ڈاکٹر منان بلوچ کے سیاسی جدوجہد سے خائف پاکستان نے انہیں دہشت گردی کا نشانہ بنایا ۔ خلیل بلوچ

492

بلوچ نیشنل موومنٹ کے چیئرمین خلیل بلوچ نے ڈاکٹر منان بلوچ اور ساتھیوں کی شہادت کی پانچویں برسی کے موقع پر انہیں خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹر منان جیسے سیاسی مدبر، اعلیٰ دانشور،عملی و سیاسی شخصیت صدیوں میں پیدا ہوتے ہیں۔ مستونگ کلی دتوئی میں ڈاکٹر منان بلوچ، ممتاز نوجوان دانشور اور مصنف نوروز بلوچ، شہید اشرف، حنیف بلوچ اور ساجد بلوچ کو قبضہ گیر ریاست نے تنظیمی ددرے کے دوران شہید کردیا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستانی ریاست شہید ڈاکٹر منان بلوچ کے سیاسی جدوجہد سے خائف ہوکر شکست کھا چکا تھی۔ جب پاکستان جیسا بدمعاش اور دہشت گرد ریاست ڈاکٹر منان جان کو سیاسی میدان میں روکنے میں ناکام ہوا تو انہیں اپنی دہشت گردی کا نشانہ بنایا۔ ان کی شہادت بلوچ قومی تحریک اور پارٹی کے لئے بڑے نقصانات میں سے ایک ہے لیکن ان کا فلسفہ، جدوجہد اور طریقہ کار ہمیشہ ہماری رہنمائی کرتے رہیں گے۔ وہ ایک دوراندیش سیاسی رہبر، سیاسی مدبر، اعلیٰ پایہ کے دانشور، باعلم اورعملی انسان تھے۔ وہ ہمیشہ بلوچ قوم کو موبائلائز کرنے کی تگ و دو میں تھے۔ ان کی پہلی ترجیح ہمیشہ بی این ایم تھی۔ ان کی شہادت بھی پارٹی امور کے انجام دہی کے دوران ہوئی۔

چئیرمین خلیل بلوچ نے کہا کہ ڈاکٹر منان بلوچ وہ ہستی تھے جنہوں نے شہید چیئرمین غلام محمد کی شہادت کے بعد بی این ایم کو فعال بنانے میں ناقابل فرامو ش کردار ادا کیا۔ چیئرمین غلا م محمد کی شہادت سے دشمن سمجھ رہا تھا کہ بی این ایم کو ہمیشہ کیلئے ختم کیا جائے گا۔ مگر ڈاکٹر منان بلوچ اور ساتھیوں کی جد و جہد نے دشمن کی عزائم کو خاک میں ملا دیا اور آج بلوچ نیشنل موومنٹ بلوچستان اور بلوچستان سے باہر قومی آزادی کے لئے نہایت اہم کردار ادا کررہاہے۔

انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر منان بلوچ نہایت وسیع المطالعہ انسان تھے۔ دنیاکے اہم سیاسی معاملات پر ان کی گہری نظر تھی۔ وہ طب کے شعبے سے وابستہ تھے جو ان کا واحد ذریعہ معاش تھا لیکن ایک وقت آیا کہ انہوں نے ملازمت سے استعفیٰ دیا اور اپنی تمام تر وقت پارٹی،بلوچ قوم اور سیاست کیلئے وقف کردیا۔

چیئرمین خلیل بلوچ نے کہا کہ پاکستان نے بلوچ قومی تحریک کو کچلنے کیلئے بلوچ قوم کی سیاسی رہبروں،تعلیم یافتہ اور باشعور لوگوں کو نشانہ بنایا تاکہ بلوچ سیاسی عمل اور سیاسی شعور سے محروم ہوجائیں۔ غلام محمد بلوچ، ڈاکٹر منان، صبا دشتیاری صاحب سمیت کئی شخصیات کو براہ راست نشانہ بناکر شہید کیا گیا۔ لیکن پاکستان اپنی تمام تر مظالم کے باوجود بلوچ قوم کو زیر کرنے میں ناکام ہوا ہے۔ آج بلوچ قومی جہد دو دہائیوں سے ایک منظم انداز میں جاری ہے۔اس کا کریڈٹ ڈاکٹر منان جیسے عظیم ہستیوں کو جاتا ہے جنہوں نے قومی آزادی کے لئے ہنستے ہوئے اپنی سروں کا نذرانہ پیش کیا۔
انہوں نے کہا کہ اس جد و جہد کو زندہ اور مستحکم رکھنے میں ڈاکٹر منان بلوچ جیسے رہنماؤں نے اول دستے کا کردار ادا کیا۔ ہم ڈاکٹر منان بلوچ، نوروز بلوچ، اشرف بلوچ، حنیف بلوچ اور ساجد بلوچ کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں کہ انہوں نے بلوچ وطن کی آزادی کیلئے اپنی جانیں قربان کرکے جام شہادت نوش کی۔ بلوچ نیشنل موومنٹ اس موقع پر اپنے عہد کی تجدید کرتا ہے کہ ہم بلوچ شہداء کے مشن کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کے لئے کسی قسم کی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے اور آزادی کے حصول تک شہدا کے فکر و فلسفے پر کار بند رہیں گے۔