کراچی سے لاپتہ سلطان سعید کیلئے احتجاجی مظاہرہ

229

سندھ کے دارالحکومت کراچی میں پریس کلب کے سامنے سلطان سعید کی جبری گمشدگی کے خلاف لواحقین نے احتجاج کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ سلطان سعید کو بازیاب کیا جائے۔

لواحقین کے مطابق سلطان سعید کو رواں سال کے 30 جنوری کو لیاری کے علاقے گل محمدی لین سے رات کے تین بجے رینجرز اور سادہ کپڑوں میں ملبوس اہلکاروں نے نیند سے اٹھا کر اپنے ساتھ لے گئے۔

لواحقین نے کہا کہ اہلکاروں نے کہا تھا کہ پوچھ گچھ کے بعد ہم اسے گھر روانہ کرینگے مگر 18 دن گزرنے کے بعد سلطان سعید کی کسی قسم کی معلومات ہمیں نہیں دی جارہی ہے اور پولیس ایف آئی آر درج نہیں کررہی ہے۔

کراچی پریس کلب کے خواتین اور بچوں کی بڑی تعداد نے ہاتھوں میں پلے کارڈز اور بینرز اٹھا کر سلطان سعید کی بازیابی کا مطالبہ کیا۔

وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے ماما قدیر بلوچ سمیت انسانی حقوق کے کارکنوں کی بڑی تعداد نے احتجاجی مظاہرے میں شرکت کی۔

اس موقع پر سلطان سعید کی ہمشیرہ نے کہا کہ میرا بھائی بے قصور ہے اسے کس جرم میں لاپتہ کیا گیا ہے اگر وہ کسی مجرمانہ سرگرمی میں ملوث ہوتا تو گھر میں سکون سے نہیں سوتا۔

انہوں انسانی حقوق کے اداروں سے بھائی کی بحفاظت بازیابی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں انصاف فراہم کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ اگر وہ کسی جرم میں ملوث ہے تو ان کو عدالتوں میں پیش کرکے ملکی قانون کے مطابق سزا دی جائے مگر اس طرح لاپتہ کرکے ہمیں اذیت میں مبتلا نہیں کیا جائے۔

سلطان سعید کا بنیادی تعلق بلوچستان کے ضلع کیچ کے علاقے بالیچہ سے ہے اور کئی عرصے سے کراچی لیاری میں مقیم تھے۔