سندھ کے شہر سکھر کا رہائشی حاجی شامیر مری سات سال گزرنے کے بعد بھی بازیاب نہیں ہوسکا ہے۔
ٹی بی پی کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق حاجی شامیر مری ولد میزران مری کو 19 جولائی 2012 کو سکھر پُل سے پاکستانی فورسز اور خفیہ اداروں کے اہلکاروں نے حراست میں لینے کے بعد نامعلوم مقام پر منتقل کردیا تھا جس کے بعد وہ تاحال لاپتہ ہے۔
حاجی شامیر مری کے گمشدگی کو سات سال کا عرصہ مکمل ہوچکا ہے جبکہ ان کے لواحقین ان کے انتظار میں شدید کرب میں مبتلا ہے۔
بلوچ لاپتہ افراد کا مسئلہ وسعت اختیار کرچکا ہے، بلوچستان سمیت سندھ، خیبرپختونخواہ اور پنجاب میں بلوچ طلبا سمیت دیگر افراد کے گمشدگی کے واقعات پیش آچکے ہیں۔
سندھ کے شہر کراچی میں پاکستانی فورسز اور خفیہ اداروں کے ہاتھوں گمشدگی کے کئی واقعات رپورٹ ہوچکے ہیں جبکہ بلوچستان کے مختلف علاقوں سے ہجرت کرنے خاندانوں کو ان واقعات کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
بلوچ ہیومین رائٹس آرگنائزیشن کے مرکزی انفارمیشن سیکرٹری عطا نواز بلوچ کو اٹھائیس اکتوبر دو ہزار سترہ کو کراچی کے علاقے گلستان جوہر سے اٹھا کر لاپتہ کردیا گیا جو تاحال لاپتہ ہے۔
جن کی بازیابی کے لیے بی ایچ آر او سمیت دیگر جماعتوں اور تنظیموں کراچی پریس کلب، کوئٹہ پریس کلب اور بیرون ممالک احتجاج کیا لیکن وہ تاحال بازیاب نہیں ہوسکے ہیں۔