حکومت کی ایماء پر پولیس نے دہشت گردی کی انتہاء کردی – نیشنل پارٹی

164

نیشنل پارٹی کے صوبائی ترجمان نے کہا  پولیس فورس کیجانب سے بلوچ طلباء کے پرامن احتجاج پر تشدد،لاٹھی چارج،خصوصا گرلز طلباء کو سڑکوں پر گھسیٹنے،چادر کھینچنے ،بے عزت کرنے اور گرفتار کرنے کے اقدام نے اسلامی،سماجی،ثقافتی اخلاقی اقدار کو روند ڈالا۔پولیس گردی نے حوا کی بیٹیوں کو سرء بازار تماشا بنایا جس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے، حکومت کی آشیرباد پر بلوچ قوم کو نشانہ بنایا جارہا ہے۔

بیان میں کہا گیا کہ ہائیر ایجوکیشن کمیشن کیجانب سے آن لائن کلاسز کے غیر مناسب اقدام نے بلوچستان کے طلباء کے مستقبل کو داؤ پر لگا دیا ہے۔بلوچستان جہاں انٹرنیٹ کو گذشتہ کئی سالوں سے خواہ مخواہ بند کیا گیا ہے۔اس صوبے کے طلباء کیسے آن لائن کلاسز سے مستفید ہوسکتے ہیں،ایچ ای سی کا آن لائن کلاسز کا اقدام بلوچستان کے طلباء کے ساتھ ملک میں طبقاتی تفریق کے زمرے میں آتا ہے۔

بیان میں کہا گیا کہ بلوچ طلباء گذشتہ کئی دنوں سے آن لائن کلاسز اور انٹرنیٹ کی بندش کے خلاف سراپا احتجاج ہے۔لیکن مجال ہے کہ بلوچستان حکومت کو طلباء کا حقیقی مسائل کا علم ہو،لیکن آج تو حکومت کی ایماء پر پولیس نے دہشت گردی کی انتہاء کردی، گرلز و بوائز طلباء پر جس بے رحمی و سفاکیت سے تشدد کیا گیا اسکی مثال نہیں ملتی۔

بیان میں طلباء کی فوری رہائی اور ان پر تشدد کرنے والے عملہ کو فوری طور پر برطرف کرنے کے ساتھ ایسے گھناؤنے اقدام کے پیچھے کارفرما ہدایات کو بےنقاب کرنے کے لیے جوڈیشل کمیشن بنانے کا مطالبہ کیا گیا۔