بلوچستان میں انسانی حقوق کی پامالی، بی این ایم نے ماہ ستمبر کی رپورٹ جاری کردی

133

بی این ایم ستمبر 2020 رپورٹ: 50 سے زائد آپریشن میں 30 افراد لاپتہ، سینکڑوں گھر اور گندم کے ذخیرے نذرآتش، 6 افراد قتل، 4 نئے چوکی قائم۔ دل مرادبلوچ مرکزی انفارمیشن سیکریٹری

”اجتماعی سزا کے بعد اجتماعی تشددکے سلسلے میں سینکڑوں لوگوں کو اکھٹے جمع کرکے انہیں ہولناک تشدد کا نشانہ جارہاہے۔“بی این ایم

بلوچ نیشنل موومنٹ کے مرکزی انفارمیشن سیکریٹری دل مراد بلوچ نے ماہ ستمبر کا تفصیلی رپورٹ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس مہینے میں پاکستانی فوج نے بلوچستان کے طول و عرض میں پچاس سے زائد آپریشن اور چھاپوں میں 30 سے زائد افراد کو حراست میں لے کر معمول کے مطابق لاپتہ کردیے۔ ان آپریشنوں میں آواران اور  پنجگور کے درمیانی علاقوں گچک اور راگئے میں سینکڑوں گھروں کو نذرآتش کرکے کئی بستیاں صفحہ ہستی سے مٹادی گئیں۔ ستمبر کے مہینے  میں چھ بلوچ سرمچار فوج کے ساتھ جھڑپوں میں شہید ہوئے۔  دالبندین سے چار سال قبل لاپتہ ہونے والے شخص کی کئی روز پرانی لاش برآمد ہوئی۔ کیچ میں بلوچ آرٹسٹ شاہینہ شاہین کو اس کے شوہر نے قتل کردیا۔  ڈیرہ بگٹی میں فوج نے ایک شخص کو حراست میں لے کر قتل کردیا، جبکہ بالگتر میں تشویشناک حالت میں حراست سے بازیاب شخص دوران علاج وفات پاگئے۔  فوج کے عقوبت خانوں سے چار افراد بازیاب ہوئے۔ ریاست پاکستان نے فوجی پھیلاؤ مزید اضافہ کرنے کے لئے چار نئے فوجی چوکیاں قائم کی ہے، ڈیرہ مراد جمالی سے ایک شخص کی لاش برآمد ہوئی۔ خاران میں دو سگے بھائی قتل کردیے گئے۔ ان تینوں واقعات کی محرکات معلوم نہ سکے۔

دل مراد بلوچ نے کہا اس مہینے بلوچستان بھر میں فوجی بربریت شدت کے ساتھ جاری رہی۔ آپریشن کی شدت آواران، کیچ اور  پنجگور کے درمیانی علاقے گچک اور راگئے میں رہا۔ یہاں پاکستانی فوج نے بربریت کے پچھلے تمام ریکارڈ توڑ دیئے اور گچک کے پورے علاقے کو نازی جرمنی طرز پر کنسنٹریشن کیمپ میں تبدیل کردیا۔ گچک اور گرد و نواح میں 11 اگست 2020 سے جاری آپریشن میں پہاڑوں سلسلوں میں صدیوں سے آباد لوگوں کی گھروں اور گندم کے ذخیرے نذر آتش کئے گئے، آبادیوں کوجبری نقل مکانی پر مجبور کرکے فوجی کیمپوں کے قرب و جوار میں بسنے پر مجبورکردیا۔

انہوں نے کہا گچک میں اکثر مرد حضرات اور خواتین کو فوج کی جانب سے روزانہ ایک جگہ اکھٹا کیا جاتا ہے اور وہاں ان پر اجتماعی تشدد کا سلسلہ شروع کیا گیا ہے۔ اس اجتماعی سزا کے شکار زخمی لوگوں کو ہسپتال تک رسائی نہیں دی جارہی ہے۔ ایک ایسے کیمپ میں تشدد زدہ دو خواتین نے بچے جنم دیئے۔ ہولناک بات یہ ہے ان خواتین کے پاس دیگر خواتین سمیت کسی کو جانے نہیں دیا گیا بلکہ یہ سارا عمل مرد فوجی درندوں کی تحویل میں ہوا۔ دوران حمل خواتین کو مزید اذیت سے دوچار کرکے فوجی کیمپوں میں رکھا گیا ہے۔

