بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی کے مرکزی ترجمان نے اپنے جاری کردہ بیان میں سیلف فنانس سیٹ کے لئے انٹرویو منعقد کرنے پر مذمتی بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ طالبعلموں کی ساتھ کیے گئے معاہدے کے برعکس انٹرویو کا انعقاد نہایت ہی تشویشناک ہے۔
انہوں نے کہا کہ گذشتہ ہفتے سردار نور احمد بنگلزئی ڈپٹی کمیشنر سیکریٹری ہیلتھ کی قیادت میں مذاکراتی کمیٹی سے مذاکرات کیا گیا جس میں دونوں فریقین کے درمیان ایک معاہدہ طے پایا۔ اس معاہدے میں واضح طور پر لکھا گیا ہے کہ بولان میڈیکل کالج میں سیلف فنانس سیٹوں کی نجکاری منسوخ کی جائے گی۔ اسی ضمن میں یونیورسٹی کی جانب سے بھی نجکاری کے منسوخی کا نوٹیفیکیشن بھی جاری کیا گیا مگر معاہدے کی پامالی کرتے ہوئے وائس چانسلر کی جانب سے سیلف فنانس سیٹس کیلئے چوبیس گھنٹوں کے اندر انٹرویو منعقد کیئے گئے۔
انہوں نے مزید کہا کہ بولان میڈیکل کالج کے طالبعلم گذشتہ نو ماہ سے کالج انتظامیہ کے جانب سے سیلف فنانس سیٹ کی پچاس فیصد سیٹوں کی نجکاری کے خلاف احتجاج کرتے آ رہے ہیں۔ اسی تسلسل کو برقرار رکھتے ہوئے گذشتہ ہفتے طلباء کی جانب سے بولان میڈیکل کالج سے بلوچستان اسمبلی تک لانگ مارچ کا اہتمام کیا جس میں طلباء کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔ اس کے دوسرے دن طلباء نے TMT چوک بھی بلاک کیا طلباء کے ساتھ مذاکرات کرنے کے لئے ایک مذاکراتی کمیٹی آئی جس کے مسائل کے حل کے لئے یقین دہانی کرنے پر طلباء نے احتجاج موخر کردیا۔
مرکزی ترجمان نے اپنے بیان کے آخر میں کہا کہ احتجاج موخر ہونے کے بعد طلباء اس آس پر بیٹھے تھے کہ کالج انتظامیہ سیلف فنانس سیٹوں کے نجکاری کے بجائے ضلعی طور پر بنائے جائیں گے مگر تمام تر یقین دہانی کے باوجود انٹرویو منعقد کرنا مضحکہ خیز عمل ہے۔ ہم حکام اعلٰی، حکومت بلوچستان سے پرزور اپیل کرتے ہیں کہ وہ بولان میڈیکل کالج کی بحالی کے لئے ممکنہ اقدامات کا اعلان کریں بصورت دیگر بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی جلد اس حوالے سے آئندہ لائحہ عمل کا اعلان کرے گی۔