افغانستان کے تین مختلف صوبوں میں کیے گئے حملوں میں کم از کم بہّتر افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔ پولیس کے ایک تربیتی مرکز پر کیے گئے خودکش حملے میں پولیس کے سربراہ سمیت کم از کم بتیس افراد ہلاک اور دو سو سے زائد زخمی ہوئے ہیں۔
بتایا جا رہا ہے کہ سب سے خونریز حملہ افغان صوبے پکتیا میں واقع پولیس کے ایک تربیتی مرکز پر کیا گیا۔ پکتیا کے صوبائی دارالحکومت گردیز میں ڈپٹی ہیلتھ ڈائریکٹر شیر محمد کریمی کا میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا، ’’ہسپتال بھر چکا ہے اور ہم نے لوگوں سے خون کے عطیات کی درخواست بھی کر دی ہے۔‘‘ پکتیا کی صوبائی کونسل کے ایک رکن، گورنر کے ترجمان اور افغان میڈیا ذرائع نے بھی بتایا ہے کہ اس حملے میں صوبائی پولیس کا سربراہ بھی ہلاک ہو گیا ہے۔
نیوز ایجنسی اے ایف پی کے مطابق گردیز میں کیے گئے اس حملے کی ذمہ داری افغان طالبان نے ایک ٹوئٹر پیغام کے ذریعے قبول کر لی ہے جبکہ ہلاک ہونے والوں میں کئی خواتین، بچے، طالب علم اور پولیس اہلکار بھی شامل ہیں۔
طالبان کا یہ حملہ پاکستان میں حقانی نیٹ ورک کے خلاف کیے گئے امریکی ڈرون حملے کے چند ہی گھنٹے بعد کیا گیا۔ اس حملے میں پاکستان میں حقانی نیٹ ورک کے چھبیس مبینہ جنگجوؤں کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا گیا ہے۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ طالبان کے یہ حملے گزشتہ روز اور آج کے ڈرون حملوں کی جواب میں کئیے گئے ہیں کیونکہ ان دنوں ہونے والے ڈرون حملوں میں اہم طالبان کمانڈروں سمیت کئی افراد ہلاک ہوئے تھے