بھارت میں مذہب کے نام پر استحصال ہورہا ہے – رپورٹ

169

عالمی سطح پر آزادی مذہب پر نظر رکھنے والے امریکی کمیشن ’یو ایس سی آئی آر ایف‘ نے اپنے  سالانہ رپورٹ میں کہا کہ بھارت میں مذہب کے نام پر استحصال کے واقعات میں اضافہ ہو رہا ہے۔

شہریت کے متنازع قانون سی اے اے اور این آر سی کی مخالفت میں پورے بھارت میں احتجاج ہو رہے ہیں اس کا رپورٹ میں ذکر ہے اور اسے بھی بھارت میں مذہب کے نام پر ہونے والی تفریق کی مثال کے طور پر پیش کیا گیا ہے۔

ایجنسی نے 2019 کی اس سالانہ رپورٹ میں کو ٹیئر 2 کے زمرے میں رکھا ہے۔

اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ این آر سی مسلمانوں کے ساتھ تفریق کے لیے بنایا گیا قانون ہے۔ واضح رہے کہ ریاست آسام میں این آر سی کی آخری فہرست جاری کی گئی جس کے بعد 19 لاکھ لوگوں کی شہریت پر سوالیہ نشان لگ گیا کیونکہ ان کا نام شہریوں کی فہرست میں نہیں ہیں۔

وزیر داخلہ امت شاہ نے پارلیمان میں کہا تھا کہ پورے ملک میں این آر سی کا نفاذ کیا جائے گا لیکن جب پورے ملک میں سی اے اے اور این آر سی کے خلاف احتجاج تیز ہوئے تو وزیر اعظم نریندر مودی نے ایک انتخابی ریلی اور بعد میں حکومت نے پارلیمان میں بیان دیا کہ حکومت کا فی الحال پورے ملک میں این آر سی نافذ کرنے کا کوئی منصوبہ نہیں ہے۔

امریکی رپورٹ میں دسمبر2019 میں شہریت کے قانون سی اے اے پر تشویش کا اظہار کیا گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق سی اے اے کے استعمال سے مسلمانوں کو نشانہ بنانے کا خدشہ بڑھ گیا ہے۔

اس قانون کے تحت پاکستان، افغانستان، اور بنگلہ دیش کی اقلیتیوں کو شہریت دی جائے گی۔

رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ بھارت میں سی اے اے کے نفاذ کے بعد وہاں اظہار مذہب کی آزادی متاثر ہوئی ہے۔

اس رپورٹ میں کہا گيا ہے کہ سی اے اے کے وجود میں آنے کے بعد بھارت کے مختلف حصوں میں بڑی سطح پر احتجاج ہوئے ہیں اور حکومت نے مظاہرین کے خلاف پر تشدد کارروائی کی ہے۔

رپورٹ میں ’این پی آر‘ یعنی نیشنل پاپولیشن رجسٹر پر بھی سوال اٹھایا گیا ہے۔ مودی حکومت نے اپریل 2020 سے پورے ملک میں این پی آر اپڈیٹ کرنے کا کام شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

لیکن اس کے بارے میں لوگوں کو تشویش ہے اور لوگ کہہ رہے ہیں این پی آر دراصل این آر سی کا پہلا قدم ہے اس لیے وہ اس کی بھی مخالفت کر رہے ہیں۔

امریکی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ این پی آر کے بارے میں اس طرح کی تشویش ہے کہ اس قانون کے تحت حکومت شہریوں کا مذہب کی بنیاد پر رجسٹر تیار کرے گی جس سے مسلمانوں کو نقصان ہوسکتا ہے۔

امریکی ایجنسی یو ایس سی آئی آر ایف ایف نے امریکی حکومت سے سفارش کی ہے کہ اس کے وفد کو بھارت کے حالات کا جائزہ لینے کے لیے سفر اور لوگوں سے ملنے کی اجازت کے لیے بھارتی حکومت پر دباؤ ڈالا جائے۔

ایجنسی نے دوسری سفارش یہ کی ہے کہ بھارت میں اقلیتوں کے خلاف ہونے والے جرائم سے نمٹنے کے لیے پالیسی بنانے کے لیے مودی حکومت کے ساتھ مل کر کام کیا جائے۔

امریکی ایجنسی ‘یو ایس سی آئی آر ایف ایف’ ایک آزادانہ امریکی تنظیم ہے۔ اسے عالمی آزادی مذہب کے آرٹیکل 1998 کے تحت بنایا گیا تھا جو دنیا میں مذہب کی آزادی کی صورتحال پر نظر رکھتی ہے۔

یہ تنظیم پوری دنیا میں مذہبی آزادی کو یقینی بانے کے لیے امریکی صدر اور دیگر حکومتی اداروں کو اپنی سفارشات بھیجتی ہے۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بھارت کے دورے میں صرف چار دن رہ گئے ہیں۔ وہ 24 فروری کو انڈیا آرہے ہیں۔ لیکن ان کے دورے سے ٹھیک پہلے ایک امریکی ایجنسی نے اپنی رپورٹ میں بھارت کے شہریت کے متنازعہ قانون سی اے اے اور این آر سی ( نیشنل رجسٹر آف سیٹیزنز) پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