بلوچستان میں انسانی حقوق کی پامالی، بی این ایم نے ماہ اکتوبر کی رپوٹ جاری کردی

203

ماہ اکتوبر بی این ایم رپورٹ : 50 سے زائد آپریشنوں میں 9 افراد شہید، 36 افراد لاپتہ اور مختلف علاقوں میں بے شمار گھروں کو نذرآتش کیا گیا۔

بلوچ نیشنل موومنٹ کے مرکزی انفارمیشن سیکریٹری دل مراد بلوچ نے ماہ اکتوبر 2020 کا تفصیلی رپورٹ جاری کرتے ہوئے کہاہے کہ اکتوبر کے مہینے میں پاکستانی فوج نے بلوچستان کے مختلف علاقوں میں 50 سے زائد آپریشنوں اور چھاپوں میں 36 افراد کو حراست میں لے کر لاپتہ کردیا۔ نو افراد شہید کئے گئے۔ ان میں انسانی حقوق کے سرگرم کارکن طیبہ بلوچ کے والد حنیف چمروک کو ریاستی ڈیتھ اسکواڈ کے کارندوں نے گھر کے سامنے فائرنگ کرکے قتل کر دیا۔ مشکے زہمڑو میں پاکستانی فوج نے کماش ساہو کے دو بھتیجوں اور گوادر کے سمندری حدود میں ایک نوجوان کو قتل کر دیا۔ پاکستانی فورسز سے دوبدو لڑائی میں پانچ سرمچار شہید ہوئے۔ کیچ میں دومختلف واقعات میں دو خاتون بھی جان بحق ہوئے۔

اکتوبر کے مہینے میں پاکستانی فوج نے بلوچستان کے طول و عرض میں پچاس سے زیادہ آپریشن کئے اور متعدد گھروں کو نذر آتش کیا گیا۔ فوج نے اسی مہینے کیچ کے علاقے تمپ میں ایک گھر پر زبردستی قبضہ کرکے گھر کو فوجی کیمپ میں تبدیل کردیا۔

دل مرادبلوچ نے کہا کہ بلوچستا ن میں پاکستانی فوج،خفیہ ادارے اور آلہ کار ڈیتھ اسکواڈ نے بلوچ وطن میں آگ و خون کا جوہولناک سلسلہ شروع کیاہے، اس میں روز بہ روز نئی شدت لائی جارہی ہے۔

حالیہ مہینوں میں جنگوں اورحملوں میں شہید ہونے والے بلوچ فرزندوں کے لاش ورثا کے حوالے نہ کرنے پر دل مراد بلوچ نے کہا، یہ پاکستان کی مظالم میں اضافہ اور اس میں ایک نئی پالیسی کی ابتداہے۔ اس میں بتدریج اضافہ کیا جا رہا ہے۔ بلوچ شہدا کی لاشوں کو ورثاء کے حوالے کرنے کے بجائے نامعلوم مقامات پر دفن کیا جارہا ہے۔ یہ انسانی اقدار اور عالمی اصولوں کی سنگین خلاف ورزی ہے۔ گوکہ پاکستان سے انسانی اقدار کی توقع نہیں کی جا سکتی، لیکن عالمی اصولوں کی خلاف ورزی پر اقوام متحدہ اور عالمی طاقتوں کو اپنی خاموشی توڑ کر پاکستان سے جواب طلبی کرنا چاہیئے۔

انہوں نے کہا کہ شہید عرفان اور شہید نورخان کی لاشوں کو فوجی کیمپ کے قریب ٹریکٹر کے ذریعے گڑھے کھود کر تدفین کے بعد گزشتہ دنوں اسحاق رحمین بلوچ کی لاش کو اسی طرح رسومات کے بغیر نامعلوم مقام پر دفنا دیا گیا۔ یہ پاکستان کی جانب سے اجتماعی سزا اور بلوچ قوم پر مظالم کی سلسلے میں ایک اور کڑی کا اضافہ ہے۔ ان بلوچوں کو میدان جنگ میں شہید کیا گیا۔ جنگی قانون اور اصولوں کی پاسداری کی امید اور سوال ممکن نہیں مگر اانسانی لاشوں کی تذلیل اور اس طرح لاشوں کو غائب کرنا بلوچ قوم کے ساتھ پاکستان کی بھرپور نفرت کا اظہار ہے۔