دل مراد بلوچ نے کہا کہ دالبندین سے چار سال قبل حفیظ اللہ محمد حسنی کو پاکستانی فوج نے حراست میں لے کر لاپتہ کردیا تھا۔ انکی رہائی کے لئے اہلخانہ سے 68 لاکھ روپے کا تاوان لیا گیا تھا۔ تاوان لینے کا اعتراف پاکستانی فوج کے تعلقات عامہ کے ادارے آئی ایس پی آر کی جانب سے اگست 2019 کو ایک دعوے کی صورت میں کیا گیا کہ فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجواہ نے تاوان لینے میں ملوث میجر نوید کی فیلڈ جنرل کورٹ مارشل کی سزا کی توثیق کی ہے۔  اس اعتراف اور قبولیت کے باوجود حفیظ اللہ کو فوج نے قتل کردیا۔

دل مراد بلوچ نے کہا کہ ستمبرکے مہینے میں پاکستانی فوج نے کیچ کے علاقے دشت میں جنگلات کے وسیع سلسلے کو نذرآتش کردیا اس سے قبل پاکستانی فوج نے اکثرعلاقوں میں جنگلات جلا ڈالے ہیں جن کی مختصر تفصیل یوں ہے ”سورگر کے علاقے میں گوک کور، لاکاتر، درگی، حسین کور، ریس کور، پرپیٹ، شش بھینٹی، لانڈادری، جھل جھاؤ قرآن بھینٹ، پاؤ سمیت بڑے بڑے ندیوں میں بے شمار پیش کے جنگلات تھے لیکن اب وہاں دھول اڑ رہی ہے، گچک اور راگئے میں جوانتاک، کلانچ، پینک کلانچ، ٹوبہ، لوہڑی، کولواہ اور آواران میں دراسکی سمیت اکثر ندیوں میں پیش سمیت دیگر جنگلات نشانہ بن چکے ہیں۔

قلات، بولان اور مستونگ کے مختلف علاقے جیسا کہ جنترو، بزگر، پیرانی پراہ، گربک پہاڑی سلسلوں میں نایاب درخت جلائے جاچکے ہیں۔ جنگلات کو نذرآتش کرنے پر میرا تفصیلی انٹرویو اس لنک پر ملاحظہ کیا جاسکتا ہے۔

دل مراد بلوچ نے کہا جب تک عالمی اداروں بلوچستان میں پاکستانی بربریت کا نوٹس نہیں لیتے ہیں بلوچستان میں انسانی بحران روزبہ روزگھمبیر ہوتا رہے گا اور انسانی خون کی یہ ارزانی مستقبل قریب میں انسانی ضمیر پر سب سے بڑا سوالیہ نشان ہوگا۔

ذیل میں بلوچستان میں پاکستانی بربریت کا تفصیل روزنامچے کی صورت میں پیش ہے۔

2ستمبر
۔۔۔ کیچ مند کے علاقے گوبرد میں پاکستانی فوج کابڑے پیمانے کی آپریشن،دوران آپریشن گھر گھر تلاشی لی جارہی ہے اور ساتھ ہی علاقے کے آمد و رفت کے راستوں پہ ناکے لگا کر عام شہریوں کو علاقے میں داخل ہونے اور باہر جانے کی اجازت نہیں دی جارہی ہے۔ گھروں میں لوٹ مار کے ساتھ پاکستانی فوج نے دو افرادپیر محمد اور جابر ولد شریف کو حراست میں لے کر آرمی کیمپ منتقل کیا ہے۔

3ستمبر
۔۔۔کیچ کے علاقے کولواہ میں پاکستانی فوج کی جانب سے آپریشن جاری۔ فورسز ڈنڈار، کلگ کور، ناگ، مادگ اور مچی میں آپریشن کے دوران  عوام کوتشددکا نشانہ بنایااور گھروں کی تلاشی لی گئی۔

4ستمبر
۔۔۔پنجگور کے علاقے گچک میں 11اگست 2020سے آپریشن کے تازہ لہرمیں مزید شدت،آج تین افراد پاکستانی فوج نے حراست میں لے کر نامعلوم مقام منتقل کردیا جن میں دو سگے بھائی ہیں اور ایک نئی چوکی قائم کردی۔

