ریاستی طاقت کا بے دریغ استعمال، چاد و چار دیواری کے تقدس کی پامالی، سینکڑوں کی تعداد میں لا پتہ افراد کی گمشدگی آئے دن کا معمول بن چکا ہے – بی این ایم سربراہ ڈاکٹر عبدالحئی
بلوچستان نیشنل موومنٹ کے سربراہ ڈاکٹر عبدالحئی بلوچ نے ایک بیان میں ممبران پارلیمنٹ سے اپیل کی ہے کہ وہ متحد ہو کر گزشتہ کافی دہائیوں سے یہاں کے مظلوم و محنت کش بلوچ، پشتون اور ہزارہ کیساتھ ہونیوالے ظلم و زیادتیوں، لوٹ کھسوٹ اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کے تسلسل کے خلاف دونوں ایوان میں آواز بلند کریں۔ جہاں ضرورت ہو وہاں مشترکہ طور پر احتجاجاً نہ صرف واک آؤٹ کریں بلکہ بائیکاٹ کی حد تک بھی جائیں۔
انہوں نے کہا کہ ماضی کی طرح ہماری آواز سنی اور ان سنی کر دی جائے گی، آمرانہ نظام کے تحت ریاستی طاقت کا بے دریغ استعمال، چاد و چار دیواری کے تقدس کی پامالی، سینکڑوں کی تعداد میں لا پتہ افراد کی گمشدگی آئے دن کا معمول بن چکا ہے۔جس بے دردی سے یہاں کے وسائل بشمول سیندک پروجیکٹ، سوئی گیس کی آمدنی، ریکوڈک اور دوسرے معدنی، ساحلی و وسائل کی لوٹ کھسوٹ کی جاری ہے، چھوٹے بڑے شہروں قصبوں اور ہائی ویز پر بڑی تعداد میں چیک پوسٹوں پر انسانیت کی تذلیل ایک روٹین عمل بن چکا ہے ۔
بلوچستان کے ساحلی پٹی پر جیونی سے لپاری قبضہ گیری کی پالیسیوں پر عمل پیرا ہیں، این ایف سی ایوارڈ میں کٹوتی کا مسئلہ اور اٹھار ویں ترمیم کو رول بیک کرنے کی سازشیں عروج پر ہیں۔ پٹ فیڈر کینال، کیر تھر کینال میں پانی کی شدید کمی کا مسئلہ، کچھی کینال پر بلوچستان کے حدود میں کام مکمل طور پر بند کرنے کا مسئلہ، سروسز میں ساڑھے سات فیصد کوٹہ پر عملدرآمد سمیت کئی دوسرے سنگین مسائل کی وجہ سے احساس محرومیت اور آقا و غلام نظام کے خلاف نفرتیں بے انتہا بڑھ چکی ہے۔ غیر جمہوری قوتوں کے خلاف محکوم قوموں اور حقیقی جمہوری قوتوں کے لئے صرف انتھک جدوجہد کا ہی واحد راستہ ہے۔
آخر میں انہوں نے تمام محکوم قوموں اور جمہوری سیاسی جماعتوں سے متحد ہو کر پارلیمنٹ کے اندر اور باہر جدوجہد کی اپیل کی۔