دل مراد بلوچ نے کہا کہ یہ پالیسی دنیا کی گھمبیر ترین حالات میں بھی نہیں اپنائی گئی ہے۔ اس سے دوسری صورت یہ پیدا ہوتی ہے کہ پاکستانی فورسز بلوچوں پر کیمیائی ہتھیاروں کا استعمال کرکے لاشوں کو غائب کردیتے ہیں۔ امریکہ کی جانب سے صرف دنیا کی مطلوب ترین شخص اسامہ بن لادن کی لاش کو سمندر برد کیا گیا تاکہ اس کے نام پر مزید دہشت گرد پیدا نہ ہوں۔ لیکن کوئی بھی بلوچ دنیا میں نہ ہی مطلوب ترین شخص ہے اور نہ ہی کسی پر دہشت گردی کا لیبل چسپان ہے۔ پاکستان کے علاوہ کسی بھی ملک اور میڈیا میں بلوچوں کو دہشت گرد کے لفظ سے نہیں نوازا گیا ہے۔ اس صورتحال میں لاشوں کو غائب کرکے لواحقین کو رسومات سے محروم رکھنا پاکستان کی بلوچوں کے ساتھ ایک نئی ظلم کا باب ہے۔

اکتوبر کے مہینوں کی تفصیلی رپورٹ درج ذیل ہے۔

1اکتوبر

۔۔۔کیچ کے علاقے مند سے پاکستانی فوج کے ہاتھوں لاپتہ نوجوان انیس گہرام کو فوج نے تربت پولیس کے حوالے کرنے کے بعد دوبارہ تحویل میں لے کر لاپتہ کردیا،انیس گھرام بلوچ آباد مند کاباشندہ ہے جنہیں چھ مہینے قبل پاکستانی فوج نے جبری گمشدگی کا شکار بنایا تھااورپانچ روز قبل انہیں عقوبت خانے سے رہا کرکے تربت پولیس کے حوالے کیا گیاتھا۔

2اکتوبر

۔۔۔نوشکی کے علاقے قاضی آباد کے رہائشی نوجوان شاہد ولد حاجی شریف بادینی آٹھ دن قبل پاکستانی فورسز اور سادہ کپڑوں میں ملبوس اہلکار اٹھا کر لے گئے جس کی تصدیق آج ہوئی ہے۔شاہد پیشے کے لحاظ سے دکاندار ہے جنہیں 24 ستمبر کو پاکستانی فورسز اور سادہ کپڑوں میں ملبوس اہلکاروں نے کیشنگی کے مقام سے حراست میں لیکر لاپتہ کردیا۔

3اکتوبر

5اکتوبر

7اکتوبر

۔۔۔۔۔۔جھاؤ کے علاقے نونڈرہ، جلونٹی،ملا رؤف گوٹھ، زیلگ، سورگر کے پہاڑی سلسلے اور دیگر علاقوں میں وسیع پیمانے پر فوجی آپریشن کا آغاز کردیا گیا ہے، جس میں زمینی فوج کی بڑی تعداد حصہ رہی ہیں جبکہ فورسز کو جنگی ہیلی کاپٹروں کی کمک بھی حاصل ہے۔

8اکتوبر

۔۔۔کیچ کے علاقے گومازی سے پاکستانی فوج نے دینار ولد حیدر کو حراست میں لے کرنامعلوم مقام منتقل کردیا۔

۔۔۔کیچ کے مرکزی شہر تربت سنگانی سر کے مقام پر معروف سیاسی و انسانی حقوق کے کارکن اور بلوچ ہیومن رائٹس آرگنائزیشن کے سابقہ وائس چیئرپرسن طیبہ بلوچ کے والد حنیف چمروک کو نامعلوم مسلح افراد نے گھر کے باہر فائرنگ کرکے قتل کردیا۔

10اکتوبر

۔۔۔تربت چھ مہینے سے پاکستانی فوج کے عقوبت خانوں میں بند انیس گھرام رہا ہوکر اپنے گھر پہنچ گیا ہے،جنہیں ایک بارپولیس کے حوالے کے بعد فوج دوبارہ لاپتہ کیاتھا۔

