بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن آزاد کے مرکزی ترجمان نے اپنے جاری کردہ بیان میں گیارہ اگست کو بلوچ قوم کےلیے تجدید عہد کا دن قرار دیتے ہوئے کہا کہ مذکورہ دن بلوچ قوم نے صدیوں پر محیط انگریز تسلط سے چھٹکارا پا کر ایک بار پھر آزاد ملک کا وارث بنے اور آزادی جیسی نعمت سے ہمکنار ہوئے ۔ لیکن انگریزوں کی عطا کردہ نوزائیدہ اور غیر فطری ریاست نے آزادی کے نو ماہ بعد ہی بلوچ وطن پر دوبارہ سے قبضہ گیریت کے پنجے گاڑے اور بلوچ قوم کی آزادی کو سلب کیا۔
انھوں نے کہا کہ بلوچ قومی تاریخ شاہد ہے کہ بلوچ قوم اور اُن کے وطن پر جوں ہی کسی قبضہ گیر اور سامراجی قوت نے میلی آنکھ سے دیکھنے کی کوشش کی وطن کے سپوتوں نے سرزمین کی دفاع میں جانوں کا نذرانہ پیش کیا۔ پرتگیز وں سے لیکر انگریزوں تک بلوچ قوم نے ہمیشہ ہی سے بیرونی یلغار اور کسی بھی سامراجی قوت کے قبضہ گیریت کو دوام بخشنے نہیں دیا اور روز اول سے مزاحمت کا استعارہ بنے۔انگریزوں کی صدیوں پر محیط قبضہ گیریت کو بلوچ قوم نے روز اول سے قبول نہیں کیا جس کی واضح مثال خان آف قلات میر محراب خان کی انگریز استعمار کے خلاف تاریخی مزاحمت ہے جنھوں نے تیرہ نومبر1939 کو انگریز وں کی قبضہ گیریت کو طاقت کے زور پر قبول نہ کرتے ہوئے شہادت جیسے عظیم رتبے پر فائز ہوئے۔ قبضہ گیریت کے اِس طویل المدتی دورانیے میں بلوچ قوم کے عظیم سپوتوں نے مختلف ادوار میں جدوجہد کرتے ہوئے انگریز استعماریت اور قبضہ گیریت کے خاتمے کےلیے تمام سیاسی اور مزاحمتی طریقہ کار کا استعمال کیا۔ بلوچ قوم کی تاریخی جدوجہد کے بدولت گیارہ اگست1947 کو آزاد قوم اور ملک کے وارث کی حیثیت سے دنیا کے نقشے پر نمودار ہوا۔
انھوں نے کہا کہ بلوچ قوم کی صدیوں محیط جدوجہد کے بعد آزادی اور آزاد وطن انگریزوں کی عطا کردہ نوزائیدہ غیر فطری ریاست کو ہضم نہ ہوپائی اور پاکستان نے آزادی کے نو ماہ بعد ہی اپنے استعماریت عزائم لیے بلوچ وطن پر دوبارہ اپنے پنجے گاڑے اور بلوچ قوم کی آزاد حیثیت کو سلب کیا۔ بلوچ قوم نے پاکستانی قبضہ گیریت کو کسی بھی ادوار میں قبول نہیں کیا اور روز اول سے جدوجہد کی راہ اختیار کی جو تاہنوز جاری ہے۔
انھوں نے کہا کہ قبضہ گیریت کے خلاف بلوچ قوم ہمیشہ ہی سے سیسہ پلائی دیوار بنی رہی اور کسی بھی بیرونی طاقت کو بلوچ وطن پر حکمرانی کی اجازت نہیں دی گئی ۔ بلوچ قوم نے پاکستانی قبضہ گیریت کو بھی کسی بھی دور میں قبول نہیں کیا اور آزاد وطن کی دوبارہ بحالی کےلیے جدوجہد جاری رکھا۔ گیارہ اگست ہمیں خود کے اسلاف کی اُس عظیم جدوجہد کی یاد دلاتی ہے جنھوں نے قبضہ گیریت کے خلاف جانوں کا نذرانہ پیش کیا۔ گیارہ اگست ہمیں قومی آزادی کی یاد دلاتی ہے جسے ایک نوزائیدہ اور غیر فطری ریاست نے مختصر وقت میں سلب کیا۔ گیارہ اگست بلوچ قومی تاریخ میں تجدید عہد کے دن کی حیثیت رکھتی ہے اور ہمیں قومی آزادی کی خاطر جدوجہد کرنے کےلیے راہیں متعین کرنے کا تقاضا کرتی ہے۔