دی بلوچستان پوسٹ نیوز ڈیسک رپورٹ کے مطابق بلوچستان کے ضلع نوشکی سے تعلق رکھنے والے جبری طور پر لاپتہ طالب علم سمیع اللہ مینگل کی والدہ اپنے بیٹے کیلئے گزشتہ دس سالوں سے منتظر ہے۔
گذشتہ دنوں کوئٹہ پریس کلب کے سامنے وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے کیمپ میں سمیع مینگل کی والدہ نے مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ سمیع اللہ مینگل ولد میر ہزار خان کو 16 نومبر 2009 کو ڈاکٹر بانو روڈ ٹی ڈی ایس ٹیلر کے سامنے سے اس کے بھائی پروفیسر عبدالرحمٰن کے ہمراہ حکومتی اداروں نے گرفتار کیا جبکہ عبدالرحمٰن کو اسی دن چھوڑ دیا گیا لیکن سمیع اللہ تاحال لاپتہ ہے۔
واضح رہے گذشتہ روز کوئٹہ میں وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز اور بلوچ ہیومن رائٹس آرگنائزیشن کی جانب سے جبری طور پر لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے احتجاجی ریلی نکالی گئی تھی جس میں سمیع اللہ مینگل کی والدہ سمیت سینکڑوں افراد نے شرکت کی تھی۔
مظاہرین نے لاپتہ افراد کے بازیابی سمیت مطالبہ کیا کہ اگر ان کے پیاروں نے کوئی جرم کیا ہے تو انہیں عدالتوں میں پیش کرکے قانون و آئین کے تحت سزا دی جائے۔