۔۔۔ کیچ کے علاقے بلیدہ سے پاکستانی فوج نے حاتم ولد محمد یوسف نامی شخص کو بلیدہ کے علاقے کوچگ سے حراست میں لے کر نامعلوم مقام منتقل کردیا یے، مذکورہ شخص کو پاکستانی فوج نے اس سے قبل بھی حراست میں لے کر چھ ماہ تک لاپتہ رکھنے کے بعد بازیاب کیا گیا تھا اب ایک بار پھر انہیں لاپتہ کردیا گیا ہے۔

۔۔۔تمپ پاکستانی فوج کے ساتھ جھڑپ میں سرمچار عابد ولی شہید ہوئے۔عظیم قربانی پر ہم انہیں سرخ سلام پیش کرتے ہیں۔

۔۔۔پاکستانی فوج نے تمپ کے علاقے کونشقلات نزرآباد سے ملحقہ پہاڑی علاقے مزن بند اور دیہی علاقوں کو حصار میں لے کرآپریشن کاآغازکردیاہے اور ناکہ بندی کرکے سخت چیکنگ کی جاری ہے جبکہ فورسز کی بڑی تعداد مزن بند کے پہاڑی سلسلے کی جانب پیش قدمی کر رہی ہے۔

14اکتوبر
۔۔۔پاکستانی فوج نے پنجگور کے علاقے گچک کے مختلف مقامات پر آپریشن کرتے ہوئے تین افراد اللہ داد اور شاہ مراد کو حراست میں لے کر نامعلوم مقام منتقل کردیا جبکہ تیسرے شناخت ممکن نہیں ہوئی۔

۔۔۔۔۔ جھاؤ کے مختلف علاقوں میں شروع ہونے والے فوجی آپریشن کا تازہ لہر7اکتوبر کو شروع ہواتھا،اس میں مزید شدت لائی جارہی ہے،اس آپریشن میں پاکستانی فوج نے ایک درجن سے زائد افراد حراست کو میں لے کر نامعلوم مقام منتقل کردیا ہے،حراست بعد لاپتہ ہونے والوں میں صمد ولد برفی،اسلم ولد محمد جان، دلمراد ولد محمد جان، عبدلکریم ولد عطا محمد، سلیم ولد عطا محمد، علی جان ولد زبر،ریکی ولد خیر بخش،غلام رسول ولد کریم بخش، صمد،رسول بخش،گلشیر ولد جمل، رضا محمد ولد دارو،حسن ولد دارو،ملا عبداللہ ولد لالو، روحیل، رسولک دین محمد اور معیار ولد محمد عالم کاشناخت ہواہے۔

15اکتوبر

۔۔۔گوادر جیونی کے سمندری حدود میں پاکستان نیوی نے فائرنگ کرکے مغربی بلوچستان کے علاقے باھو دشتیاری کے گاؤں ڈور کے نوجوان باشندے سہیم ولد علی ڈوری کو قتل کردیا۔

۔۔۔کوئٹہ سریاب سے 4 سال قبل لاپتہ ہونے والا حفیظ بنگلزئی بازیاب ہوکر اپنے گھر پہنچ گئے۔

۔۔۔۔مستونگ کے علاقے کولپور کے علاقے میں چھاپہ مارکر سوداگر،حبیب خان اور طارق کو گھر پر چھاپہ مارکر حراست میں لے کر لاپتہ کردیا گیا

16اکتوبر

۔۔۔کیچ کے علاقے گورکوپ کے پہاڑی علاقوں میں بہری، بلوچان، کروچی اور دارگ میں فوجی آپریشن میں آبادیوں پر ہیلی کاپٹروں نے شیلنگ کی اور علاقے میں چرواہوں کو پکڑ کر تشدد کا نشانہ بنایا،ان علاقوں میں چرواہوں کی جھونپڑیاں ہیں جو پہاڑوں میں مویشیاں چراتے ہیں۔ پاکستانی فوج نے ان جھونپڑیوں کو راشن اور دیگر اشیاء سمیت نذرآتش کردیا۔

