امریکہ اور اتحادی قبضے، دہشت گردی اور نسل کشی کے لیے پاکستان پر پابندیاں لگائیں۔ بی این ایم

222

 

بلوچ نیشنل موومنٹ کے مرکزی ترجمان نے کہا کہ چودہ اگست کو واشنگٹن میں پاکستان کے قیام کے دن کو یوم سیاہ کے طور پر منا کر احتجاجی مظاہرہ اور کار ریلی کا انعقاد کیا گیا۔

14 اگست کو بلوچ نیشنل موومنٹ، پشتون تحفظ موومنٹ (پی ٹی ایم) یو ایس اے، جئے سندھ فریڈم موومنٹ، ہیومن رائٹس کانگریس برائے بنگلہ دیشی اقلیتیں اور کشمیر/گلگت بلتستان انسٹی ٹیوٹ نے واشنگٹن ڈی سی میں پاکستان کے سفارت خانے کے سامنے ایک کار ریلی کا اہتمام کیااور قیام اکستان کے دن کویوم سیاہ کے طور پر مناکر احتجاج کیا گیا۔

شرکاء نے بینرز ، جھنڈوں اور پلے کارڈز کے ساتھ احتجاجی تحریک میں شمولیت اختیار کی اور 30 بلاک کے دائرے میں چکر لگا کر امریکی حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ پاکستان کی حکومت اور فوج کو دہشت گردی کو خارجہ پالیسی کے آلے اور حربے کے طور پر استعمال کرنے کی پاداش میں پابندیاں عائد کرے۔ شرکاء نے پنجابی اکثریتی پاکستانی فوج پر سندھ ، بلوچستان ، پشتونستان اور گلگت بلتستان میں مقامی آبادیوں کے نوآبادیاتی استحصال اور عیسائیوں ، ہندوؤں ، احمدیوں اور شیعوں جیسی مذہبی برادریوں کی ریاستی قیادت میں نسل کشی کی مذمت کی۔

شرکاء نے کہا کہ 14 اگست آزادی کا دن نہیں بلکہ محکوم قوموں پر زبردستی قبضہ کے دن کی ابتدا ہے۔ یہ وہ دن ہے جب سندھ میں ثقافتی نسل کشی شروع ہوئی۔ یہ وہ دن ہے جب پشتونوں اور افغانوں پر اسلامی دہشت گردی مسلط کی گئی تاکہ ان کی ثقافتی شناخت کو تباہ کیا جا سکے۔ یہ وہ دن ہے جب ہندو ، سکھ ، شیعہ ، احمدی ، عیسائی اور دیگر اقلیتیں مذہبی آزادی اور زندگی کے حق سے محروم ہو گئیں۔

انہوں نے کہا کہ یہ احتجاج پاکستان کی ظالمانہ ملکی اور خارجہ پالیسی کے براہ راست متاثرین کی طرف سے منعقد کیا گیا ہے اور ہم یہاں بربریت کے خلاف عالمی برادری کی مدد لینے کے لیے موجود ہیں۔ انہوں نے عالمی برادری کو یاد دلایا کہ اسامہ بن لادن کو پاکستانی فوج نے پناہ دی تھی، جس کے ہاتھوں پر نائن الیون کا خون ہے۔

شرکاء نے واشنگٹن ڈی سی کے مختلف حصوں میں پورے دن پر محیط ایونٹس کی سیریز میں پاکستان کے ان پروکسیوں تنظیموں کے لیے کھلے عام فنڈنگ کرنے کے طریقے پر اپنا غصہ ظاہر کیا جو اقوام متحدہ کے کالعدم دہشت گرد گروہوں کی فہرست میں شامل ہے۔ یہ اقوام متحدہ کے چارٹر کی خلاف ورزی ہے اور عالمی برادری کو اسلام آباد کو ہتھیاروں اور ملٹری ہارڈ ویئر کی فروخت پر پابندی عائد کرنی چاہیے اور ایف اے ٹی ایف کو منانا چاہیے کہ وہ پاکستان کو اپنی بلیک لسٹ میں لے جائے۔

مظاہرین نے مزید کہا کہ امریکہ اور اس کے اتحادی دہشت گردی اور نسل کشی کی حمایت کرنے پر چین اور پاکستان پر تجارتی پابندیاں لگائیں اوراقوام متحدہ پاکستان کو انسانی حقوق کونسل سے نکال دینا چاہیئے۔