پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخواہ کی ایک مقامی عدالت نے پشتون تحفظ تحریک (پی ٹی ایم) کے سربراہ منظور پشتین کی درخواستِ ضمانت مسترد کر دی ہے۔ پشتین کی گرفتاری کے خلاف پاکستان سمیت بیرونِ ملک بھی پی ٹی ایم کے کارکن احتجاج کر رہے ہیں۔
منظور پشتین کو قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں نے اتوار اور پیر کی درمیان شب حراست میں لیا تھا۔ ان کے خلاف ڈیرہ اسماعیل خان کے ایک تھانے میں 21 جنوری کو ایک مقدمہ درج کیا گیا تھا۔
منظور پشتین پر ریاست کے خلاف ہرزہ سرائی کا الزام ہے۔
منگل کو پشاور کے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج کی عدالت نے منظور پشتین کی طرف سے دائر کردہ راہداری کی درخواستِ ضمانت خارج کر دی اور اُنہیں پشاور سے ڈی آئی خان منتقل کرنے کا حکم دے دیا ہے۔
عدالت نے قرار دیا کہ ملزم کے خلاف ڈی آئی خان میں مقدمہ درج ہوا تھا اور اسے وہیں کیس کا سامنا کرنا چاہیے۔
یہ بھی پڑھیں: مشترکہ دشمن سے نمٹنے کےلئے بلوچ پشتون کے پاس واحد راستہ مضبوط مزاحمت ہے- بشیر زیب بلوچ
دوسری جانب پشتون تحفظ تحریک کی جانب سے پاکستان کے مختلف شہروں میں احتجاج کیا جا رہا ہے۔
پی ٹی ایم کے کارکنان نے منظور پشتین کی گرفتاری کے خلاف شمالی وزیرستان، میران شاہ، میر علی، مردان، سبی، لورالائی، موسیٰ خیل، قلعہ سیف اللہ سمیت دیگر شہروں میں پریس کلب کے باہر احتجاج کیا۔
مزید پڑھیں: منظور پشتین کی گرفتاری قابل افسوس ہے – اشرف غنی
اسی طرح افغانستان کے صوبہ کنڑ کے صدر مقام اسد آباد میں پی ٹی ایم کے حمایت یافتہ افراد نے احتجاج کیا اور پاکستان کے حکام سے مطالبہ کیا کہ منظور پشتین کو رہا کیا جائے۔