۔۔۔ کیچ کے مرکزی شہر تربت سنگانی سر کے مقام پر پاکستانی فوج نے 2020 ء کو آدھی رات کو جمیل احمد کے گھر پر چھاپہ مار کر خواتین و بچوں کو شدید ذہنی تشدد کا نشانہ بنایا۔ جمیل احمد بلوچ نیشنل موومنٹ جرمنی زون کے ممبر ہیں۔

بی این ایم کے مرکزی انفارمیشن سیکریٹری دل مرادبلوچ نے ریڈیو زرمبش کے نمائندہ کوبتایا”یہ اجتماعی سزا کے پاکستانی فوج کے پالیسی کاحصہ ہے کہ پارٹی ممبروں اور جہدکاروں کے رشتہ داروں کو نشانہ بنایاجاتاہے تاکہ جہدکاراپنی قومی مقصدسے تائب ہوجائیں اوریہ پہلا واقعہ نہیں ہے بلکہ اس سے قبل 2014 کو پاکستانی فوج نے اسی کنبہ سے تعلق رکھنے والے نو افراد کو حراست میں لے کر نامعلوم مقام منتقل کردیا تھا اور آٹھ افرادکو ایک ہفتے تک شدید ذہنی و جسمانی تشدد کا نشانہ بناکر بعد ازاں چھوڑ دیا گیا اور جمیل احمد کے ایک کزن کو اکتالیس دن بعد رہا کیا گیا اورا نہیں دوران حراست اس قدر تشدد کا نشانہ بنایا گیا تھا وہ اپنی ذہنی توازن کھو بیٹھا تھا۔

انہوں نے مزید بتایا اسی طرح ایک سال قبل یعنی دسمبر 2019 میں ایک بار پھر فورسز نے جمیل احمد کے گھر پر چھاپہ ماراتھا اوراہل خانہ کو تشددکا نشانہ بنایاتھا۔

5ستمبر
۔۔۔تربت میں صحافی،آرٹسٹ شاہینہ شاہین بلوچ کو اس کی شوہرنے قتل کردیا،شاہینہ شاہین بلوچی زبان میں شائع ہونے والی میگزین دزگہار کے ایڈیٹر اور ایک فن کارہ ہیں اور پی ٹی وی بولان میں مارننگ شو کی میزبان تھیں۔وہ صنفی مساوات پر یقین رکھتی تھیں اور بلوچستان میں خواتین کو بااختیار بنانے کی مہم چلاتی تھیں،تاحال قاتل گرفتار نہیں ہوسکا کیونکہ اس کا تعلق سرکاری ڈیتھ سکواڈسے ہے اور سرکاری شہہ پر انہوں نے اپنے بیوی کو قتل کردی ہے۔

۔۔۔کیچ کولواہ ڈندار کے علاقے میں پاکستانی فوج نے مادگِ قلات اور بند ملک میں دو چوکی لگائے گئے ہیں۔

6ستمبر
۔۔۔تین دن قبل پاکستانی فوج کے عقوبت خانوں سے تشویشناک حالت میں بازیاب ہونے والا شخص دوران علاج آج کراچی میں جان کی بازی ہار گئی۔

۔۔۔تین روز قبل پاکستانی فوجی ٹارچر سیل سے تشویشناک حالت میں بازیاب حمید ولد ملا انور دوران علاج آج کراچی میں شہید ہوگئے،پارٹی انفارمیشن سیکریٹری کے مطابق”حمید سکنہ آہوری بالگتر دوبار لاپتہ کیا جاچکا تھا لیکن دوسری بار شدید ٹارچر سے وہ زندگی کی بازی ہار گیا۔“

واضح رہے مذکورہ شخص کو 25اگست کو پاکستانی فوج نے حراست میں لے کر نامعلوم مقام منتقل کردیا جنہیں تین روز قبل شدید زخمی حالت میں رہا کیا گیا جنہیں اہلخانہ کی جانب سے علاج کی غرض سے کراچی منتقل کیا گیا جہاں آج وہ دوران علاج زخموں کی تاب نالاتے ہوئے زندگی بازی ہار گئے

پہلی بار حمید بلوچ کو پاکستانی فوج نے 14مارچ 2019 کو دوران آپریشن بالگتر لوپ سے حراست میں لے کر نامعلوم مقام منتقل کردیا جہاں انہیں دو دن تک شدید تشدد کا نشانہ بناکر بعد ازاں دو دن بعد رہا کیا گیا تھا مگر دوسری مرتبہ ان پراس قدر تشدد کیا گیا تھا جس سے وجہ سے وہ جانبرد نہ ہوسکے۔

