فدا احمد کی 33ویں برسی: کوئٹہ، تربت اور نصیر آباد میں ریفرنسز کا انعقاد

520

بلوچستان کے مرکزی شہر کوئٹہ میں اتوار کے روز بلوچستان نیشنل پارٹی ضلع کوئٹہ کے زیر اہتمام شہید فدا بلوچ کے برسی کے سلسلے میں پارٹی کے مرکزی سیکرٹریٹ میں تعزیتی ریفرنس منعقد ہوا۔

تعزیتی اجلاس سے بی این پی کے مرکزی ہیومن رائٹس سیکرٹری موسیٰ بلوچ،مرکزی کمیٹی کے ممبر غلام نبی مری، ضلع کوئٹہ کے جنرل سیکرٹری آغاخالد شاہ، بی ایس او کے مرکزی کمیٹی کے ممبر صمند بلوچ، بی این پی کوئٹہ کے لیبر سیکرٹری ڈاکٹر علی احمد قمبرانی، چئیرمین واحد بلوچ و دیگر نے خطاب کرتے ہوئے فدا احمد کی جدوجہد کو سرخ سلام پیش کرتے ہوئے کہا کہ فدا کی فکر نظریہ بلوچستان کی بقا اور خوشحالی کا ضامن ہے۔

انہوں نے شہید فدا بلوچ سمیت دنیا بھر کے شہدا کے احترام میں ایک منٹ کی خاموشی اختیار کرتے ہوئے شہید فدا بلوچ کو بہترین الفاظ میں خراج عقیدت پیش کی۔

دریں اثناء نیشنل پارٹی اور بی ایس او پچار کے زیر اہتمام بلوچستان کے ضلع کیچ کے مرکزی شہر تربت اور ضلع نصیر آباد میں  نیشنل پارٹی کےضلعی سیکٹریٹ شہید فدا احمد کے 33ویں برسی کے مناسبت سے ایک تعزیتی ریفرنس کا انعقاد کیا گیا۔

جس میں نیشنل پارٹی کے ضلعی نائب صدر طارق بابل، نیشنل پارٹی کے مرکزی کمیٹی کے رکن ابولحسن، بی ایس او پجار کے مرکزی وائس چیئرمین ایڈوکیٹ بوہیر صالح، بی ایس او پجار کے مرکزی جونیئر وائس چیئرمین گورگین بلوچ، بی ایس او پجار کے صوبائی جنرل سیکریٹری عابد عمر بلوچ، سابق ضلعی صدر محمد طاہر، تحصیل آبسر کے صدر اقبال بلوچ، تحصیل تربت کے نائب صدر مجید بلوچ، تحصیل آبسر کے سیکریٹری جنرل احسان درازائی ، ڈسٹرکٹ انفارمیشن سیکریٹری ولی جان، نعیم زعمرانی نے خطاب کرتے ہوئے شہید کے فکر و فلسفہ اور شہید کے قومی جد و جہد کو سرخ سلام پیش کیا۔

مقررین نے کہا کہ فدا احمد بلوچستان کا ایک روشن دماغ تھا جنہیں شہید کرکے بلوچستان کو علمی طور بانجھ کرنے کی کوشش کی۔

انہوں نے کہا کہ فدا احمد کا نظریہ آج بھی زندہ ہے اور آج بلوچستان کے نوجوان فکری حوالے سے فدا احمد کی نظریہ کو اپناتے ہوئے بلوچستان کی قومی حقوق کے لئے جدوجہد کریں۔