شہید کی موت قوم کی حیات ہے ۔ جویریہ بلوچ

1400

شہید کی موت قوم کی حیات ہے

تحریر۔ جویریہ بلوچ

دی بلوچستان پوسٹ

شہیدوں کی سرزمین جسے بلوچستان کہا جاتا ہے، اس بات میں کوئی شک نہیں کہ اس سرزمین پر خون کی ندیاں بہہ چکی ہیں اور اس سرزمین کے نوجوانوں نے کبھی بھی اس سرزمین کیلئے جدوجہد سے دریغ نہیں کیا۔ بلوچستان کے نوجوانوں کا خون ان کی بہادری کی گواہی دیتا ہے، اسی لیئے کہا جاتا ہے کہ ہزار سال گیدڑ کی زندگی گذارنے سے بہتر ہے کہ ایک دن شیر کی زندگی جیا جائے۔ اس سرزمین کے بہادر نوجوانوں نے ہمیشہ ہی سے شیر کی زندگی کا چناؤ کیا اور گیدڑ کی زندگی سے دریغ کیا اور سرزمین کیلئے اپنی جان کی قربانی دے دی اور جام شہادت حاصل کیا۔

گھٹ گھٹ کر جینے سے بہتر ہے کہ حق بات پر ڈٹ کے رہا جائے، شہید کی موت قوم کی حیات ہوتی ہے اور شہید کبھی مرتا نہیں۔ لیکن بلوچستان میں ہونے والی بربریت اور نوجوانوں کی ٹارگٹ کلنگ دو تین سال سے نہیں بلکہ یہ ظلم بلوچوں کے ساتھ 70 سالوں سے ہے۔ جو دن بہ دن پروان چڑھتا جارہا ہے، کبھی مسخ شدہ لاشوں کی صورت میں تو کبھی سرعام ٹارگٹ کلنگ کی صورت میں۔ نوجوانوں کے ٹارگٹ کلنگ سے یہی اندازہ ہوتا ہے کہ یہ بلوچوں کو غلام بنانا چاہتے ہیں اور نوجوانوں کو حق سے منہ موڑنے کی سازش ہے لیکن انکی یہ سازشیں کبھی کامیاب نہیں ہوسکیں گے۔ چاہے جتنی بھی کوشش کریں نوجوانوں کے ہمت کو پست نہیں کرسکتے۔

جب تک بلوچوں کے خلاف مظالم اور سازشیں ہوتی رہیں گی، تو بلوچستان کا ہر نوجوان انھیں منہ توڑ جواب دینے کیلئے تیار ہے اور اس سرزمین کے دشمنوں کے خلاف جہد جاری رہے گا، چاہے وہ ریحان کی شہادت کی صورت میں ہو یا شہید فرید کے لیکن غلامی کو کسی صورت قبول نہیں کریں گے۔ سرزمین بلوچستان کے ماؤں نے ہمیشہ ہی سے بہادر نوجوانوں کو جنم دیا ہے جو ہاں میں ہاں نہیں ملاتے بلکہ جہاں آواز اٹھانے کی ضرورت پڑے تو بغیر کسی ڈر کے اسکے خلاف کھڑے ہوتے ہیں۔

ایسے ہی اس سرزمین پر جان نچھاور کرنے والے ہزاروں نوجوانوں نے مادروطن کے لیے قربانی دی، جن میں شہید سلمان اور شہید وحید بلوچ بھی شامل ہیں، انہوں نے بھی قوم پرستی کا ثبوت کچھ اس طرح سے پیش کیا کہ ہمیشہ ناانصافی اور ظلم کیخلاف آواز اٹھانے سے دریغ نہیں کیا اور بالآخر شہادت اپنے نام کردیا۔ اگرچہ دشمنوں نے انہیں جسمانی طور پر ہم سے دور کردیا لیکن وہ نظریاتی طور پر وہ ہمیشہ ہی سے زندہ ہیں اور زندہ رہیں گے۔اور تاریخ بھی انکے نام ہمیشہ ہی سے یاد رکھے گا کیونکہ شہید کبھی مرتا نہیں اور شہید کی موت قوم کی حیات ہے۔

دی بلوچستان پوسٹ: اس مضمون میں پیش کیئے گئے خیالات اور آراء لکھاری کے ذاتی ہیں، ضروری نہیں ان سے دی بلوچستان پوسٹ میڈیا نیٹورک متفق ہے یا یہ خیالات ادارے کے پالیسیوں کا اظہار ہیں۔