دی بلوچستان پوسٹ سوشل میڈیا مانیٹرنگ ڈیسک کے مطابق کے مطابق بلوچ آزادی پسند رہنماء بشیر زیب بلوچ نے سماجی رابطوں کی ویب سائیٹ ٹویٹر پر جاری کردہ اپنے مختصر پیغام میں کہا ہے کہ ہمیں اپنے خواتین و بچوں کی حفاظت کے لئے اب ” انتہائی” اور دشمن کے لئے” سبق آموز ” اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے۔
بشیر زیب بلوچ نے یہ پیغام ایسے وقت میں جاری کیا ہے جب بلوچستان کے ضلع آواران سے فوجی آپریشن کے دوران پاکستانی فورسز نے خواتین و بچوں سمیت 11 افراد کو حراست میں لیکر لاپتہ کردیا ہے۔
اپنے خواتین و بچوں کی حفاظت کے لئے اب ہمیں انتہائی اور دشمن کے لئے سبق آموز اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے۔
— Bashir Zeb Baloch (@BashirZeb) April 22, 2019
مقامی ذرائع کے مطابق پاکستانی فورسز کے لاپتہ کیئے جانے والے افراد میں عبدالحئی بلوچ کے ساتھ ان کی بیٹی شاہناز، نواسہ فرہاد، صنم بنت الہی بخش، اس کے دو بچے پانچ سالہ ملین اور دس دن کا ماہ دیم اور نازل بنت میر درمان، اس کے دو بچے دس سالہ اعجاز اور سات سالہ بیٹی دردانہ شامل ہے جبکہ گذشتہ رات پاکستانی فورسز نے حب چوکی میں عبدالباقی کے گھر پر چھاپہ مار کر بی بی زینت اور اس کی بیٹی امبر کو لاپتہ کیا اور صبح انہیں واپس چھوڑ دیا گیا۔
واضح رہے بلوچ رہنماء بشیر زیب بلوچ نے ایک ہفتے قبل اپنے ایک بیان میں ہزار گنجی دھماکے میں پاکستانی آرمی کو ملوث قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان روز اول سے ہی اسلام کو اپنے گناہوں کی پردہ پوشی کیلئے بطور حربہ استعمال کررہا ہے، پاکستان کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں یہ ایک پنجابی شاونسٹ فوجی ریاست ہے۔ جو باقی تمام قومیتوں کیلئے ایک اذیت گاہ ہے۔
یاد رہے کہ ضلع آواران، حب چوکی اور کراچی کے علاقے سوراب گوٹھ سے بلوچ خواتین و بچوں اور دیگر افراد کی جبری گمشدگی اور تشدد بنانے کے ردعمل میں بلوچ سیاسی و سماجی حلقوں کی جانب سے مذمت کی گئی اور اس صورتحال کو بلوچستان میں انسانی بحران و المیہ قرار دیا جارہا ہے۔