برطانوی آرمی چیف جنرل مارک کارلیٹن اسمتھ نے کہا ہے کہ برطانوی سلامتی کے لیے اس وقت داعش سے کہیں بڑا خطرہ روس ہے۔
ڈیلی ٹیلی گراف کو ایک انٹرویو میں جنرل مارک کارلیٹن اسمتھ نے کہا کہ برطانیہ کے لیے اس وقت روس بلا مبالغہ القاعدہ اور داعش جیسی دہشت گرد تنظیموں سے بھی ایک بڑا سیکیورٹی خطرہ ہے۔
جنرل مارک نے آرمی چیف کا عہدہ سنبھالنے کے بعد اپنے پہلے انٹرویو میں کہا کہ یہ اہم ہے کہ برطانیہ اور اس کے اتحادی روس کے خطرے سے مطمئن نہیں تھے۔
انہوں نے کہا کہ روس کو جہاں کہیں بھی کمزوری یا کمی نظرآئی اس سے فائدہ اٹھانے کی کوشش کرتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ روس نے مغرب کی کمزوریوں سے فائدہ اٹھانے کے لیے ایک سسٹم کے تحت کوشش کی بالخصوص سائبر، اسپیس اور سمندر کے اندر غیر روایتی طریقے اپنائے’۔
رواں سال جون میں آرمی چیف بننے والے برطانوی جنرل نے کہا کہ ہم روس کے حوالے سے کسی طور مطمئن نہیں رہ سکتے یا اس کو بلاحجت نہیں چھوڑ سکتے۔
یاد رہے کہ برطانیہ نے گزشتہ برس روس پر سائبر حملوں کے الزامات عائد کیے تھے جبکہ رواں سال مارچ میں ایم آئی 6 کے ایجنٹ اور ان کی بیٹی کو زہر دینے کا الزام عائد کیا تھا۔
برطانیہ نے روس کے سفارتی عملے میں شامل کئی افراد کو فوری طور پر ملک چھوڑنے کا حکم دیا تھا جس کے جواب میں روس نے بھی کئی برطانوی عہدیداروں کو واپس بھیج دیا تھا۔
روس نے برطانی آرمی چیف کے حالیہ بیان کو مسترد کردیا ہے۔
برطانیہ میں قائم روسی سفارت خانے کی جانب سے ٹویٹر پر جاری بیان میں برطانوی آرمی چیف کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے۔
روس سفارت خانے سے جاری ایک اور ٹویٹ میں کہا گیا ہے کہ برطانیہ کی متحرک کوششوں کے باوجود روس اور شام نے آئی ایس آئی ایس کو شکست دی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ‘برطانیہ کو عسکری اخراجات اور 2000 کی دہائی میں برطانیہ کی سرحدوں سے باہر واقعات میں مسلسل ملوث ہونے کی وضاحت کے لیے ایک نئے دشمن کی ضرورت ہے۔