وشین زمین زادگ – شرنگ بلوچ

446

وشین زمین زادگ

تحریر: شرنگ بلوچ

دی بلوچستان پوسٹ

2 مارچ 2021 وہ پہلا اور آخری دن جب پہلی بار اس سرزمین کے دیوانے شہید آفتاب عرف وشین سے میری ملاقات شال میں ہوئی اور اسی دن ہی اس نے ہمیشہ کیلئے الوداع کہہ دیا، مجھے علم نہیں تھا کہ میں اس خاموش مجاہد سے، اس محبت کرنے والے آفتاب کو پہلی اور آخری بار دیکھ رہی ہوں، ملاقات سے پہلے مجھ سے میسج میں پوچھا کہ کل ہمارا راجی کلچر ڈے ہے، میں چاہتا ہوں میں بلوچ کلچر ڈے پہ مکمل اپنے رسم و رواج کے مطابق رہوں، اس بات نے مجھے حیران کر دیا، آجکا یہ نوجوان جو بچپن سے اسلام آباد میں پڑھتا آرہا ہے ، وہ اب بھی اپنے رسم و رواج سے کتنی محبت کرتا ہے، یہ تو اسکے دیوانگی کی ایک چھوٹی سی جھلک تھی جو مجھے اسکی طرف مائل کررہی تھی ، جس دن ہماری ملاقات ہوئی تو میں نے بلوچ روایات کے مطابق اپنا ہاتھ بڑھایا اوراسکا ہاتھ چوما، جب ہم بیٹھے، باتیں کی تو اسکی آنکھوں میں وطن سے محبت اور مزاہمت تھی-

اسکی آنکھیں، معصومیت، عاجزی سے بھرے تھے، جب ہم نے باتیں کی تو وقت کا اندازہ نہیں ہوا، وقت دیکھا تو گزر چکا تھا ہم دونوں کو جانا تھا، دوسرے دن وہ دبے الفاظ میں کچھ کہنا چاہتا تھا ، میں سمجھ رہی تھی لیکن میں ماننا نہیں چاہتی تھی کہ یہ دیوانہ اس سرزمین کی محبت میں اس حد تک جائے گا-

اس نے کہا شرنگ میں کہیں جارہا ہوں، میں تمہیں کل بتا دوں گا، میں نے بھی مزاقا کہا، کہاں جا رہے ہو ؟مجھے تم پہ شک ہو رہا ہے؟ تو وہ زور سے ہنسنے لگا نہیں پلیز شک نہ کرو مجھ میں اتنی ہمت نہیں میں ایسا راستہ چنوں-

یہ کہنے کے بعد دوسرے روز اسکا میسج آیا کہ شرنگ میں آگیا ہوں ، اب واپسی نہیں ہو سکتی، یہ سنتے ہی مجھے ایسا محسوس ہوا جیسے میں کوئی خواب دیکھ رہی ہوں لیکن وہ ایک خواب نہیں حقیقت تھا، میں نےجزباتی ہوکر کہا آپ نے ایسا کیوں کیا؟ ابھی تو آپ بہت چھوٹے ہو اس راستے کیلئے ؟ کہنے لگا بس! میں وہاں مطمئن نہیں ہو پایا اب بس یہی راستہ ہے جو ہمیں اس غلامی سے نجات دلا سکتی ہے، ہمیں لڑنا ہے- آزادی میرے جیسے ہزاروں جوانوں کو کھا ئے گی تب ہی وہ آنے والی نسل کو ملتی ہے، ہم قربانی دیں گے تو ہماری مظلوم قوم اس ریاست کی غلامی سے نکل سکے گی اور ہر بلوچ نوجوان کو یہی راستہ اختیار کرنا ہے۔ یہی واحد راستہ ہے جو ہمیں ہماری منزل تک پہنچائے گی، ہر ایک قربانی، ہر ایک شہادت ہمیں ہماری منزل آزادی قریب تر کرتی جائیگی-


دی بلوچستان پوسٹ: اس تحریر میں پیش کیئے گئے خیالات اور آراء لکھاری کے ذاتی ہیں، ضروری نہیں ان سے دی بلوچستان پوسٹ میڈیا نیٹورک متفق ہے یا یہ خیالات ادارے کے پالیسیوں کا اظہار ہیں