کریمہ بلوچ قتل کیس میں کینیڈین حکام کا غیر زمہ دارانہ رویہ قابل قبول نہیں – بلوچ ورنا موومنٹ

150

بلوچ ورنا موومنٹ کے بیان میں کہا گیا کہ  بلوچ یکجہتی کمیٹی کے جانب سے دو جنوری 2021 کو کریمہ بلوچ کی قتل کیس میں کینیڈا حکومت کے جانب سے سرد مہری اور بلوچستان کے مختلف علاقوں میں احتجاجی مظاہروں میں شریک خواتین و نوجوانوں کو ریاستی اداروں کی جانب سے دھمکیاں دینے کے خلاف احتجاجی تحریک اور کوئٹہ میں گرینڈ مظاہرے کے بھر پور حمایت کرتے ہیں اور تمام قوم پرست و انسان دوست قوتوں سے اپیل کرتے ہے کہ وہ 2 جنوری 2021 کو کوئٹہ میں بلوچ یکجہتی کمیٹی کے جانب سے منعقدہ گرینڈ احتجاجی ریلی میں بھر پور شرکت کرکے بلوچ دوستی کا ثبوت دیں۔

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ کریمہ بلوچ کیس میں کینڈین حکام کی ایسی غیر زمہ دارانہ رویہ بلوچ قوم کے لئے قابل قبول نہیں۔ بلوچ ورنا موومنٹ اقوام متحدہ کی زیرنگرانی تحقیات کا مطالبہ کرتی ہے۔ اسکاٹ لینڈ یارڈ جیسی قابل اعتبار اداروں کو کیس میں شامل کر کے تفتیش کا موقع دیا جانا چاہیے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ پولیس نے تفتیش کے تمام سائنسی و جدید تقاضوں کو بالائے طاق رکھتے ہوئے جلد بازیابی میں ایک نامکمل رپورٹ جاری کیا ہے جو دانستہ طور پر کریمہ بلوچ کے قاتلوں کو بچانے کی کوشش ہے، ٹورنٹو پولیس کے رپورٹ سے کینیڈا جیسی خودمختار اور انسانی حقوق کی دعویدار ملک پر کئی سوالات اٹھ رہے ہیں اور اس عمل سے ان کی دنیا میں جگ ہنسائی ہوگی۔ کینیڈین حکومت اور دیگر اعلی حکام اس کیس کا باریک بینی سے دوبارہ جائزہ لینے کے لئے ایک اعلی تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دیں اگر کینیڈین حکومت کریمہ بلوچ کی قتل کے آزادانہ اور صاف و شفاف انکوائری میں ناکام ہوتی ہے تو بلوچ قوم حق بجانب ہوگی کہ وہ اقوام متحدہ سے انکوائری کی اپیل کریں۔

بیان میں کہا گیا کہ بلوچ ورنا موومنٹ بلوچ صحافی ساجد حیسن اور کریمہ بلوچ کے موت کو سازشی نظریات کا عمل گردانتی ہے اور دونوں واقعات کو بلوچ قومی آواز اور بلوچوں کی جبری گمشدگیوں پر پردہ داری کی کوشش سمجھتی ہے۔ اقوام عالم بلوچ انسانی حقوق اور سیاسی پناہ گزینوں کی حفاظت کیلیے موثر اقدامات اٹھائیں تاکہ انسانیت دشمن اور دہشتگرد قوتوں سے دنیا کو پاک کیا جاسکے۔