فورسز سے دوبدو لڑتے ہوئے دو ساتھی شہید ہوئیں : بی ایل ایف

654

بلوچستان لبریشن فرنٹ کے ترجمان گہرام بلوچ نے نامعلوم مقام سے بات کرتے ہوئے کہا کہ 13 دسمبر کو جہل جھاؤ میں پاکستانی فوج نے بی ایل ایف کے ایک سائیڈ کیمپ کو گھیرنے کی کوشش کی تو سرمچاروں اور قابض فورسز کے درمیان دو بدو جھڑپیں شروع ہوئیں۔ اس میں بی ایل ایف کے دو سرمچاروں نے وطن کی دفاع میں لڑتے ہوئے جام شہادت نوش کی اوراپنے دوسرے ساتھیوں کو بحفاظت نکال کر دشمن کو بھی جانی نقصان پہنچایا۔ ہم شہید سرمچاروں سیلان ولد پیر محمد عرف کمانڈر سکنہ پیراندر ضلع آواران اور خان محمد ولد غوث بخش عرف حمل سکنہ گریشہ ضلع خضدارکو سرخ سلام اور خراج تحسین پیش کرتے ہیں کہ انہوں نے بلوچ وطن کی دفاع میں قابض کے سامنے جنگ کے دوران سرنڈر ہونے کے بجائے اپنی جان کا نذرانہ دیکر خون سے مادر وطن کی دفاع کی ۔ دونوں سرمچار گریشہ، آواران اور جھاؤ میں بی ایل ایف کے پلیٹ فارم سے بلوچ قومی خدمات سر انجام دیتے رہے ہیں۔ ان کی قربانی ہمارے لئے مشعل راہ ہیں۔ بلوچستان کی آزادی کیلئے قربانیوں اور جنگ کا سلسلہ جاری رہے گا۔ بلوچ فرزند ایک دن پاکستان کا قبضہ ختم کراکے دنیا کے نقشے میں ایک دفعہ پھر آزاد ملک بلوچستان کا اضافہ کریں گے۔

گہرام بلوچ نے کہا کہ آج سرمچاروں نے ضلع کیچ کے علاقے خیرآباد میں ریاستی ڈیتھ اسکواڈ ، نیشنل پارٹی کے اہم عہدیدار اور علاقائی چیئرمین سلیم ولد دلمراد کو گرفتار کرنے کی کوشش کی تو عام بلوچوں نے درمیان میں آکر اسے ضمانت دیکر رہا کروایا اور یقین دہانی کی کہ آئندہ وہ(سلیم) بلوچ مخالف سرگرمیوں کا حصہ نہیں بنے گا۔عوام سے اپیل کرتے ہیں کہ آئندہ درمیان میں آکر ایسے مخبروں کی دفاع نہ کریں کیونکہ ایسے لوگ قابل بھروسہ نہیں ہوتے۔ سلیم کو عوام کی ضمانت پر اس لئے چھوڑ دیا گیا کہ وہ ہماری دسترس میں ہیں۔ اگر اُس نے اپنی بلوچ دشمن سرگرمیوں کو جاری رکھا تو اس کی سزا ضرور بھگتیں گے۔ ہم بلوچی روایات کا احترام ضرور کرتے ہیں مگر نیشنل پارٹی شاہ سے زیادہ شاہ کا وفادار بن کر اپنے ورکروں سے مخبری کرواکر آئی ایس آئی کا کام کر رہے ہیں جبکہ بالائی رہنما خود کو اسلام آباد میں محفوظ کرکے نسل کشی کے احکامات جاری کرکے دونوں طرف سے بلوچوں کو نقصان دے رہے ہیں۔ اگر نیشنل پارٹی کے ورکروں نے اب بھی ہوش کے ناخن نہیں لئے اور مالک اور حاصل جیسے بلوچ دشمنوں کا ساتھ دیا تو آنے والا کل اور تاریخ انہیں کبھی معاف نہیں کریگی۔ اکیسویں صدی میں کوئی بھی ذی شعور انسان نیشنل پارٹی جیسی جماعتوں کی کرتوتوں کا دفاع نہیں کرسکتا۔ اگر کوئی ایسا کرے گا تو وہ ان گناہوں میں حصہ دار شمارتصور ہوگا۔