طالبان نے امریکی عوام کے نام لکھے گئے کھلے خط میں اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ وہ دوحہ معاہدے، افغان تنازع کے سیاسی حل اور انسانی حقوق کی پاسداری کے اپنے وعدوں پر قائم ہیں۔
طالبان کی جانب سے یہ خط ایسے وقت میں لکھا گیا ہے جب امریکہ کی نئی انتظامیہ نے سابقہ دور میں طالبان کے ساتھ گزشتہ سال طے پانے والے دوحہ امن معاہدے پر نظرِ ثانی کا عندیہ دے رکھا ہے۔
منگل کو قطر کے دارالحکومت دوحہ میں طالبان کے سیاسی دفتر کے سربراہ ملا عبدالغنی برادر کی جانب سے لکھے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ طالبان اسلامی تعلیمات کے مطابق خواتین کے حقوق اور اظہار رائے کی آزادی کو یقینی بنائیں گے۔
طالبان کے سیاسی دفتر کے سربراہ کی جانب سے یہ خط، ترجمان ڈاکٹر محمد نعیم کی جانب سے ٹوئٹر اور طالبان تحریک کی ویب سائٹ پر پوسٹ کیا گیا ہے۔
خط میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ 19 سال کی جنگ نے یہ ثابت کیا ہے کہ افغان تنازع کو طاقت کے بل بوتے پر حل نہیں کیا جا سکتا، جب کہ اس جنگ نے نہ صرف افغان عوام کو ناقابلِ تلافی نقصان پہنچایا ہے بلکہ امریکہ کو بھی بھاری جانی اور مالی نقصان اُٹھانا پڑا ہے۔