طویل گفت و شنید کے بعد بی آراے، براس کے اشتراک عمل میں شامل ہوگئے۔
بلوچ راجی آجوئی سنگر(براس)کے ترجمان بلوچ خان نے میڈیا میں ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ بی آراے (بیبگر) نے براس میں شامل ہونے کے لیئے خواہش کا اظہارکیاتھا۔ براس اور بی آراے کے قیادت کے درمیان طویل گفت و شنید ہوئے اور بلوچ قومی تحریک آزادی کے اغراض و مقاصد اور براس کے قوائد و ضوابط پر اتفاق کے بعد بی آر اے بلوچ راجی آجوئی سنگر کے اتحاد میں باقاعدہ طور پر شامل ہوگئے ہیں۔
بلوچ خان نے کہا کہ بی آراے کی شمولیت کے بعد براس کی قوت میں مزید اضافہ ہوگا اور یہ ادارہ اب مزید مستحکم ہوگیا ہے۔ ہم قومی تحریک آزادی کے مسلح محاذ میں برسرپیکار دیگر ہم خیال تنظیموں سے رابطے میں ہیں تاکہ وہ قومی تحریک آزادی کے اساسی اغراض و مقاصد اور براس کے بنیادی شرائط پر اشتراک عمل کا حصہ بن جائیں اور قومی تحریک کو اپنے مقصد کے حصول کے لیئے مزید منظم کرنے میں اپنا کردار ادا کریں۔ براس نے روز اول سے واضح الفاظ میں اعلان کیاہے کہ اس قومی اشتراک عمل کے دروازے دیگر تنظیموں کے لیئے ہر وقت کھلے ہیں۔
بلوچ خان نے مزید کہا کہ قومی تحریک میں اتحاد و اشتراک عمل کا کوئی نعم البدل نہیں ہوتا ہے۔ بلوچ قومی تحریک آزادی میں ہمیشہ اتحاد کی ضرورت محسوس کی گئی ہے، لیکن ہم نے ہمیشہ ایسی کوشش سے گریز کیاہے جس کی بنیادیں روایتی اور انجام مایوس کن ہو۔ اس لیئے مختلف نشیب وفرازسے گذرنے، جدوجہد کے تقاضوں اور قوم کی امنگوں کو ملحوظ نظر رکھ کر 10 نومبر 2018 کو براس کا قیام عمل میں لایا گیا، جس میں ابتدائی طور پر بی ایل اے اور بی ایل ایف شامل تھے، بعد ازاں بی آر جی بھی اس اشتراک عمل کا حصہ بنے۔ براس نے مختصرمدت میں محاذ پر نمایاں کامیابیاں حاصل کیں، جنہیں بلاشبہ اتحاد اوریکجہتی کا ثمر کہاجاسکتاہے۔ اب اس اتحاد و اشتراک عمل میں بی آر اے کی شمولیت یقیناً ایک خوش آئیند عمل ہے۔
براس کے ترجمان نے امید ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ بی آر اے اس اشتراک عمل کے استحکام اور قومی تحریک آزادی کے مسلح محاذ میں محنت، کمٹمنٹ اورجانفشانی سے اپنا حصہ اداکرے گا۔