بلوچستان لبریشن فرنٹ کے ترجمان میجر گہرام بلوچ نے ضلع کیچ میں پاکستانی فورسز پر حملوں کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا کہ کل، جمعرات کی شب تربت شہر میں سنگانی سر کے علاقے عبدالسلام محلہ میں نام نہاد کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) کے اہلکار امتیاز ولد لیاقت کو نشانہ بناکر ہلاک کیا۔
ترجمان نے کہا کہ بلوچ نسل کشی میں سی ٹی ڈی کی حالیہ طریقہ کار کو دیکھ کر یہ کسی سے پوشیدہ نہیں کہ اسے بلوچ نسل کشی میں ایک اور حربہ کے طور پر استعمال کی جارہی ہے۔ لاپتہ افراد کو جعلی انکاؤنٹر میں مارنے جیسے جرم میں ملوث پاکستانی فورس کو نشانہ بنانا ایک فطری عمل ہے۔ اس کیلئے پولیس کی اے ٹی ایف ونگ کے اہلکاروں کو لالچ دیکر سی ٹی ڈی میں بھرتی کی جارہی ہے۔ اس کیلئے کئی بلوچوں نے انکار بھی کیا ہے۔ ہم تمام بلوچوں کو تنبیہہ کرتے ہیں کہ وہ سی ٹی ڈی سمیت پاکستان کی کسی ایسے ادارے کا حصہ نہ بنیں جوبلوچوں کی قتل و غارت میں براہ راست ملوث ہو۔
انہوں نے کہا کہ کل رات سرمچاروں کے حملے کے دوران کچھ لوگوں نے لیاقت کو بچانے کی کوشش کی۔ اس دوران لیاقت نے اپنی پستول نکال کر سرمچاروں کو نشانہ بنانا چاہا۔ حملے کے بعد سرمچاروں نے لیاقت کی پستول کو بھی قبضہ میں لے لیا۔ تمام بلوچ ایسے عناصر سے دور رہیں۔
ترجمان نے مزید کہا کہ چار نومبر کو تمپ کے علاقے موچ کور میں قائم پاکستانی فوج کی چوکی پر سرمچاروں نے اسنائپر حملہ کرکے ایک اہلکار کو ہلاک کیا۔
میجر گہرام بلوچ نے مزید کہا کہ قابض فورسز اور انکے معاون کاروں پر حملے مقبوضہ بلوچستان کی آزادی تک جاری رہیں گے۔