کوئٹہ: لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے احتجاج جاری

160

بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے احتجاج کو 4047 دن مکمل ہوگئے۔ چمن سے پی ٹی ایم کے سینئر کارکن کلیم اللہ، محمد قاسم اور ان کے ساتھیوں نے کیمپ کا دورہ کرکے لواحقین سے اظہار یکجہتی کی۔

وی بی ایم پی کے رہنماء ماما قدیر بلوچ نے وفود سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان میں ماورائے آئین گرفتاریوں، گمشدگیوں کا سلسلہ بدستور جاری ہے۔ آج بھی ہزاروں بلوچ فرزند ریاستی عقوبت خانوں میں زندگی اور موت کی کشمکش میں ہیں جبکہ ہزاروں کی تعداد میں بلوچ فرزندان کی گولیوں سے چھلنی مسخ شدہ لاشیں پھینکی جاچکی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں ریاستی ظلم، جبر اور بربریت کی وجہ سے لاکھوں افراد کو نقل مکالی کرنا پڑا ہے، گاوں کے گاوں خالی ہوگئے ہیں لیکن پاکستانی خفیہ ادارے مہاجرت کی زندگی گزارنے والے بلوچوں کو بھی اپنے بربریت کا نشانہ بنارہے ہیں۔

ماما قدیر بلوچ نے کہا گذشتہ دنوں ایک دفعہ پھر گچک سمیت آواران کے مختلف علاقوں میں فوجی آپریشن کا آغاز کیا جاچکا ہے جبکہ بلوچستان کے دیگر علاقوں میں بھی فوج پیش قدمی کررہی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ جنگی جرائم اور انسانی حقوق کی پامالیوں کے مرتکب ریاست کے خلاف عالمی قوانین کے تحت کاروائی عمل میں لاتے ہوئے بلوچ قوم کو اس ریاستی ظلم و جبر سے نجات دلائی جائے۔ ہمیں افسوس ہے کہ بلوچستان میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور بلوچوں کی نسل کشی جیسے مکروہ عمل پر اقوام متحدہ سمیت دیگر ادارے خاموش ہیں۔