کرونا وائرس اور بلوچستان
تحریر: امجد دھوار
دی بلوچستان پوسٹ
بلوچستان جس کا رقبہ 347190 مربع کلو میٹر ہے، جو پاکستان کے کل رقبے کا 43.6 فیصد حصہ بنتا ہے ایک سروے کے مطابق بلوچستان دنیا کا سب سے پسماندہ اور غریب ترین علاقہ ہے، اس کے شمال میں افغانستان جنوب میں بحیرہ عرب مشرق میں سندھ اور پنجاب جبکہ مغرب میں ایران واقع ہے بلوچستان کی 832 کلو میٹر سرحد ایران اور 1120کلو میٹر طویل سرحد افغانستان کے ساتھ ملی ہوئی ہے جبکہ 760کلو میٹر طویل ساحلی پٹی بھی بلوچستان میں ہے۔
عالمی ادارہ صحت کے مطابق پھیپھڑوں کے شدید عارضے میں مبتلا کرنے والا وائرس جو چین سے شروع ہوا تھا، اب 100 سے زیادہ ممالک تک پھیل چکا ہے دنیا میں اب تک کورونا وائرس سے ایک لاکھ سے زیادہ افراد متاثر ہو چکے ہیں جبکہ 3600 سے زائد افراد لقمہ اجل بن چکے ہیں۔
یہ وائرس پاکستان سمیت بہت سے ممالک میں بھی پہنچ چکا ہے پاکستان میں تا حال اس وائرس کے زد میں 30 سے زائد لوگ آ چکے ہیں، کئی افراد کا علاج بھی جاری ہے لیکن یہ بھی واضح رہے کے چین میں گذشتہ دنوں کرونا وائرس سے مزید 22 افراد ہلاک ہو گئے ہیں، جن میں21 کا اموات ہوان صوبے میں ہوا ہے۔
بلوچستان جو ہر طرف سے ریاستی دہشت گردی کا شکار ہے، جہاں آئے روز بےگناہ لوگوں کا قتل عوام کیا جاتا ہے یہ وہ بلوچستان ہے جہاں چاغی کے پہاڑوں میں 28 مئی 1998 کو پاکستان نے پانچ ایٹمی دھماکے کیئے لیکن آج تک چاغی میں کوئی اسپتال بھی نہیں بنایا گیا، جب کے ان دھماکوں کی وجہ سے کینسر نے بھی بلوچوں کی نسل کشی میں کوئی کسر نہیں چھوڑی دوسرے صوبوں میں 28 مئی کو یوم تکبیر کے طور پر منایا جاتا ہے لیکن بلوچستان میں گذشتہ کئی سالوں سے بلوچ قوم پرست اس دن کو یوم سیاہ کے طور مناتے ہیں۔
اسی طرح گذشتہ سال بلوچستان کے علاقے مستونگ میں بھی ایک اسکن الرجی کی وجہ سے سینکڑوں طالبات متاثر ہوئے جو مستونگ کے باشعور عوام کو تعلیم سے روکنےکا ایک بدترین منصوبہ تھا، یہ وہی اسکن الرجی تھا جس کے اصل حقائق عوام کے سامنے نہیں لائے گئے اس اسکن الرجی سے متاثر ہونے والے طالبات کے خون کے نمونے اسلام آباد ٹیسٹ کیلئے بھیج دیے گئے مگر آج تک ان کا کوئی جواب نہیں آیا۔
اسی طرح ایرانی حکومتی ایک بیان کے مطابق کرونا وائرس ایران کے 31 صوبوں تک پھیل چکا ہے جس سے ایران میں 6600 سے زائد کیسوں کی تصدیق ہو چکی ہے اس زرائع کے مطابق مرنے والوں کی تعداد بھی سینکڑوں میں ہیں واضح رہے کہ ایران حکومت کے منتخب کئی عہدہ دار بھی اس وائرس کا شکار ہو چکے ہیں۔
پاکستان کے صوبہ پنجاب اور سندھ سے جو زائرین ایران گئے تھے جو اب واپس آرہے ہیں، جنہیں اپنے اپنے گھروں کی جگہ پاکستان کی دجالی حکومت پنجاب کو کرونا وائرس سے بچانے کیلئے ان افراد کو بلوچستان کے علاقہ کوئٹہ اور مستونگ متنقل کر رہا ہے، جو آنے والے دنوں میں بلوچستان میں بسنے والے بلوچوں کیلئے موت کا سبب بن جائیں گے، میڈیا رپورٹس کے مطابق کوئٹہ کے ایک نجی ہسپتال میں زیر علاج ایک 12 سالہ بچے میں کرونا وائرس کی تصدیق ہو چکی ہے اور یہ یاد رہے کہ بلوچستان وہ جگہ ہے جہاں سرکاری ہسپتالوں میں کسی کی عیادت کرنے والا خود ہی کسی مرض کا شکار بن جاتا ہے پاکستان حکومت WHO کی جانب سے کرونا وائرس کے نام پر ملنے والے اربوں ڈالر فنڈ کے لیے بلوچستان میں کرونا وائرس کو پھلانے کا منصوبہ بنا رہا ہے یاد رہے سردی اور فلو کی وجہ سے یہ زیادہ تیزی سے اس کے پھیلنے کے امکان ہوتے ہیں، عالمی ادارہ صحت کے مطابق اس وائرس کے بچاؤ کے کچھ طریقے چھینکتے ہوئے اپنے منہ کو ڈھانپیں اور اس کے فوری بعد اپنے ہاتھ دہوئیں تا کہ وائرس پھیل نہ سکے، ایسے لوگوں کے قریب جانے سے گریز کریں جو کھانس رہے ہوں یا چھینک رہے ہوں یا جنہیں بخار ہو ایسے افراد سے ایک میٹر کا فاصلہ رکھیں اور اگر عالمی ادارہ صحت WHO نے پاکستان کے اس عمل کے خلاف کوئی ایکشن نہیں لیا تو بلوچستان میں لاکھوں بلوچ اس وائرس کا شکار ہوجائینگے۔
دی بلوچستان پوسٹ: اس تحریر میں پیش کیئے گئے خیالات اور آراء لکھاری کے ذاتی ہیں، ضروری نہیں ان سے دی بلوچستان پوسٹ میڈیا نیٹورک متفق ہے یا یہ خیالات ادارے کے پالیسیوں کا اظہار ہیں۔