آپریشن زرپہازگ، حملے میں 6 چینی شہری اور 3 سیکیورٹی اہلکار ہلاک کرنے کی ذمہ داری قبول کرتے ہیں ۔ بی ایل اے

973

بلوچ لبریشن آرمی کے ترجمان جیئند بلوچ نے گذشتہ روز بلوچستان کے ساحلی شہر گوادر میں چائنیز انجیئنروں اور ورکروں پر خودکش حملے کے حوالے سے تفصیلی بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ گذشتہ روز بلوچ لبریشن آرمی کے مجید بریگیڈ نے گوادر میں بلوچ وارڈ کے مقام پر استحصالی منصوبے سی پیک پر کام کرنے والے چینی انجنیئروں اور ملازمین کے ایک قافلے کو فدائی حملے میں نشانہ بنایا۔ اس فدائی حملے میں کم از کم 6 چینی انجنیئر و ملازمین اور انکے حفاظت پر مامور تین فوجی اہلکار موقع پر ہی ہلاک جبکہ متعدد زخمی ہوگئے۔

انہوں نے کہا کہ یہ حملہ بلوچ لبریشن آرمی کے “آپریشن زرپہازگ” کا حصہ تھا۔ آپریشن زرپہازگ بلوچستان کے ساحل کی حفاظت، قبضہ گیر پاکستان کیخلاف اور بلوچ وسائل کے استحصال میں مصروف پاکستان کے شراکت داروں کے قدم روکنے اور بلوچستان سے انکے فوری اور مکمل انخلا کیلئے بی ایل اے مجید بریگیڈ کیجانب سےشدید ترین حملوں کے صورت میں شروع کیا گیا تھا۔

ان کا کہنا ہے کہ مجید بریگیڈ کے اس کامیاب فدائی حملے کے بعد حواس باختہ دشمن فوج نے دھماکے کے دائرے سے باہر قریب واقع فٹ بال گراونڈ میں کھیلنے والے معصوم بچوں پر اندھا دھند فائرنگ کھول دی، جسکے نتیجے میں دو کمسن بچے شہید اور متعدد معصوم شہری زخمی ہوگئے۔ بعد ازاں دشمن اپنی ناکامی اور جنگی جرائم کو چھپانے کیلئے مذکورہ علاقے کو محاصرہ میں لیکر ہلاک شدہ چینی شہریوں کی لاشیں منتقل کرنے کے بعد میڈیا میں یہ ظاہر کرنے کی کوشش کرتا رہا کہ قابض فوج کے ہاتھوں شہید ہونے والے معصوم بچے دھماکے میں شہید ہوئے ہیں۔

ترجمان نے مزید کہا کہ چینی انجنیئروں کے قافلے پر فدائی حملہ کرنے والا بی ایل اے مجید بریگیڈ کے جانباز ساتھی، شہید فدائی سربلند بلوچ ولد کاکا انور تھے۔ فدائی سربلند بلوچ بلوچستان کے شہر پنجگور پروم سے تعلق رکھنے والے ایک تعلیم یافتہ ذہین نوجوان تھے اور قربانی کے جذبے سے سرشار تھے۔ سنگت گذشتہ چار سالوں سے بلوچ لبریشن آرمی سے وابسطہ تھے اور تین سال قبل آپ رضاکارانہ طور پر مجید بریگیڈ میں شامل ہوگئے تھے۔ سنگت فدائی سربلند جس وقت مجید بریگیڈ میں شامل ہوئے آپکی کم عمری کو خاطر میں لاتے ہوئے، آپکو مزید وقت دیا گیا کہ آپ اپنے فیصلے پر مزید سوچیں۔ تین سالوں کے صبرآزما انتظار کے باوجود فدائی سربلند بلوچ اپنے فیصلے پر اَٹل رہے اور جمعہ 20 اگست 2021 کو آپ نے انتہائی مہارت کے ساتھ دشمن کے بالکل قریب پہنچ کر خود کو دھماکہ خیز مواد سے اڑا کر، قابض دشمن اور استحصالی چین پر گوادر جیسے اہم شہر میں کاری ضرب لگاتے ہوئے، دشمن کو یہ پیغام دیا کہ بلوچ قوم اپنی آزادی اور ساحل و وسائل کی حفاظت کیلئے دشمن پر کبھی بھی اور کہیں بھی حملہ کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ بلوچ لبریشن آرمی سنگت فدائی سربلند بلوچ کو انکے عظیم قربانی پر سرخ سلام پیش کرتی ہے۔

فوٹو: ہکل، بی ایل اے میڈیا

انہوں نے کہا کہ بلوچ لبریشن آرمی اس سے قبل چین سمیت عالمی سامراجی قوتوں اور سرمایہ کاروں کو یہ واضح پیغام دے چکی ہے کہ وہ بلوچستان کی مکمل آزادی اور بلوچ وطن پر بلوچوں کی مکمل آزاد حکومت قائم ہونے تک قابض پاکستان سے بلوچستان متعلق تجارتی معاہدوں سے اجتناب کریں۔ بلوچ قوم ایسے کسی تجارتی منصوبے کو بلوچ وسائل کی لوٹ کھسوٹ تصور کریگا اور انکے روک تھام کیلئے اپنی پوری قوت استعمال کرتی رہیگی۔ لیکن بی ایل اے کے اس واضح تنبیہہ کے باوجود چین نا صرف قابض پاکستان سے گٹھ جوڑ کرکے بلوچ وسائل کی لوٹ مار میں مصروف رہا ہے بلکہ بلوچ تحریک کو دبانے کیلئے قابض پاکستانی فوج کی عسکری و معاشی معاونت بھی کرتا رہا ہے۔ انہی عوامل کو مدنظر رکھتے ہوئے بی ایل اے اس سے قبل متعدد بار چینی شہریوں اور اسکے معاشی مفادات پر حملے کرچکی ہے، خاص طور بی ایل اے مجید بریگیڈ اس سے قبل 11 اگست 2018 کو دالبندین میں چینی انجنیئروں کے ایک قافلے، 23 نومبر2018 کو کراچی میں چینی قونصل خانے، 11 مئی 2019 کو گوادر میں پرل کانٹینینٹل ہوٹل میں مقیم چینی عملے اور 29 جون 2020 کو پاکستان اور چین کے مشترکہ معاشی مفادات کے حامل کراچی اسٹاک ایکسچینج پر بڑے پیمانے کے فدائی حملے کرچکا ہے۔

جیئند بلوچ نے کہا کہ بی ایل اے مجید بریگیڈ کے آج کا فدائی حملہ انہی حملوں کا تسلسل ہے۔ اگر چین بلوچسستان میں اپنے استحصالی منصوبے بند کرکے اپنے شہریوں کو واپس نہیں بلاتی اور بلوچ نسل کشی میں قابض پاکستانی فوج کی معاونت بند نہیں کرتی تو بلوچ لبریشن آرمی یہ حق محفوظ رکھتی ہے کہ وہ بلوچستان میں غیرقانونی طور پر مقیم چینی شہریوں اور غیرقانونی چینی منصوبوں پر مزید شدید حملے کرے۔