بلوچ ریپبلکن اسٹوڈنس آرگنائزیشن کے مرکزی ترجمان نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ جنوبی کوریا میں بی آر ایس او کا جنرل باڈی اجلاس منعقد ہواہے جس میں مختلف ایجنڈے زیرِ بحث رہے ہیں۔ جبکہ جنوبی کوریا چیپٹر بھی قیام عمل میں لایا گیاہے۔اجلاس کی باقائدہ شروعات شہدائے بلوچستان کے یاد میں دو منٹ کی خاموشی سے کی گئی۔ مقررین نے اپنے خطاب میں کہا کہ عالمی حالات تیزی سے بدل رہے ہیں بلوچستان جیسے جنگ زدہ خطے میں چائنہ کی سرمایہ کاری صرف معاشی نہیں بلکہ عسکری منصوبہ بندی ہے۔جس کی تکمیل کے لئے پاکستانی آرمی کئی عرصوں سے بلوچ آبادیوں پر تشدد و انسانیت سوز کاروائیوں میں مصروف عمل ہے۔ پاکستان ایک طرف بلوچستان میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں میں مصروف ہے تو دوسری طرف اسے اقوام متحدہ کے ادارہ برائے انسانی حقوق میں رکنیت دی گئی ہے جس سے پاکستان کو انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا مزید چھوٹ دیا گیاہے۔ پاکستان مذہبی دہشتگردوں کو محفوظ پناء گاہیں فراہم کر رہا ہے تاکہ مذہب کے نام پر انہیں بلوچ قومی آزادی کی تحریک کے خلاف استعمال کر سکے۔
مقررین نے مزید کہا کہ دنیا میں دہشتگردوں کا مر کز اور درس گاء پاکستان ہے یہی سے دہشتگرد تربیت حاصل کرکے دنیا میں دہشتگردی پھیلا رہے ہیں ۔ اگر اقوامِ عالم دنیا سے دہشتگردی کو جڑ سے اکھاڑنا چاہتے ہیں تو انہیں آزاد بلوچ ریاست کی حمایت کرنی ہوگی کیونکہ ایک آزاد اور خودمختار بلوچ ریاست ہی خطے میں امن کا ضامن ثابت ہوسکتی ہے۔
ترجمان نے کہاکہ جنرل باڑی اجلاس میں جنوبی کوریا چیپٹرکے انتخابات بھی عمل میں لائے گئے جس میں مقبول بلوچ صدر،صالح حسین جنرل سیکرٹری،یوسف بلوچ انفارمیشن سیکرٹری، اور میرجان بلوچ فنانس سیکرٹری منتخب ہوئے۔ کابینہ کے ممبران نے کہا کہ وہ بی آر ایس او کو جنوبی کوریا میں منظم کرکے وہاں کے مقامی لوگوں کو بلوچستان میں ہونے والی انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں پر أگاہی دینے کے لیے ہر ممکن کوشش کرینگے۔