گذشتہ روز کیچ کے مرکزی شہر تربت آسکانی بازار میں فورسز کی فائرنگ سے قتل ہونے والے خاتون کے واقعہ میں ڈپٹی کمشنر کیچ نے فورسز کو بری الذمہ ٹہرایا ہے جبکہ لواحقین نے اس ردعمل میں آج تربت میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا قاتل پاکستانی فورسز کی فائرنگ سے تاج بی بی جانبحق ہوئی ہے۔
بروز بدھ ڈپٹی کمشنر کیچ نے اپنے آفس میں آسکانی بازار آبسر واقعہ کے بارے میں میڈیا نمائندوں کو بریفنگ دیتے ہوئے کہاکہ واقعہ میں ایک خاتون کی ہلاکت پر بہت دکھ ہوا ہے، لواحقین کےغم میں برابر شریک ہیں۔
انہوں نے کہاکہ واقعہ سے متعلق فیملی کہہ رہی ہے کہ فورسز کی طرف سے فائرنگ ہوئی ہے۔ سوشل میڈیا میں بھی لوگ یہی الزام لگارہے ہیں کہ سیکورٹی فورسزکی جانب سے فائر ہوئی ہے اس پر ہماری تحقیقات جاری ہے جو بھی ملوث ہوا فیملی کو انصاف ضرور ملے گا۔
انہوں نے کہاکہ واقعہ کے دن میں نے مقتولہ کےفیملی ممبران کے ہمراہ جائے وقوعہ پر جاکر جائزہ لیا واقعہ اسی مقام پر ہوا ہے لیکن جس مقام پر واقعہ ہوا ہے وہاں سے فورسز کا ناکہ تقریبا ساڑھے تین کلومیٹر دور ہے، ایف سی سمیت ہمارے ملک کے کسی فورسز کے پاس ایسی کوئی بندوق نہیں ہے جو تین سے ساڑھے تین کلومیٹر دور گولی آکر ہٹ کرے، اس لئے واقعہ کی باریک بینی سے انکوائری کررہے ہیں۔
انہوں نے دعوی کیا کہ فیملی کو کل اور آج بتادیا ہے ایف آئی آر کیلئے درخواست دے دیں جس کو بھی نامزد کرینگے ہم ان کےخلاف ایف آئی آر کرائیں گے اس سلسلے میں تحصیلدار تربت کو حکم دیا ہے۔
دریں اثناء آج لواحقین نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ تاج بی بی فورسز کی فائرنگ سے ہی جانبحق ہوئی ہے اور اس کے ساتھ موجود لوگوں نے وہاں پہ کھڑے فورسز کے گاڑیوں کو اپنے آنکھوں سے دیکھا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم غریب لوگ ہیں کسی کے اوپر ایف آئی آر کاٹ نہیں سکتے اور ہمیں کسی سے کوئی ذاتی دشمنی نہیں ہے اگر ہم ایف آئی آر کرینگے تو فورسز کے اوپر کرینگے۔
خیال رہے کہ 21 ستمبر کو فورسز نے کیچ کے علاقے آسکانی بازار میں فائرنگ کرکے ایک عمر رسیدہ خاتون کو قتل کردیا۔
یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب وہ لکڑیاں کاٹنے قریبی جنگل جارہے تھے کہ فورسز نے ان پر فائرنگ کردی، فائرنگ کے واقعے میں مقتول خاتون کا شوہر بھی زخمی ہوا ہے۔