بلوچ نیشنل لیگ، بلوچ وائس ایسوسی ایشن اور ساؤتھ ایشیا میڈیا نے فرانس میں کینیڈین سفارت خانہ کے سامنے بلوچ طالب علم رہنماء بانک کریمہ کی “بہیمانہ قتل” کے خلاف مشترکہ احتجاج کیا۔
فرانس میں مقیم پشتون سمیت دیگر اقوام کے سیاسی کارکنوں نے اس احتجاجی مظاہرے میں شرکت کرکے کریمہ بلوچ کے “قتل” پر شدید غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ قتل کی صاف تحقیقات کرکے بلوچستان کو انصاف فراہم کیا جائے۔انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں سیاسی کارکنوں کی ٹارگٹ کلنگ قتل عام کو روکنے کی بجائے اب دنیا اپنے یہاں ہمارے قتلکو حادثہ قرار دے رہی ہے۔
مظاہرین نے دنیا بھر میں بلوچ سیاسی کارکنوں کو تحفظ فراہم کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کریمہ بلوچ کے قاتلوں کو کیفر کردار تک پہنچنے کی اپیل کی۔
دریں اثناء بلوچ نیشنل لیگ کے آرگنائزر ڈاکٹر علی اکبر نے کہا کہ بانک کریمہ کا اس طرح مشکوک انداز میں قتل سویڈن میں گزشتہ سال بلوچ صحافی ساجد حسین کے قتل سے جا ملتا ہے اس سے یہی تابع ملتا ہے کہ یہ ایک ریاستی قتل ہے جس کے اشارے پاکستانی خفیہ اداروں سے جا ملتی ہے، انہوں نے کہا کہ بلوچ قوم کو کینیڈا اور سویڈن جیسے مہذب ممالک پر بڑی امید وابستہ ہیں کہ وہ ان معاملات کی تہہ تک جاکر اس کی تحقیقات کو وسعت دیں گے۔
بلوچ وائس ایسوسی ایشن کے سی ای او منیر مینگل نے کینیڈین سفارت خانے کے حکام کو مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ ریاست پاکستان بلوچستان میں انتہائی بربریت سے بلوچ نسل کشی کررہا ہے لیکن اس سال کے اختتام پر ریاستی پالیسیوں میں تبدیلی رونما ہوئی ہے جس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ وہ بین الاقوامی دنیا میں بلوچ سیاسی لیڈرشپ اور کارکنان کو خوف میں مبتلا کرکے ان کی آواز دبانا چاہتا ہے، انہوں نے کہ ہم کینیڈین حکام سمیت سویڈن اور متحدہ عرب امارات سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ پاکستانی شیطانی چالوں کو سمجھ لیں راشد حسین سمیت بانک کریمہ ساجد حسین کو انصاف فراہم کریں۔ مظاہرے میں صحافی طلحہ صدیقی، پشتون تحفظ موومنٹ کے فضل الرحمان آفریدی نے بھی خطاب کیا اور بلوچ قوم کے ساتھ اس عظیم سانحہ پر اظہار یکجہتی کیا۔