بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے مرکزی چیئرمین نذیر بلوچ نے کہا بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کا قومی کونسل سیشن بلوچ قومی سیاست نظریاتی جہد اور تنظیم کے مستقبل کے لئے اہمیت و سنگ میل کی حیثیت رکھتی ہے،قومی کونسل سیشن کا شفاف انعقاد و کامیابی بلوچ قومی سیاست میں ایک نئی روح پھونک دیگی۔
انہوں نے بی ایس او کے تمام زونز کے عہدے دار و کارکنان کو ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ وہ کونسل سیشن کی تیاریوں کو تیز کردیں، کونسل سیشن مرکزی کابینہ کے مجوزہ تاریخ کے مطابق مارچ کے آخری ہفتے میں منعقد ہوگا ،باقاعدہ تاریخ و مقام کا اعلان مرکزی کمیٹی کے اجلاس میں کیا جائے گا۔
انہوں نے مزید کہا ہے کہ 52 سالہ جدوجہد میں بی ایس او کی جدوجہد تنظیم کاری و سائنسی طریقہ کار ہمیشہ بلوچ دشمن عناصر کے آنکھوں میں کھٹکٹی رہی ہے اور اسی وجہ سے بی ایس او کا راستہ روکنے کے لئے اندرونی و بیرونی سازشوں نے طاقت کے استعمال اور تعلیمی اداروں میں سیاسی قدغن کے زریعے طلباء سیاست کو کمزور کرنے کی ناکام سازشیں کیں لیکن 52 سالہ تاریخی جدوجہد میں تمام نشیب و فراز کے باوجود بی ایس او نے کبھی بھی بنیادی فکر و نظریاتی عمل کو کمزور نہیں ہونے دیا،موجودہ دور سائنس اور علم و زانت کی صدی ہے اس جدید دور میں پرانی طرز سیاست گروہ بندی و آپسی اختلاف رائے کے بنیاد پر تقسیم در تقسیم کا کسی صورت بلوچ طلباء متحمل نہیں ہوسکتے کیونکہ اس دور میں طلباء کو سیاسی میدان میں شدید ترین یلغار کا سامنا ہے،پہلے تعلیمی اداروں میں سیاسی سرکلز پر پابندی تھی اب کتاب و قلم پر بھی پابندی کی کیفیت ہے، جامعہ بلوچستان جنسی ہراسگی اسکینڈل، بولان میڈیکل یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کے منصوبے کو ناکام کرنے طلباء و طالبات کو فیسوں کے جنجال میں مصروف کرنے و تعلیم سے بیزار کرنے کے بلوچ دشمن سازشوں کے منصوبے ہوں یہ سب بلوچ طلباء کے خلاف سازشوں کے منصوبوں کا حصہ ہیں،اس دور میں بی ایس او کی کوشش و جدوجہد ہے کہ بلوچستان کے طلباء سیاست کے لئے ماحول کو ایک دفعہ پھر مضبوط و مستحکم کیا جائے اور اس کے لئے بی ایس او کے تمام زونز کے زیراہتمام سرگرمیوں کا انعقاد کیا گیا جس میں تمام طلباء تنظیموں کے شرکت کی حوصلہ افزائی کی گئی، ہم قومی اتحاد و یکجہتی کے لئے ہر قسم کی قربانی دینے کے لئے تیار ہیں، آئندہ کونسل سیشن بلوچ سیاست میں اہمیت کا حامل ہے اور اس کو کامیاب کرنے کے لئے کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کرینگے ۔