بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنما نوابزادہ حاجی میر لشکری خان رئیسانی نے دہشتگردی کے حالیہ واقعات کو پالیسی ساز اداروں کی غلط پالیسیوں اور فیصلوں کا نتیجہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ امن و امان کی موجودہ صورتحال کے پیش نظر پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس طلب کیا جائے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ہفتہ کے روز سراوان ہاوس کوئٹہ میں صحافیوں کے ایک وفد سے ملاقات میں گفتگو کرتے ہوئے کیا۔
نوابزادہ حاجی میر لشکری رئیسانی نے کوئٹہ میں ہونے والے حالیہ دہشتگردی کے واقعات میں قیمتی انسانی جانوں کے ضیاع پر افسوس اور متاثرہ خاندانوں سے ہمدری کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ محض دہشتگردی کے واقعات کی مذمت اور صوبائی حکومت سے ملوث ملزمان کی گرفتاری کا مطالبہ صوبے اور ملک کے عوام سے گھناونا جھوٹ بولنے کے مترادف ہے۔
انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت قابل رحم ہے، حکومت کے پاس فیصلے کرنے کا اختیار ہے نہ وژن، یہ لوگ طے شدہ معاہدہ کے تحت اقتدار میں آکر عوام کے استحصال کی پالیسی کو آگئے بڑھارہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سیاسی جماعتوں اور قیادت کو سوال اٹھانا چاہیے تھا کہ امن وامان پر پسماندہ صوبے کے اربوں روپے خرچ ہونے کے بعد دہشتگردی کے واقعات نہیں ہونے چاہیے تھے نہ کہ ان واقعات کی مذمت کرتے۔
انہوں نے کہا کہ اگر کوئی مذمت کرنا چاہتا ہے تو ان پالیسی ساز اداروں کے غلط فیصلوں اور پالیسیوں کی کرے جن کے نتیجے میں جنم لینے والی دہشتگردی کا اژدہا آئے روز لوگوں کو نگل رہا ہے۔ امن و امان کی موجودہ صورتحال کے پیش نظر پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس طلب کرکے ان پالیسیوں کا جائزہ لیا جائے جس کے نتیجے میں ملک اور صوبے کے عوام کو بھاری نقصان اٹھانا پڑا ہے۔