 ٍ۔۔۔کوئٹہ سے پاکستانی خفیہ اداروں نے مہراب جتوئی سکنہ سبی کو حراست میں لے کراس وقت لاپتہ کیا جب وہ کسی کام کے سلسلے میں کوئٹہ آئے ہوئے تھے۔ اس سے قبل مہراب جتوئی کو اس سے قبل پاکستانی خفیہ اداروں نے 2013 میں جبری طور پر لاپتہ کیا تھا اور انہیں چھ مہینے کے بعد رہا کردیا گیا۔

۔۔۔پنجگور کے علاقے گچک میں گزشتہ مہینے سے 11اگست سے فوجی آپریشن کا تازہ لہرمیں آج پندرہ سے زائد لوگ لاپتہ کیے گئے ہیں،ان میں سے  الہی بخش ولد کمال، سردو ولدصدیق،فتح محمد صدیق،محمد خان ولدشکو، سردو ولدنوک آپ، جمال ولدمزار، عبدالستار الیاس لقمان ولدمزار،حبیب ولد موسیٰ،اسداللہ ولد ابراھیم،عزیز ولدمزار،کالوولدپیرداد،وشدل ولد سردو،علی شیرولدخدابخش،خلیل ولد مزار، شہباز خان ولد خانجان، مزارولد خالقداداور نذیراحمد ولد محمدکاشناخت ہوا ہے۔

7ستمبر
۔۔۔ مشکے کے مختلف علاقوں میں جھاؤ کی جانب سے پاکستانی فوج بڑی تعداد میں داخل ہوکر آپریشن کررہاہے اورمشکے کے کیمپوں سے فوج آپریشن والے علاقوں میں داخل ہوچکاہے۔

8ستمبر
۔۔کیچ مند کے علاقے گیاب، قلات بازار،کوہ پشت اور گریڈ بازار علاقوں میں فوجی آپریشن جاری ہے،دوران آپریشن خواتین و بچوں کو شدید تشدد کا نشانہ بناکر فوج لوگوں کے شناختی کارڈ ضبط کررہا ہے۔ان علاقوں میں آمد و رفت کے راستوں کی ناکہ بندی کرکے سخت تلاشی لی جارہی ہے۔

مند ہی کے علاقے بلوچ آباد میں فقیر چات کے پکنک پوائنٹ پہ فورسز نے ایک نئی چوکی قائم کردی ہے

9ستمبر
۔۔۔ دالبندین سے 4 سال قبل پاکستانی فوج کے ہاتھوں لاپتہ ہونے والے حفیظ محمد حسنی کی مسخ شدہ لاش پل چوٹو چاغی سے برآمد ہوئی ہے۔پاکستانی فوج کے میجر نوید کی جانب سے حفیظ محمد حسنی کی بازیابی کے لئے اہلخانہ سے 68 لاکھ روپے کاتاوان لیاتھا،رقم کی ادائیگی کے باوجود حفیظ بازیاب نہ ہوسکے۔تاوان کی وصولی کا اقرارپاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ نے ایک پریس ریلیزکی صورت میں کی۔

10ستمبر
۔۔۔پنجگور کے علاقے چتکان سے 6 جون 2020 کو فوج کے ہاتھوں لاپتہ علم خان ولد عنایت اللہ بازیاب ہوگئے

۔۔۔بلوچستان کے ضلع خاران فائرنگ کے واقعے میں دو سگے بھائی ہلاک ہوگئے۔فائرنگ کا واقعہ کوئٹہ روڈ پر خاران گرڈ اسٹیشن کے قریب پیش آیا جہاں نامعلوم مسلح افراد نے فائرنگ کرکے دو سگے بھائیوں کو نشانہ بنایا۔لیویز حکام کے مطابق دونوں بھائی گھر سے آفس کی طرف جارہے تھے کہ ان پر مسلح افراد نے فائرنگ کی جنہیں تشویشناک حالت میں ڈی ایچ کیو خاران شیخ زید اسپتال لایا گیا جہاں پر دونوں بھائی زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسے۔لیویز حکام کا کہنا ہے کہ واقعہ کے محرکات کے حوالے سے تحقیقات کی جارہی ہے۔

12ستمبر
۔۔۔نصیر آباد کے شہر ڈیرہ مراد جمالی سے خدابخش کی لاش برآمدہوئی جو تین روزسے لاپتہ تھیں۔

