بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی کے مرکزی ترجمان نے اپنے جاری کردہ بیان میں بلوچستان یونیورسٹی آف انفارمیشن ٹیکنالوجی کی انتظامیہ پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ انتظامیہ کی کرپشن،اقرباء پروری اور من پسندی کی وجہ سے طالب علموں کے مستقبل پر سوالیہ نشان لگ چکا ہے، انتظامی ادارے بلوچستان کے طالب علموں کی حق تلفی کے ساتھ ساتھ انکے تعلیمی کیریئر کو تاریکی میں دھکیلنے کی دانستہ کوششوں میں مصروف عمل ہے جس کی وجہ سے طالب علم اور انکے سرپرست شدید ذہنی دباؤ کا شکار ہے۔
ترجمان کے مطابق سال دو ہزار انیس کے ابتداء ہی میں فیسوں میں زبردست اضافہ کیا گیا جس کی وجہ سے طالب علموں نے احتجاج بھی کیا لیکن انتظامیہ ٹس سے مس تک نہ ہوئی۔
مرکزی ترجمان نے مزید کہا کہ بیوٹیمز جیسا ادارہ فیس مافیا کی شکل اختیار کرچکا ہے جس کی وجہ سے بلوچستان کے پسماندہ علاقوں کے طالب علم مکمل نظر انداز کئے جارہے ہیں ، ہم سمجھتے ہیں کہ ایک سوچے سمجھے اور دانستہ عمل کے ذریعے بیوٹیمز کو تباہی و اندھیرے کی جانب دھکیلا جارہا ہے جس کی ہم نہ صرف مذمت کرتے ہیں بلکہ طالب علموں کے ساتھ ہونے والی ناانصافیوں پر بھرپور احتجاج بھی کریں گے۔
ترجمان نے اپنے بیان کے آخر میں کہا کہ کرپشن،اقربا پروری اور شخصی اجارہ داری کو قائم کرکے ہم مستقبل کے معماروں کے بجائے کرپٹ اور سماج کے لئے ناسور کرپٹ لوگوں کو ہی جنم دیں گے جو معاشرے کی جڑوں کو دیمک کی طرح چاٹ کر کھوکھلی کردیں گی۔
بیوٹیمز انتظامیہ طالب علموں کے مستقبل کے ساتھ کھیلنا بند کردیں ورنہ احتجاج کا طویل سلسلہ شروع کیا جائے گا۔