اسلام آباد میں بلوچ و پختون طلباء پر تشدد و گرفتاری قابلِ مذمت عمل ہے ، بی ایس او آزاد

146

بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن آزاد کے ترجمان نے اسلام آباد میں قائد اعظم یونیورسٹی کے بلوچ اور پختون طلباء پر تشدد اور گرفتاریوں کی شدیدالفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ریاست نے بلوچوں سمیت دیگر محکوم قوموں پر تعلیم کے دروازے بند کرنے کا تہیہ کررکھا ہے۔ بلوچستان کی اسکولوں و کالجوں کو فوج کے حوالے کرنے کے بعد بلوچستان کے باہر پڑھنے والے طلباء کو بھی انتقامی کاروائیوں کا سامنا ہے۔

اسلام آباد میں پرامن احتجاج پر بیٹھے طلباء پر پولیس کا تشدد اس بات کا ثبوت ہے کہ بلوچ طلباء کہیں بھی رہیں وہ ریاستی جارحیت سے محفوظ نہیں ہیں، پرامن احتجاج پر بیٹھے طلباء پر تشدد اور ان کی گرفتاری ایک قابلِ مذمت واقع ہے، پنجاب کے یونیورسٹیوں میں پڑھنے والے بلوچ طلباء پر تشدد کا یہ پہلا واقعہ نہیں بلکہ اس سے پہلے بھی اس طرح کے واقعات رونما ہو چکے ہی۔

بی ایس او آزاد کے ترجمان نے مزید کہا کہ بلوچستان میں ریاست ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت نوجوانوں کو تعلیم سے دور کرنے کی کوشش کررہی ہے،اپنی ان پالیسیوں کا نزلہ دوسروں پر گرانے کے لئے ریاستی نمائندے مسلسل یہ راگ الاپتے رہتے ہیں کہ سردار بلوچ نوجوانوں کو تعلیم سے دور رکھ رہے ہیں،حالانکہ بلوچستان کے تمام سردار و نواب ریاست ہی کے گماشتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پرامن طلباء پر تشدد پاکستانی بندوبست کے اندر رہتے ہوئے بلوچ مسئلے کا حل ڈھونڈنے والوں کے منہ پر ایک زور دار طمانچہ ہے۔ ریاست یہ تہیہ کرچکی ہے کہ بلوچ چاہے فیسوں میں کمی جیسے معمولی مطالبے کریں یا اپنے بنیادی حق آزاد ی کے لئے جدوجہد کریں، ان کو طاقت کے زور پر ہی خاموش کرایا جائے گا۔