شاہ میر کا منفی تاثر اور بلوچ طلباء سیاست
تحریر: گھوربلوچ
دی بلوچستان پوسٹ
بلوچ طلباء سیاست یا دستوری ،حقیقی جمہوری جدوجہد ، تخلیقی ،تغیراتی، تفکراتی ،مباحثی، تنظیم وتربیت کی بات کی جاۓ تو بلاشبہ و بلاجھجک زہن وعقل ، بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن نامی تنظیم پر جاکے ٹہرتا ھے ۔ کیونکہ ماضی قریب کی کامیابیوں اور موجودہ کٹھن حالات کا حقیقت کی چشمک سے تجزیہ کیاجاۓ تو بہت سے مشکلات ، قدغنیں ،پابندیاں ،تفریق اور رکاوٹوں نے اس تنظیم کی جدوجہد کو سبوتاژ اور روکنے کی ادارتی بنیاد اور من حیث القوم ٹکراؤ کی سیاسی سازشوں نے اپنا اثر دکھایا ھے نتیجے میں بی ایس او وقتی طورپر کمزور اور سازشوں کا شکارھونے کے باوجود گذشتہ آٹھ ماہ سے اپنے اس عمل کی طرف رواں ھے، جہاں سے اسکی خشت اول رکھی گئی تھی یہ کسی طور پر ابہام والی صورت نھیں ھونی چاہیئے کیونکہ تحریکوں اور جہد مستقل میں اتارچڑھاؤ ضرور آتے ھیں، انہی نشیب و فراز کے عمل سے بی ایس او کو بھی گزرنا پڑرہاھے جو ایک ارتقائی عمل ھے۔
میں دوش دونگا ان تمام دوستوں کو جنکی مستقل کاوشوں کی بدولت آج بی ایس او ان تمام مشکلات، رکاوٹوں، سازشوں ، اورسیاست میں نومولود تفریقی جہتوں، آزمائشی لانچنگ کمیٹیوں کی نفرت انگیز، تفریقی ،تعصبانہ،غیر سیاسی اور اداروں کی ڈائرکٹڈ سازش کا دلیرانہ مقابلہ کرتے ھوۓ اپنے ،آئین ، مشعل و سرخ جھنڈے کو بلند کۓ ہوۓ طلبہ سیاست میں اپنی موجودگی کا احساس دلاتاہے میں بندہ نا چیز انکی جہد مستقل کو سلام پیش کرتاہوں۔
گذشتہ دنوں ایک دوست نے اپنے کالم میں اپنی سیاسی نابلوغت، تفریقی سیاست ، تعصبانہ سوچ ،تربیتی عمل سے عاری اور سوشل میڈیا سیاست کے حامل چند حروف پر مشتمل کالم میں عھدساز تنظیم بی ایس او کو اپنی تنگ نظرانہ سیاست میں تنقید کا نشانہ بنایا اور سستی شہرت کی خاطر خود کو تعریفی حروف سے کامیاب تصور کرنے کی ناکام کوشش کی ھے جوسورج کو انگلی سے چھپانے کی مترادف ہے، میں اس جیسے کلمات و حسدی تنقید کی مذمت کرتاھوں۔ حقیقت میں دیکھاجاۓ تو جس کمیٹی سے وہ اپنا تعلق جوڑتے ھیں وہ خود اس کمیٹی کے ساتھیوں اور میرے نزدیکی دوستوں رشید کریم ، مجاھد بلوچ،شیخ سراج، مصدق بلوچ ،قندیل اورخالد بلوچ کیلۓ ذلت کا سبب ھے جنکے سیاسی وارث اور دوست اگر اس جیسی غیرسنجیدہ سیاست کرتے ھیں۔
شاہ میر کی یونٹ سے نیچ سطح کی کمیٹی(پتہ نھیں مجھے یہ لکھنا چاھۓ یا کہ نھیں) ایک غیر آئینی ،غیر تربیتی، بلیک میلنگ، دھونس و دھمکی ، متعصب اور اندر سے کھوکلا ایک گروہ ھے جسکی سیاست صرف کمروں ،سوشل میڈیا، لسانی تعصب اور ذاتی فیم اور مشہوری تک محدودہوکر رہ گئی ھے، اگر میں غلط ھوں تو شاہ میر دوست کے تحریر کے دوسرے پیراگراف پڑھ کر حقیقت سے آشنا ھواجاسکتا ھے اور آج کل ایک عہدیدار 6،6 ٹویٹر گروپس چلاکر سستی شہرت حاصل کرنے میں اپنا ثانی نھیں رکھتے اپنے آپکو طلباء سیاست میں کامیاب سمجھتےہیں، جوانکی کم علمی ،سیاسی بھڑک پن اور دکھاوے کا منہ بولتاثبوت ھے۔
دوڈاکٹروں کے املاءاور دوسری پس پردہ قوتوں کی بےشمار فنڈنگ پر تفریق پھیلانے والی بلیک میلنگ کمیٹی کے دوستوں کی پارلیمانی پارٹیوں سے لالچ کی وابستگی کسی سے چھپانے یعنی اچھنبے سے کم نھیں جو سوشل میڈیا پر اپنے آپکو پارٹی کی شاہ سے زیادہ شاہ کا وفادار ثابت کرنے کی کوشش میں ہروہ حدپار کرتے دکھائی دیتےھیں جسکی ایک باضمیر اور خوددار انسان سوچ بھی نھیں سکتا ۔
میرا ان دوستوں کو مشورہ ہے کہ اپنے مشہوری اور تفریقی سیاست کو جاری رکھیں تاکہ دونوں ڈاکٹروں کی چاۓ پانی کا انتظام و انحصرام ھوتارہے اس سے آگے مجھے علم ھیکہ آپکے سیاست کے ٹھکانے کس کوٹھڑی میں بند ھیں۔
دی بلوچستان پوسٹ: اس تحریر میں پیش کیئے گئے خیالات اور آراء لکھاری کے ذاتی ہیں، ضروری نہیں ان سے دی بلوچستان پوسٹ میڈیا نیٹورک متفق ہے یا یہ خیالات ادارے کے پالیسیوں کا اظہار ہیں۔