پنجگور میں جامعات نہ ہونے کے باعث تعلیمی صورتحال پر گھمبیر اثرات پڑرہے ہیں – بی ایس اے سی

182

ضلع پنجگورمیں جامعاتی تعلیمی ادارہ نہ ہونے کی وجہ سے بہت سارے اضلاع کے طلبا ء و طالبات کو اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے میں مشکلات کا سامنا ہے۔ بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی

بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی کے مرکزی ترجمان نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ ضلع پنجگور کی جغرافیائی اہمیت کو مدنظر رکھ کر انجینرنگ یونیورسٹی، تربت یونیورسٹی اور سردار بہادر خان وومن یونیورسٹی کیمپس کا قیام فوراً عمل میں لایا جائے کیونکہ وہاں جامعاتی تعلیمی ادارے نہ ہونے کی وجہ سے بلوچستان کے بہت سارے اضلاع کے طلبا ء و طالبات کو اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے میں شدید مشکلات کا سامنا ہے۔

انہوں نے کہا پنجگور بلوچستان میں آبادی اور شرح خواندگی کے حوالے سے مکران سمیت بلوچستان میں ایک منفرد مقام رکھتی ہے اسی لئے پنجگور میں جامعاتی ادارے کے قیام سے دیگر علاقوں جس میں آواران، واشک، خاران سے تعلق رکھنے والے طلبا و طالبات کو تعلیمی سہولیات میسر ہوگی۔

انہوں نے مزید کہا کہ حکومتی سطح پر جامع پالیسیوں کی فقدان ہونے کی وجہ سے پنجگور جیسے علاقے کو عرصہ دراز سے نظر انداز کیا جارہا ہے۔ جس کی وجہ سے نہ صرف پنجگور کے عوام بلکہ بلوچستان میں تعلیمی صورتحال پر گھمبیر اثرات مرتب ہورہے ہیں۔ جو کہ تعلیمی پسماندگی کی موجب بن رہی ہے۔

ترجما ن نے کہا کہ صوبائی حکومت کو بلوچستان میں تعلیمی پسماندگی اوراعلان کردہ تعلیمی ایمرجنسی کو مد نظر رکھ کر ضلع پنجگور میں انجیئرنگ یونیورسٹی، سردار بہادر خان وومن یونیورسٹی اور تربت یونیورسٹی کا سب کیمپس کا قیام عمل میں لایا جائے تاکہ ان علاقوں سے تعلق رکھنے والے طلبا و طالبات مروجہ تعلیمی نظام سے مستفید ہوسکیں۔