کوئٹہ پریس کلب کے سامنے لاپتہ افراد کیلئے احتجاج جاری

184

بلوچستان کے معاملات میں کسی بھی سویلین ادارے یا عہدیدار کی مداخلت پاکستانی فوج اور خفیہ اداروں کیلئے ناقابل برداشت ہے۔ بلوچستان میں قوم دوست اور محب وطن بلوچ فرزندوں کو جبری طور پر لاپتہ کرنے اور ان میں سے بعض کو دوران حراست شہید کرکے ان کی شدہ لاشیں پھینکنے کی ظالمانہ ریاستی کاروائیاں تسلسل سے جاری ہے۔

ان خیالات کا اظہار وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے رہنماء ماما قدیر بلوچ نے کوئٹہ پریس کلب کے سامنے احتجاجی کیمپ میں کیا۔ وی بی ایم پی کے احتجاج کو 4160 دن مکمل ہوگئے۔ نیشنل پارٹی کے سینئر کارکن عبدالغفار قمبرانی، سی سی ممبر محمد اسلم بلوچ اور دیگر نے کیمپ آکر لواحقین سے اظہار یکجہتی کی۔

انسانی حقوق کے لاپتہ کارکن راشد حسین بلوچ کی والدہ، لاپتہ سیاسی رہنماء ڈاکٹر دین محمد بلوچ کی بیٹی سمی دین بلوچ، لاپتہ طالب علم رہنماء شبیر بلوچ کی بہن سیما بلوچ اور دیگر نے کیمپ آکر اپنا احتجاج ریکارڈ کرایا۔

ماما قدیر بلوچ کا مزید کہنا تھا کہ ناعاقبت اندیش پاکستانی فوج اور اس کے ذیلی ادارے ایف سی اور خفیہ ادارے اس پالیسی کے ذریعے قوم دوست، محب وطن بلوچ افراد قوت کو ختم کرنے اور ان کے اندر خوف و حراس پھیلانے کی احمقانہ منصوبے پر عمل پیرا ہیں۔

احتجاجی کیمپ میں موجود راشد حسین بلوچ کی والدہ کا کہنا تھا کہ میں تاحال انصاف کی منتظر ہوں، کراچی اور کوئٹہ میں احتجاج سمیت ہم راشد حسین کے حوالے سے عدالت سے رجوع کرچکے ہیں جبکہ لاپتہ افراد کیلئے کمیشن میں حاضری دے رہے ہیں لیکن راشد حسین کے حوالے سے کوئی پیش رفت دیکھنے میں نہیں آرہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ راشد حسین کی زندگی کے حوالے سے پاکستانی سمیت متحدہ عرب امارات جوابدہ ہے، انسانی حقوق کی تنظیمیں راشد حسین کے جبری گمشدگی کا نوٹس لیکر دونوں ممالک سے جواب طلبی کرے۔