بلوچ لبریشن آرمی کے ترجمان جیئند بلوچ نے نامعلوم مقام سے میڈیا کو جاری کردہ بیان میں آج خضدار کے علاقے زہری میں حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا ہے کہ سرمچاروں نے آج بلوچستان کے ضلع خضدار کے علاقے زہری میں نورگامہ بازار کے مقام پر فائرنگ کرکے خفیہ اداروں کے پیرول پر کام کرنے والے ایک لیویز اہلکار کو ہلاک اور دو کو زخمی کردیا۔
ترجمان نے کہا کہ سرمچاروں کی فائرنگ میں ہلاک ہونے والا سلمان اور زخمی ہونے والے ریاض اور شبیر، گذشتہ طویل عرصے سے بلوچ لبریشن آرمی کے “ہٹ لسٹ” پر تھے۔ مذکورہ افراد خاص طور پر ریاض پاکستانی فوج کے پیرول پر بلوچ قومی تحریک کیخلاف سرگرم تھا۔ مذکورہ افراد لیویز فورس کو زہری اور گردونواح میں باضابطہ طور پر بلوچ آزادی پسندوں کی مخبری کیلئے استعمال کررہے تھے۔ ان تحریک دشمن کاروائیوں میں انہیں نا صرف پاکستانی خفیہ اداروں بلکہ مقامی نام نہاد میر و سرداروں اور مذہبی شدت پسند دہشتگرد گروہ کی بھی سرپرستی و معاونت حاصل تھی۔
انہوں نے کہا کہ تحریک کے خلاف متحرک لیویز اہلکاروں کے اس گروہ کی سربراہی زخمی ہونے والے ریاض کررہے تھے۔ یہ گروہ نا صرف تحریک مخالف سرگرمیوں میں ملوث تھا بلکہ یہ منشیات فروشی، بھتہ خوری، ڈکیتی سمیت مختلف سماجی برائیوں میں بھی متحرک تھے اور بلوچ عوام کو آئے روز تنگ کرتے تھے۔
جیئند بلوچ نے کہا کہ بلوچ لبریشن آرمی نے گذشتہ سال 28 جون 2019 کو زہری میں لیویز لائن افسر عطاء اللہ زہری کو نشانہ بنانے کے بعد قوم کو آگاہ کیا تھا کہ دشمن لیویز فورس کو بلوچ آزادی پسندوں کے خلاف اب کھلم کھلا استعمال کررہا ہے اور لیویز فورس کو تنظیم نے آخری بار تنبیہہ کی تھی کہ “دشمن کے کسی بھی عسکری ادارے میں کام کرنا بشمول پولیس و لیویز بلوچ دشمنی کے زمرے میں آتا ہے، لیکن پولیس اور لیویز کو بلوچ اکثریتی ہونے کے بنا پر اس شرط پر خاص رعایت دی گئی ہے اور ان پر بلا امتیاز حملے نہیں کیئے جائیں گے کہ وہ غیر جانبدار رہیں۔”
لیکن بلوچ لبریشن آرمی کے اس تنبیہہ کے باوجود بہت سے لیویز اہلکار غیرجانبدار رہنے کے بجائے باقاعدہ دشمن فوج کے پیرول پر بلوچ تحریک کے خلاف متحرک ہیں۔ آج بی ایل اے نے ایسے ہی اہلکاروں کی نشاندہی کرکے ان پر حملہ کیا۔ اس حملے میں زخمی ہوکر بچ جانے والے لیویز اہلکار ابتک بی ایل اے کے “ہٹ لسٹ” پر ہیں، انہیں جلد ہی انکے انجام تک پہنچایا جائے گا۔
ترجمان نے کہا کہ بی ایل اے ابتک پولیس اور لیویز پر بطور ادارہ بلا امتیاز حملے کرنے کے اپنے پالیسی پر قائم ہے، لیکن ان اداروں کی طرف سے بلوچ دشمن سرگرمیوں کی شدت میں اضافہ ہوا، تو پھر ہم اپنی پالیسی پر نظر ثانی کریں گے۔