خوبصورت افکار و نظریات سے سرشار رہنما
تحریر:اسد واھگ
دی بلوچستان پوسٹ
دنیا میں کہیں بھی سامراج طاقت نے ہر وقت کمزوروں پر اپنے حاکمیت کا لاٹھی آزمایا ہے اور آج تک یہ سلسلہ بدستور جاری ہے، ہر اس سامراج کیخلاف مظلومیت کے فطری جذبات نے ظالم کی حوصلے اور طاقت کو ڈھیر کیا ہے۔
باقی تمام محکوم اقوام طرح بلوچ قوم بھی طویل عرصے سے اس بربریت کی زَد میں ہے، بلوچستان کی سرزمین قبضہ گیریت کیخلاف پہ در پہ ایسے سپوت جنم دیتی ہے جس سے قابض ہر لمحہ اپنے لئے خوف محسوس کرتا ہے، ایسے بہادر اور ہمت سے بھر پور دھرتی ماں کے نوجوانوں نے اس قدر نفسیاتی کیفیت سے گزارا ہے جس سے اس کی شکست کو یقینی بنایا ہے اور وہ ہمیں ہر روز بھوکلاہٹ میں نظر آتا ہے۔
تاریخ کا دھارا بدلنے کیلئے یا عوام الناس کی اجیرن زندگی سنوارنے کیلئے چند ایسے انمول شخصیات نے روئے زمین پر جنم لیا جنہوں نے اپنی تمام تر توانائیاں بروئے کار لاکر، اپنے کمزور بازؤں پر قوم و انسانی بقاء کی تمام ذمہ داریاں اٹھا کر پیاسی کارواں کو پانی کی کنوئیں کا پتہ بتا کر خود پیاس کو قبول کرکے قربان ہوگئے۔
جب بھی تحریکوں میں کشمکش نے سر اٹھایا تو ایسے ہی پختہ، مخلص، ایماندار، مستقل مزاج اور محنتی شخصیات نے تاریخ ساز فیصلے کئے جنہوں نے تاریخ کا رخ بدل دیا کشمکش اور بے چینیوں کو مٹا دیا، بے حوصلوں میں حوصلے کی روح پھونک دی اور دنیا میں بنی نوع انسان کی پہچان کرائی کہ انسان ایسی چیز ہے جو ناممکن کو ممکن بنانے کی سکت، طاقت اور جرات رکھتا ہے۔
ایسے شخصیات میں موجودہ بلوچ تحریک کے شہید ریحان جان کا نام سر فہرست ہے۔ جس نے دشمن کی طاقت کو ڈھیر کرنے سمیت بلوچ تحریک کے ساتھیوں کو اس پر کٹھن سفر پر یکجہتی کیساتھ چلنے کا درس دیا ہے، وہ سب کو اپنے ساتھ ملا کر چلنے والا انسان تھا، وہ ایک بہادر، باہمت، مخلص، جفاکش اور مستقل مزاج شخصیت تھا، جس کے دیئے گئے درس آج بھی ہمارے اور باقی ساتھیوں کے ذہن پر نقش ہیں یہ وہی ریحان جان کے درس ہیں جو آج دشمن کو ہر محاذ پر شکست سے دوچار کر رہے ہیں، آج وہ ہر دل میں زندہ ہے اور عنقریب دشمن کی زوال پر ریحان جان سمیت تمام شہیدوں کا بیرک لہرایا جائے گا۔
ریحان جان اپنے انمول کردار کی بدولت نوجوانوں میں ایک رہنما کی حیثیت رکھتے ہیں۔ اس کی جدوجہد اور قربانی تمام مظلوم اقوام و انسانی آزادی کیلئے مثالی ہیں۔ وہ بنی نوع انسانوں میں خصوصاً بلوچ قوم کیلئے منفرد رہنماؤں میں سے ایک ہے جس کی بے مثال جدوجہد اور خوبصورت افکار و نظریات کی بدولت تاریخ ساز فیصلہ کرنے کی صلاحیت نے اسے اپنے قوم کی نظروں میں بطور منفرد رہنما آشکار کیا ہے۔
تاریخ میں ایسی مثال نہیں یا بہت کم ہو کہ کسی نے اپنے لخت جگر کو وطن کی آبرو کیلئے قربان کیا ہو۔ ہمارے ریحان جان کی ماں “لمہ یاسمین” نے خود اپنی آنکھوں کے نور کو یہ کہہ کر بھیجا کہ “میں تمہیں وطن پر قربان کرتی ہوں”۔ ایسی بہادر اور وطن سے بے انتہاء محبت کرنے والی ماں کو پوری کائنات سر جھک کر سلام کرتی ہے۔
لمہ یاسمین اور شہید جنرل استاد اسلم بلوچ کی یہ تاریخی قربانی کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہے۔ انہوں نے بناء کسی ہچکچاہٹ یا کوئی بھی ذہنی وسواس کو خاطر میں لائے بغیر ریحان جان کی اس تاریخ ساز فیصلے کو صدق دل سے قبول کیا اور عملی طور پر اس کا ساتھ دیا۔
آج فدائی ریحان جان کے فیصلے نے اکثریت بلوچ نوجوانوں کے خون میں ایک جوش و ولولہ پیدا کیا ہے، جس کیلئے وہ اس کی قربانی کو مد نظر رکھتے ہوئے وطن پر فدا ہونے کے لئے آمادہ ہیں۔
دی بلوچستان پوسٹ: اس تحریر میں پیش کیئے گئے خیالات اور آراء لکھاری کے ذاتی ہیں، ضروری نہیں ان سے دی بلوچستان پوسٹ میڈیا نیٹورک متفق ہے یا یہ خیالات ادارے کے پالیسیوں کا اظہار ہیں