16ستمبر
۔۔۔واشک راگئے تریپ سے پاکستانی فوج نے محمد رحیم ولد محمد نورنامی شخص کو حراست میں لے کرلاپتہ کردیادیگر دو لوگوں کو کیمپ منتقل کرکے تشددکا نشانہ بنانے کے بعد رہاکردیا

۔۔۔واشک گچک کے مختلف علاقوں چب، پینک کلانچ،کلی کنڈگ، میں دن بھر پاکستانی گن شپ ہیلی کاپٹروں کی شیلنگ جاری رہی اور زمینی فوج نے کئی بستیوں کو نذر آتش کرنے کے علاوہ قدرتی جنگلات کو بھی نذر آتش کیا ہے۔

۔۔۔آواران کے علاقوں منگلی، وادی،زیارت ڈن، قندھار کے پہاڑی سلسلوں میں بھی پاکستانی زمینی فوج داخل ہو چکی ہے،ان علاقوں میں پاکستانی زمینی فوج کا مارٹرکے بے شمار گولے داغے۔

18ستمبر
۔۔۔ گچک اور آواران کے مختلف علاقوں میں فوجی آپریشن کاحالیہ لہر نہ صرف جاری ہے بلکہ روزبہ روزاس کی شدت میں اضافہ کیاجارہاہے،اس آپریشن میں زمینی فوج،علاقائی آلہ کار ڈیتھ سکواڈزکے علاوہ کئی گن شپ ہیلی کاپٹر بھی حصہ لے رہے ہیں۔ راغے،سولیر، ٹوبہ،جوانتاک ڈن،لوہڑی،چھب،سُکن، پینک کلانچ، پسیہل، چٹوک سمیت مختلف علاقوں میں تباہ کن آپریشن میں دودرجن کے قریب لوگ فوج نے ہاتھوں لاپتہ کئے ہیں۔ان علاقوں میں آج متعدد گھر نذرآتش کئے جاچکے ہیں،مال مویشی لوٹے جارہے ہیں جبکہ لوگوں کے گندم کے ذخیروں کے علاوہ مویشیوں کے باڑوں کوبھی جلایاجارہاہے۔متذکرہ بالاعلاقے شدید فوجی محاصرے میں ہیں،آمد و رفت کے تمام راستے اورمواصلاتی نظام بندہیں۔زمینی فوج کے کاروائیوں کے علاوہ گن شپ ہیلی کاپٹر مسلسل پہاڑی علاقوں میں شیلنگ کر رہے ہیں۔

 بلوچ نیشنل موومنٹ کے انفارمیشن سیکریٹری دل مراد بلوچ سے بات کی تو انہوں نے کہا ”یہ آپریشن گچگ کی تاریخ سے سب سے طویل اور بھیانک آپریشن اوراجتماعی سزا کا تسلسل ہے،فوج نے لوگوں کو لاپتہ کرنے کے علاوہ گھر بارجلائے ہیں، گندم کے ذخیرے بھی نذرآتش کئے ہیں۔“دل مراد بلوچ نے مزید کہا”آپریشن کا حالیہ لہر 11اگست سے نہ صرف مسلسل جاری ہے بلکہ اس میں مزید شدت لائی جارہی ہے،علاقہ میدان جنگ کا منظرپیش کرتاہے،لوگوں گھروں میں محصور ہیں،بیمار دوائی کے لئے اور بچے بھوک سے بلک رہے ہیں لیکن ان کسی بھی قسم کی امداد نہیں پہنچ رہی ہے۔“، ”آپریشن جاری ہے، اس لئے رابطہ کاری میں ہمیں رکاوٹ کا سامنا ہے لیکن بے تحاشا نقصان ہوا ہے ان علاقوں میں لوگوں کے مال ومتاع چند بھیڑیں یا محض گندم کے ذخیرہ تھے جن سے فوج نے انہیں محروم کردیاہے اور اگر یہ.لوگ فوج کے ہاتھوں مرنے سے بچ گئے تو بھوک انہیں مار دے گا“

