بلوچستان انٹرنیٹ کی سہولت سے محروم ۔ آفتاب نصیر

382

بلوچستان انٹرنیٹ کی سہولت سے محروم

تحریر ۔ آفتاب نصیر

دی بلوچستان پوسٹ

آپ کو بخوبی علم ہوگا کہ بلوچستان رقبے کے لحاظ سے پاکستان کا سب سے بڑا صوبہ ہے اور قدرتی ساحل و وسائل سے مالا مال ہے اور بلوچستان اپنے جیوگرافیکل لوکیشن (جیو پولیٹیکل ) کی حیثیت سے بھی جانا جاتا ہے۔ حال ہی میں گوادر پورٹ CPEC پروجیکٹ کی وجے سے پھر ایک بار دنیا کی نظر میں آرہا ہے۔

مگر کیا آپ کو یہ معلوم ہے کہ بلوچستان میں موبائل سروس اور انٹرنیٹ سروس ملتوی کردیا گیا ہے؟ 3 سال سے اس جدید دور میں انٹرنیٹ کا کسی جگہ اتنے عرصے سے بند کرنا بھی ایک سوالیہ نشان ہے اور بلوچستان میں صرف ایک دو شہروں کے علاوہ باقی 32 ضلعوں میں موبائل انٹرنیٹ ( فور جی یا تھری جی انٹرنیٹ ) 3 سال سے غیر اعلانیہ ملتوی کیا گیا ہے۔

اقوام متحدہ واضع طور پر کہتا ہے کہ انٹرنیٹ تک رسائی ہر انسان کا بنیادی حق ہے کیونکہ انٹرنیٹ ایک بنیادی آلہ ہے جس کے ذریعے آپ دنیا کی ہر حال سے واقفیت رکھ سکتے ہیں۔ اس بات میں کوئی شک نہیں آپ انٹرنیٹ کے بغیر دنیا سے منقطع ہیں، آج کے دور میں۔ انٹرنیٹ ایک واحد ذریعہ ہے جس کی مدد سے آپ دنیا سے جُڑ سکتے ہیں۔ اگر تعلیم کی بھی بات ہو تو انٹرنیٹ ایک واحد وسیلہ ہے جس کی مدد سے آپ اپنے علم میں خاطرخواہ اضافہ کر سکتے ہیں۔

کوئی بھی ریاست انٹرنیٹ پر پابندی تب عائد کر سکتی ہے، جس وقت ملک کی خود مختاری اور سالمیت پر خطرہ ہو یا پر ریاست کی ضمانت کو خطرہ ہو یا پھر کسی بیرونی ملک سے خطرہ ہو یا عوامی حکم کو نقصان پہنچ رہا ہو تب ریاست انٹرنیٹ کو ملتوی کر سکتے ہیں کچھ وقت کے لیے اور انٹرنیٹ کی بندش ہو بھی ایک مخصوص وقت کے لیے ہو کیونکہ انٹرنیٹ آج کی دنیا میں ایک ایسی ضرورت بن چکی ہے، جس سے کاروباری لوگوں سے لے کر طالب علم تک ہر کسی کی ضرورت بن چکی ہے۔

اگر دیکھا جاۓ بلوچستان میں انٹرنیٹ کی بندش سے کافی عدم مساوات کی صورتحال نظر آتی ہے، جیسے کے ریاست عدم مساوات کو حل کرنے کی کوششوں میں اور مسئلے بڑھا رہا ہے۔ آج کے دور میں سرکاری یا پرائیویٹ سیکٹرز کی ملازمت کے اشتہارات زیادہ تر انٹرنیٹ پر ہی موصول ہو رہے ہیں اور کبھی کچھ ایسی ملازمت کے اعلانات بھی صرف انٹرنیٹ پر ہی کیے جاتے ہیں جو صرف آن لائن جمع ہوتی ہیں۔

اسکالر شپ سے لیکر ایڈمیشن تک سب کچھ انٹرنیٹ سے آن لائن حاصل ہورہی ہیں اور انٹرنیٹ نہ ہونے کی صورت میں آج بلوچستان کے لوگ ان تمام معلومات اور موقعوں سے محروم ہیں۔

انٹرنیٹ کے ذریعے گھر میں اب بیٹھ کر آپ کاروبار کرسکتے ہیں، انٹرنیٹ کی عدم موجودگی کے سبب بلوچستان میں آج لوگ ڈیجیٹل خواندگی کے فقدان کی طرف گامزن ہیں کیونکہ ایک تو معلومات فراہم نہیں ہورہی ہیں، جس سے لوگوں کو علم نہیں ہے کہ ہمیں کس طرح اپنے ٹیلنٹ اور فن کو بہتر کرنا چاہیئے۔

انٹرنیٹ کی بندش سے بلوچستان کی اکثریتی آبادی ڈیجیٹل خواندگی کے فقدان سے دوچار ہو رہی ہے، جس کے سبب ایک ناانصافی پایا جاتا ہے بلوچستان کے عوام کے ساتھ بہ نسبت باقی صوبوں کے مقابلے میں۔

بلوچستان میں انٹرنیٹ کی بندش پر اگر سوال ہو تو اسکو قومی سلامتی کی وجہ بتا دیا جاتا ہے، جس سے آگے کوئی اور سوال نہیں کیا جا سکتا اور ہر بار قومی سلامتی کے نام پر انٹرنیٹ کی بندش کب تک ہوگی؟ اس بات پر بھی ریاست کو غور فکر کرنا ہوگا کہ آیا انٹرنیٹ کی بندش سے عوام کا فائدہ ہو رہا ہے یا نقصان ؟ ریاست کو چاہیئے دونوں اطراف کا برابر توزان کرے، جس سے قومی سلامتی سیکورٹی پر خطرہ نہ ہو اور عوامی حکم حقوق کی بھی پامالی نہ ہو۔ کیونکہ ایسی انٹرنیٹ کا بھی کوئی فائدہ نہیں جس سے قومی سلامتی پر خطرہ ہو اور نہ ہی ایسی قومی سلامتی کا کوئی فائدہ ہوگا جس سے عوام کا نقصان حکم اور حقوق کی دستبرداری ہو۔


دی بلوچستان پوسٹ: اس تحریر میں پیش کیئے گئے خیالات اور آراء لکھاری کے ذاتی ہیں، ضروری نہیں ان سے دی بلوچستان پوسٹ میڈیا نیٹورک متفق ہے یا یہ خیالات ادارے کے پالیسیوں کا اظہار ہیں۔