لسبیلہ یونیورسٹی میں میرٹ برائے نام ۔ گوھر بلوچ

180

لسبیلہ یونیورسٹی میں میرٹ برائے نام

تحریر:گوهر بلوچ

دی بلوچستان پوسٹ

بلوچستان میں ایک دقیانوسی نظام تعلیم چل رہا ہے، جس نے میرٹ کو پاؤں تلے روندھ رکھا ہے۔ اس کے علاوه کئی طلباء کے حقوق پر ڈاکہ ڈالے ہوئے ہیں، سفارشی نظام ہے کہ دن بہ دن بڑھ رہاہے۔ بلوچستان میں جب طالب علم چار یا پانچ سالہ ڈگری حاصل کرتا ہے اور بعد میں ان کے متعلق جو خالی آسامیاں آتے ہیں وه فارم جمع کرنے کے بعد یہ سب کچھ اپنی آنکھوں سے دیکھتے ہیں کہ یہاں میرٹ نام کی کوئی چیز ہی نہیں، کوئی بھی نوکری حاصل نہیں کرسکتا جب تک ان پہ کسی خاص بندے کئ مہربانی نہ ہو-

میں جو بات کرنے جارہا ہوں، وه ہے لسبیلہ یونیورسٹی آف ایگریکلچر واٹر، اینڈ میرین سائنسز (لوامز) میں میرٹ کی پامالی، یہ بلوچستان کا وه درسگاه ہے جس میں یہ نظام آجکل اچھی خاصی طرح چل رہا ہے، اس یونیورسٹی میں سیکورٹی گارڈز سے لیکر کلرک تک اور کلرک سے لیکر لیکچرار تک سب کے سب سفارش کے بنیاد پر براجمان ہیں.

جب بات اسکالرشپ کی آتی ہے تو ذہن تو صرف اور صرف وه طلباء آتے ہیں جو غربت کی وجہ سے اپنی تعلیمی سرگرمیاں جاری نہ رکھ سکے مگر اس یونیورسٹی میں اس کے برعکس ہے، یہاں صرف اور صرف اسکالرشپس اُن لوگوں کو ملتی ہے، جن پہ کوئی خاص بندے کی مہربانی ہو، سفارشی اس یونیورسٹی میں اس حد تک اپنے عروج پر ہے کہ ایک غریب طالب علم اسکالرشپ لے کر اپنی تعلیمی سرگرمیاں سرانجام دے نہیں سکتی۔

بلوچستان حکومت کی طرف سے ایک فنڈ”بیف” کے نام سے جاری کیا جاتا ہے وه بلوچستان کے میرٹ پہ آنے والے طلباء و طالبات کے لئے جاری کیا جاتا ہے مگر بدقسمتی سے لسبیلہ یونیورسٹی میں میرٹ کو پاؤں تلے روندا جارہا ہے۔

ایک گذارش گورنر بلوچستان اور ایچ ایس سی کے عہدے داروں سے کہ وه اپنا کردار غریب طلباء و طالبات کی مدد کرنے اور اُن کے تعلیمی سرگرمیاں جاری رکھنے میں ادا کریں اور لسبیلہ یونیورسٹی میں میرٹ پامالی کو لگام دیں۔


دی بلوچستان پوسٹ: اس تحریر میں پیش کیئے گئے خیالات اور آراء لکھاری کے ذاتی ہیں، ضروری نہیں ان سے دی بلوچستان پوسٹ میڈیا نیٹورک متفق ہے یا یہ خیالات ادارے کے پالیسیوں کا اظہار ہیں