18اکتوبر

۔۔۔کیچ کے علاقے ملک آباد میں فائرنگ کے واقعے میں خاتون قتل۔

20اکتوبر

۔۔۔کیچ کے علاقے تمپ میں پاکستانی فوج نے آپریشن کرکے شہید عرفان کے رشتہ دار خواتین و بچوں کو شدید تشدد کا نشانہ بنایااورگھروں میں لوٹ مارمچائی۔

21اکتوبر

۔۔۔کیچ کے علاقے تمپ میں پاکستانی فوج نے ایک گھر پر قبضہ کرکے چوکی قائم کردیا۔

22اکتوبر

۔۔۔گوادر سے پاکستانی فوج نے تین بچوں حراست میں لے کر لاپتہ کردیا، ان میں سعید کی عمر 13 سال جبکہ سوید کی عمر 14 سال ہے۔ جب سعید کی گرفتاری کے لیے ان کے گھرپر چھاپہ مارا گیا تو اس کے بڑے بھائی 16 سالہ سمیر نے اپنے بھائی کے ساتھ اپنی گرفتاری پیش کی اور کہا کہ وہ اکیلے اپنے بھائی کو لے جانے نہیں دیں گے جس پر پاکستانی فوج نے دونوں کمسن بھائیوں کو گرفتار کرکے اپنے ساتھ لے گئے۔

23اکتوبر

۔۔۔تربت کے علاقے گورکوپ سری کلگ میں دبئی سے چھٹیاں گزارنے کے لئے آئے ہوئے مزدور کو ایف سی چیک پوسٹ سے حراست میں لے کرلاپتہ کردیا گیاجسکی شناخت طاہر ولد بخشی کے نام سے ہوئی ہے۔

۔۔۔ نو ماہ قبل پاکستانی فوج کے ہاتھوں حراست بعد لاپتہ ہونے والا عزیز اللہ ولد وہاڑی بگٹی گزشتہ روز پاکستانی فوج کے ٹارچر سلوں سے بازیاب ہوکر اپنے گھر پہنچ گیا۔

۔۔۔کیچ کے علاقے کلاتک میں فائرنگ کے ایک واقعے میں ایک خاتون جاں بحق ہوئی ہے،فائرنگ کا واقعہ گزشتہ شب تربت کے نواحی علاقے کلاتک میں پیش آیا جہاں فائرنگ سے ایک خاتون جان بحق ہوئی، جبکہ لیویز نے ملزمان کو گرفتار کرلیا۔

26اکتوبر

۔۔۔کیچ کے علاقے کلبرمیں پاکستانی فوج کی آپریشن جاری،فوج نے دو لاش مقامی ہسپتال منتقل کردی ہیں۔

27اکتوبر

۔۔۔گزشتہ روزفوج کے ساتھ جھڑپ میں تین سرمچارمبشر،میرجان اور مختار جان شہید ہوئے۔عظیم قربانی پر ہم انہیں سلام پیش کرتے ہیں۔

۔۔۔ پنجگور کے علاقے وشبود میں کالے شیشوں والے ویگو گاڑی میں سوار مسلح افراد نے ضمیر ولد محمد نور نامی نوجوان کو اغواء کرکے اپنے ساتھ لے گئے۔

29اکتوبر

۔۔۔پنجگور کے علاقے گوارگو میں پاکستانی فوج کاآپریشن، زمینی فوج کوگن شپ ہیلی کاپٹروں کی کمک حاصل،دوران آپریشن متعددمقامات پرگن شپ ہیلی کاپٹروں نے شیلنگ کی اورگھروں کو نذرآتش کردیا۔

30اکتوبر

۔۔۔بلیدہ میں جاڑین کے مقام پرپاکستانی فوج کے ساتھ جھڑپ میں سرمچار اسحاق عرف رامین شہید ہوگئے۔عظیم قربانی پر ہم انہیں سلام پیش کرتے ہیں۔

۔۔۔مشکے کے علاقے زہمڑو میری میں پاکستانی فوج نے دوران آپریشن کی کماش ساہو کے دو بھتیجے واجو اور شعیب ولد محمد عمر کو قتل کردیا۔