بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے احتجاج کو 4083 دن مکمل ہوگئے۔ تربت سے محمد ادریس بلوچ، نور احمد بلوچ اور دیگر نے کیمپ کا دورہ کیا۔
لاپتہ انسانی حقوق کے کارکن راشد حسین بلوچ کی والدہ، لاپتہ ڈاکٹر دین محمد بلوچ کی بیٹی سمی دین بلوچ، لاپتہ شبیر بلوچ کی بہن سیما بلوچ نے کیمپ آکر اپنا احتجاج ریکارڈ کرایا۔
وی بی ایم پی کے رہنماء ماما قدیر بلوچ کا اس موقع پر کہنا تھا کہ بلوچ سیاسی کارکنوں اور دیگر روشن خیال ترقی پسند رہنماوں کو جبراً اٹھاکر لاپتہ کرنے کے واقعات ماضی بھی ہوتے رہے ہیں جیسے کہ مقبوضہ بلوچستان سے میر اسد اللہ مینگل، میر احمد شاہ بلوچ، دلیپ داس عرف شیر علی مری اور بائیں بازو کے لوگوں کو جبری گمشدگی اور ریاستی عقوبت خانوں میں ان کی شہادت ماضی کے واقعات میں شامل ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جنرل مشرف کے آمرانہ دور اقتدار میں پاکستانی خفیہ ادارے، فرنٹیئر کور اور دیگر اداروں نے انسانیت کے خلاف جرائم کے زمرے میں آنے والے اس ظالمانہ ہتھکنڈے کو بلوچ پرامن جدوجہد کے خلاف بڑے پیمانے پر استعمال کرنا شروع کیا۔
انہوں نے کہا کہ 2004 میں اس وقت کے وزیر داخلہ آفتاب احمد شیرپاو نے اپنے دورہ بلوچستان کے موقع پر کیچ میں ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے اعتراف کیا کہ چار ہزار سے زائد بلوچ سیکورٹی فورسز کے حراست میں ہیں۔
ماما قدیر نے کہا کہ آج تک ریاست نے نہیں بتایا کہ مذکورہ بلوچ اب کہاں ہیں، جبکہ 2004 کے بعد ان جبری گمشدگیوں میں بہت تیزی لائی گئی اور 2008 میں نام نہاد جمہوری حکومت کے دور میں نہ صرف جبری گمشدگیوں کی پالیسی جاری رہا بلکہ ریاستی عقوبت خانوں میں زیر حراست بلوچوں کو تشدد کے بعد قتل کرکے ان کی مسخ شدہ لاشیں پھینکے گئے۔
احتجاجی کیمپ میں موجود لاپتہ راشد حسین بلوچ کے والدہ نے کہا کہ میرے کے بیٹے کے جبری گمشدگی کو دو سال ہونے والے ہیں لیکن تاحال متحدہ عرب امارات اور پاکستانی حکام ان کے جبری گمشدگی کے حوالے سے کسی قسم کی معلومات فراہم نہیں کررہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ میں اپنے بیٹے کی بازیابی کیلئے پریس کلبوں کے سامنے احتجاج پر مجبور ہوں۔ بیٹے کی رہائی کیلئے بیرون ممالک بھی احتجاج ہوتے رہے ہیں جبکہ دنیا تک اپنی آواز پہنچانے کیلئے ہم سماجی رابطوں کی ویب سائیٹ پر بھی آواز اٹھاتے رہے ہیں۔
راشد حسین کے والدہ نے کہا کہ بیٹے کی بازیابی تک ہم احتجاج جاری رکھیں گے۔ اسی سلسلے میں 2 اکتوبر کو ریلیز راشد حسین کمیٹی کی جانب سے آن لائن کمپئین کی جارہی ہے، بحیثیت ماں میں تمام انسان دوست افراد سے گزارش کرتی ہوں کہ کمپئین میں حصہ لیکر میرے بیٹے کی بازیابی کیلئے آواز اٹھائیں۔