شکار پور میں لاپتہ افراد کی بازیابی کے لئے آزادی مارچ

228

سندھی قوم پرستوں کا شکار پور میں آزادی مارچ کا انعقاد اور جولائی کے مہینے میں کراچی میں مارچ کا اعلان کیا گیا۔

چار سال قبل ایوب کاندھڑو کے بیٹے سجاد کاندھڑو کو بھی لاپتہ کیا گیا ہے، امداد شاہ سمیت سندھ سے پچاس سے زائد سندھی کارکنان ابھی لاپتہ ہیں، جولائی میں کراچی میں آزادی مارچ کریں گے۔ ان خیالات کا اظہار آج شکار پور میں آزادی مارچ کے شرکاء نے اظہار خیال کرتے ہوئے کیا۔

وائس فار مسنگ پرسنز آف سندھ، سندھ سجاگی فورم اور سول سوسائٹی شکارپور کی جانب سے آج سندھ کے تاریخی شمالی شہر شکارپور میں “لاپتہ افراد آزاد مارچ” نکالا گیا۔

جس کی رہنمائی نامور سندھی ادیب تاج جویو، وائس فار مسنگ پرسنز آف سندھ کی رہنماء سورٹھ لوہار، سسئی لوہار، سندھ سجاگی فورم کے رہنماء ایڈوکیٹ محب آزاد لغاری،سارنگ جویو، سُہنی جویو، ماروی کاندھڑو، اقصیٰ دایو، افسانہ دایو، جسقم رہنماء سمیع بلالی اور لاپتہ افراد کے لواحقین نے کی۔

لاپتہ افراد مارچ میں شکارپور کے سیاسی، سماجی اور ادبی رہنماوں نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔

مارچ سے خطاب کرتے ہوئے رہنماؤں نے کہا کہ سندھ میں پاکستانی ایجنسیوں نے کربلا مچا رکھی ہے۔ ایک ہی گھر کے دو دو افراد کو اٹھا کر لاپتہ کردیتے ہیں۔ پاکستانی فوجی ادارے سندھیوں کے گھر اجاڑ دیتے ہیں۔ یہ ظلم کی انتہاء ہے کہ 4 سال قبل خیرپور سے قوم پرست رہنماء ایوب کاندھڑو کو جبری لاپتہ کیا گیا تھا، اس کو رہا ہی نہیں کیا کہ اب اس کے بیٹے سجاد کاندھڑو کو رینجرز اور سول کپڑوں میں ملبوس اہلکاروں نے قاسم آباد کے پکوڑا اسٹاپ سے اٹھا کر جبری لاپتہ کردیا ہے۔ سجاد سندھ یونیورسٹی کے پولیٹیکل سائنس شعبے کے آخری سال کا طالب علم ہے۔ اس گھر میں ماتم مچا ہوا ہے۔ دوسری جانب ڈوکری سے نوجوان امداد شاہ کو اٹھاکر لاپتہ کردیا ہے۔ اس کے علاوہ انصاف دایو، مرتضیٰ جونیجو، پٹھان خان زہرانی، منیر ابڑو، اعجاز گاہو اور سرویچ نوحانی سمیت درجنوں نوجوان کئی سالوں سے جبری لاپتہ ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم اقوام متحدہ، ایمنسٹی انٹرنیشنل، ہیومن رائیٹس واچ اور سپریم کورٹ سمیت دنیا کے تمام انسانی حقوق کے اداروں کو اپیل کرتے ہیں کہ وہ سندھ میں پاکستانی فوجی ایجنسیوں کے جاری مظالم کو بند کروانے میں سندھیوں کی مدد کریں اور سندھ بھر سے 50 سے زائد سندھی سیاسی اور قوم پرست کارکنان کی آزادی کے لیئے ساری دنیا میں آواز اٹھائیں۔

اس موقع پر وائس فار مسنگ پرسنز آف سندھ کی سربراہ سورٹھ لوہار نے کہا کہ اگر 1 جولائی تک سجاد کاندھڑو سمیت تمام لاپتا افراد کو ظاہر نہیں کیا گیا تو ہم جولائی میں کراچی میں تاریخی مسنگ پرسنز مارچ کریں گے ، جس میں ساری دنیا کے مبصرین کو دعوت دیں گے۔