وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے چیئرمین نصراللہ بلوچ نے بلوچستان کے مختلف علاقوں سے مسخ شدہ لا شوں کی برآمدگی پر تشویش کا اظہار کر تے ہوئے کہا کہ یہ لاپتہ افراد اور مسخ شدہ لا شوں کا انسانی مسئلہ بلوچستان میں کئی سالوں سے جاری ہے لیکن صوبائی ووفاقی حکومت اس انسانی مسئلے پر سنجیدگی کا مظاہرہ نہیں کر رہے ہیں حالانکہ حکومت نے کہا ہے کہ2010 سے2017 تک ایک ہزار سے زائد مسخ شدہ لا شیں برآمد ہوئی ہے ان میں اکثریت لاپتہ افراد سے تعلق رکھتے ہیں جن لا شوں کی شناخت نہ ہو سکی ان کو حکومت نے بغیر شناخت کے دفنا دیئے ان میں اکثر کی حکومتی سطح پر نہ تو ڈی این اے کے نمونے لے گئے اور نہ ہی شناخت کے دوسرے ذرائع استعمال کئے گئے ہیں۔
نصراللہ بلوچ نے مزید کہا کہ حالیہ دنوں میں بلوچستان کے مختلف علاقوں، پنجگور، ڈیرہ بگٹی، آواران دیگر علاقوں میں مسخ شدہ لا شیں ملنے کا سلسلہ تیزی سے شروع ہوا ہے ان مذکورہ علاقوں میں ملنے والی لاشوں کو بھی بغیر شناخت کے دفنا یا جا رہا ہے جو یقیناًایک غیر انسانی عمل ہے جس کی تنظیم شدید الفاظ میں مذمت کر تا ہے حالانکہ سپریم کورٹ کا بھی آرڈر ہے کہ جہاں سے بھی کوئی مسخ شدہ لا ش ملے حکومت ان کے ڈی این اے لے کر اسکے شناخت کے تمام دیگر ذرائع استعمال کریں لہٰذا ہم ایک مرتبہ پر حکومت سے مطالبہ کر تے ہیں کہ جبری گمشدگی کی روک تھام کر کے لاپتہ افراد کو بازیاب کرایا جائے۔