بارڈر ٹریڈ سے وابستہ گاڑی مالکان اور ڈرائیوروں نے بدھ کے روز بلوچستان کے ضلع کیچ کے مرکزی شہر تربت میں پریس کلب کے سامنے سرحد کی بندش، ٹوکن سسٹم کے خاتمہ اور بارڈر ٹریڈ یونین کے خلاف ایک احتجاجی مظاہرہ کیا-
مظاہرین نے ٹریڈ یونین کو پیسہ کمانے کی فیکٹری قرار دیتے ہوئے اس سے لاتعلقی کا اعلان کیا-
مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے رضا شاہ، لالہ و دیگر نے کہاکہ ٹوکن سسٹم کو کسی صورت قبول نہیں کریں گے، ہر مرتبہ کبھی دو سو کبھی چار سو کا کہا جاتا ہے لیکن کسی غریب کو ایک ٹوکن نہیں ملتی اس سے ڈرائیوروں کو تکلیف پہنچتی ہے-
انہوں نے کہا کہ پرچیوں کے معاملے پر ڈرائیوروں میں اختلاف اور تضاد پیدا ہورہی ہے اس لیے ہم یہ مطالبہ کرتے ہیں کہ ٹوکن سسٹم ختم کرکے بارڈر کو مکمل طور پر کھولا جائے اس سے لوگ معاشی طور پر خود کفیل ہوں گے-
انکا کہنا تھا کہ ایرانی اشیاء کی قیمتیں کم ہیں اگر بارڈر اوپن کیا گیا تو مہنگائی بھی کم ہوگی-
مقررین نے کہا کہ 2018 سے پہلے بارڈر جس حالت میں تھی اسی حالت میں کھولا جائے، ہمیں ٹریڈ یونین کسی طرح قبول نہیں، ایران سے ہماری رشتہ داریاں ہیں اگر کسی پر سیکیورٹی اداروں کو کوئی شک ہے تو اس کی تلاشی لیں اگر اس طرح تکلیف کا شکار بنایا گیا تو بارڈر کو مکمل بند کیا جائے۔