بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں لاپتہ افراد کے لیے بھوک ہڑتالی کیمپ کو آج 4344 دن مکمل ہوگئے-
کوئٹہ پریس کلب کے سامنے طویل عرصے سے جاری کمیپ میں لواحقین سے اظہار یکجہتی کرتے ہوئے مختلف سیاسی سماجی کارکنوں نے شرکت کی۔
وی بی ایم پی کے رہنماء ماما قدیر بلوچ نے اس موقع پر کہا کہ بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کا نہ رکنے والا ایک سلسلہ شروع ہو چکا ہے، پاکستان قبضہ گیریت انسانی حقوق عالمی قوانین کی پامالی، عالمی اداروں اقوام متحدہ کی خاموشی سے یہاں انسانی بحران جنم لے رہا ہے –
انہوں نے کہا کہ پاکستان نے بلوچستان پر قبضہ کر کے بلوچ قوم کے تمام حقوق غضب کر لیے گئے ہیں جس کے بعد سے آج تک انسانی حقوق اور دیگر عالمی قوانین کی پامالیاں جاری ہے تمام انسانی حقوق کے ادارے پاکستان کی رپورٹیں بلوچستان میں پاکستانی ریاست کے گھناؤنے کردار کو ظاہر کر چکی اور پاکستان کے ہاتھوں ہزاروں بلوچ فرزندو کے اغواء اور شہادتوں کے ثبوت واضع کر چکی ہیں-
انہوں نے کمیپ میں اظہار یکجہتی کرنے والے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ گذشتہ کئی دنوں سے بلوچستان جبری گمشدگیوں میں تیزی لائی گئی ہے اور بلوچستان کے مختلف علاقوں سے نوجوانوں کو گرفتار کرکے لاپتہ کیا جارہا ہے –
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان عالمی دنیا کے خاموشی دیکھ کر بلوچ نسل کشی کی پالیسیوں کو بلا روک ٹوک جاری رکھے ہوئے ہیں۔ پر امن جد وجہد کے خلاف اٹھاو مارو پھینکو کی پالیسی پر عمل کرتے ہوئے پاکستان کے خفیہ اداروں نے چند سالوں میں ہزاروں بلوچ فرزندوں کے اغواء کرنے کے بعد شہید کیا۔ لیکن عالمی اداروں اور انسانی حقوق کے دعوی دار ملکوں کی جانب سے کوئی بھی قابل ذکر اقدام دکھائی نہ دی۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کے خلاف تمام انسان دوستوں کو ملکر آواز بلند کرنا چاہیے تاکہ بلوچستان میں انسانی بحران پر قابو پایا جاسکے –