کورونا وائرس کی آڑ میں کوئٹہ میں ہزارہ کمیونٹی کو نشانہ بنانا باعث تشویش ہے- امریکہ

621

امریکی کمیشن برائے بین الاقوامی مذہبی آزادی (یو ایس سی آئی آر ایف) کا پاکستان میں شیعہ ہزارہ کمیونٹی کو نشانہ بنانے پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکی کمیشن برائے بین الاقوامی مذہبی آزادی  نے اپنے  بیان میں پاکستان کے شمالی مشرقی صوبے بلوچستان کے صوبائی دارالحکومت کوئٹہ میں ہزارہ برادری (اہل تشیع فرقہ) کو عالمی وباء کورونا وائرس کی آڑ میں نشانہ بنانے اور ایسا تاثر قائم کرنے کا مذکورہ کمیونٹی وائرس کے پھیلاؤ کا سبب بن رہی ہے پر شدید تحفظات اور گہری تشویش کا اظہار کیا یے۔

بیان میں اس امر پر افسوس کا اظہار کیا گیا ہے کہ صوبائی انتظامیہ طبی بحران کے دوران پہلے سے پسماندہ اور فرقہ واریت کا شکار “ہزارہ کمیونٹی” کو وباء کی آڑ میں نشانہ بنارہی ہے۔

کمیشن کی کمشنر آنوریما بھرگاوا نے مذکورہ وباء کسی مذہب، فرقہ اور سرحد کو نہیں دیکھتی بلکہ یہ عالمی سطح پر پر وبائی صورت اختیار کرچکی ہے اسکی آڑ میں لسانی و فرقی تقسیم وہ بھی کسی مخصوص شیعہ ہزارہ کمیونٹی کے خلاف نا صرف انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے بلکہ بین المذہب اصولوں کی بھی خلاف ورزی ہے۔

 کوئٹہ میں انتظامیہ نے اہل تشیع اکثریتی علاقوں ہزارہ ٹاؤن اور مری آباد کو لاک ڈاؤن کے حوالے سے مکمل سیل کردیا بلکہ ان علاقوں کے سرکاری ملازمین کو جبراً رخصت پر بھیج دیا گیا جبکہ اس حوالے سے ایک مخصوص گروپ  نے اسے “شیعہ وائرس” کا نام دیکر معاملے کو مزید طول دی۔ جس کی وجہ سے شیعہ کی مناسب طبی دیکھ بھال حاصل کرنے کی صلاحیت بھی محدود ہوکر رہ گئی ہے۔ کیونکہ شیعہ اقلیت کو پاکستان کی صحت عامہ کے لیے کررونا پھیلاؤ کے لیے مزید بدنام کرنے کے ساتھ ساتھ ان کو مسلسل تنہا کیا جارہا ہے۔

جبکہ دوسری جانب اہل تشیع برادری کی نقل و حرکت کو انتہائی محدود کردیا گیا جبکہ ایسے موقع پر ہمسایہ ملک ایران گئے مذہبی زیارتوں سے واپس آنے والے زائرین کو قرنطینہ اور آئسولیشن کے دوران شدید مشکلات کا سامنا رہا۔

کمیشن کے ایک اور کمشنر جونی موررے نے بھی مذکورہ لسانی تعصب و تقسیم پر اپنی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں ہزارہ کمیونٹی کے حوالے سے تحفظات ہیں ہم اس بات کا بھی احساس ہے کہ موجودہ حالات میں حکومت پاکستان سمیت دیگر دنیا کن مسائل سے دوچار ہے مگر ہم حکومت پاکستان اور اسکی سربراہان سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ تمام مسلک و مذاہب کے باشندوں کے تحفظ کیلئے اقدامات کرے اور اس بات کو یقینی بنائے کہ تمام اقوام کو یکساں طبی سہولیات میسر ہوں چونکہ ریاست کا بنیادی فرض ہے کہ وہ کسی بھی ناگہانی صورتحال کے دوران اپنے عوام کا تحفظ اور انکا خیال یقینی بنائے۔

یو ایس سی آئی آر ایف کے کمشنر جانی مور نے مزید کہا ہے کہ “ہمیں پاکستان کی ہزارہ شیعہ برادری کے بارے میں شدید تشویش ہے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ پاکستانی حکومت اور دنیا بھر میں بہت سی دوسری حکومتوں کو اس مہلک وائرس کو روکنے کے لئے بہت سے چیلنجز کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ بہر حال، ہم پاکستانی قیادت سے اپنے تمام شہریوں کے مذہب اور عقیدے سے قطع نظر، ان کی حفاظت کے لئے کام کرنے کی تاکید کرتے ہیں، اور اس بات کو یقینی بناتے ہیں کہ ہر ایک کو ضروری طبی علاج تک مساوی رسائی حاصل ہو۔ در حقیقت، حکومتوں کی ایک بڑی ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ اس طرح کے ہنگامی حالات میں سب سے زیادہ کمزور لوگوں کی حفاظت کرے۔”

اپنی 2019 کی سالانہ رپورٹ میں، یو ایس سی آئی آر ایف نے حالیہ برسوں میں پاکستان میں فرقہ وارانہ تشدد میں اضافے کا ذکر کیا، اور ہزارہ شیعہ مسلمانوں کو داعش، لشکر جھنگوی اور پاکستانی طالبان سمیت انتہا پسند گروپوں نے آسان ہدف بنا رکھا ہے۔