۔۔۔ مشکے اور راگئے کے درمیانی پہاڑی سلسلے میں پاکستانی فوج نے کُلاں ندی کے مقام پر چار بلوچ فرزندوں کو سکندر ولد لالہ ابراہیم،مسلم ولد محمد حسین،لیاقت ولد ملاعبدالقادر اور سعداللہ شہید کردیا ہے۔چاروں نوجوان مزاحمتی تنظیم کے سرمچار اور آزادی پسند بلوچ لیڈر ڈاکٹر اللہ نذر بلوچ کے قریبی رشتہ دار ہیں جن میں بلوچ رہنما کا ایک بھتیجا اور دو بھانجے شامل ہیں۔

20ستمبر
۔۔۔ گچک کے علاقے ٹوبہ سے کستانی فوج نے تین افرادایوب، نصیر اور بورو کو حراست میں لے کر نامعلوم مقام منتقل کردیا ہے۔

۔۔۔دشت میں پاکستانی فوج نے لنگاسی، اپسی گز،ہسادی، ڈومب دپ، بندگاہ، زریں بگ اور جان محمد بازار میں پچاس کلومیٹر کے علاقے تک پھیلے ہوئے جنگلات کو نذرآتش کردیا ہے۔

۔۔۔پنجگورسے دوسال قبل فوج کے ہاتھوں لاپتہ نعیم بلوچ سکنہ پنجگور بازیاب ہوگئے۔

27ستمبر
۔۔۔بلوچستان اور افغانستان کے سرحدی علاقے نوشکی کے قریب شوراوک سے 2014 کو افغان طالبان نے 9 بلوچ گرفتار کرکے پاکستان کے حوالے کئے تھے،حوالگی کے بعد پاکستان نے ان لوگوں کو لاپتہ کردیا۔کچھ عرصہ قبل ان میں سے شہزادلانگو،مٹھا خان ساسولی اور ہزار خان ساسولی بازیاب ہوئے تھے،آج بتایا جارہا ہے کہ انہی میں سے سفرخان مری اورخان بخش مری بازیاب ہوگئے ہیں

۔۔۔ کیچ سے پاکستانی فوج کے ہاتھوں ڈھائی سال قبل لاپتہ حسن ولد درمحمد سکنہ تجابان سنگ آبادبازیاب ہوکر اپنے گھر پہنچ گئے ہیں

۔۔۔ڈیرہ بگٹی میں پاکستانی فوج نے مولا بخش ولد رتابگٹی کو حراست میں لے کر فائرنگ کرکے شہید کردیا۔

28ستمبر
۔۔۔پنجگوروشبود کے علاقے کسٹم سے پاکستانی فوج سے الیاس ولد ملا فیض محمد سکنہ گچک سورک کوحراست میں لے کر لاپتہ کردیایاد رہے کہ انہیں تین سال قبل پاکستانی فوج نے ملیرکراچی سے حراست میں لے کر نامعلوم مقام منتقل کردیااورایک سال تک ٹارچرسیل میں رکھنے کے بعدرہا کردیا تھا۔

۔۔۔ تمپ اور گومازی سے ملحقہ پہاڑی اور دیہی علاقوں کوپاکستانی فوج نے حصار میں لے لیا ہے اور ناکہ بندی کرکے سخت چیکنگ کی جاری ہے جبکہ فورسز کی بڑی تعداد پہاڑی علاقوں کی جانب پیش قدمی کر رہی ہے، متاثرہ علاقوں میں شاہ آپ، گورگی، کلبر، گومن، پل آباد اور ٹال اندر کے علاقے شامل ہیں۔

29ستمبر
۔۔۔ کیچ کے علاقے دشت مزن بند میں پاکستانی فوج کے ساتھ جنگ میں کیپٹن عرفان عرف امداد ولد شہیدغلام مصطفی سکنہ کونشقلات،سیکنڈ لیفٹینٹ نور خان عرف برمش ولد نوربخش سکنہ خیر آباد شہید ہوئے،عظیم قربانی پر ہم انہیں سلام پیش کرتے ہیں۔پاکستانی فوج نے شہداء کے لاش ورثا کے حوالے کرنے کے بجائے ٹریکٹرکے ذریعے گڑھے کھود کر انہیں ڈمپ کردیا جس پر احتجاج جاری ہے۔

۔۔۔پاکستانی فوج نے کیچ کے علاقے بناپ سے دو بھائیوں سمیت تین افراد کو حراست میں لے نامعلوم مقام منتقل کردیا نثار ولد اسلم،مسلم ولد اسلم اور رحیم ولد مجید کے ناموں سے ہوئی ہے۔

Dil Murad Baloch

Central Information Secretary of Baloch National Movement