بلوچی اکیڈمی کے سالانہ گرانٹ میں کٹوتی بلوچی زبان و ادب پر قدغن ہے۔ گوادر ایسٹ بے ایکسپریس وے منصوبے کے ذریعے سامراجی طاقت بلوچ قوم پر معاشی اور فوجی یلغار کرنا چاہتا ہے – بی ایس او آزاد
بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن آزاد کے مرکزی ترجمان نے اپنے ایک بیان میں گوادر ایسٹ بے ایکسپریس وے کو بلوچوں کیلئے تباہ کن اور معاشی استحصالی منصوبہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ چائنا اور پاکستان جیسے سامراجی قوتوں کی جانب سے اس طرح کے منصوبے بلوچ قوم کیلئے معاشی تباہی اور ڈیموگرافک چینج کے سوائے کچھ بھی نہیں ہیں۔ بلوچ قوم نے روز اول سے ہی سی پیک جیسے استحصالی منصوبوں کو نہ صرف رد کیا ہے بلکہ اس طرح کے استحصالی منصوبوں کی بھر پور مذمت کی ہے۔کیونکہ اس منصوبے کے تحت بلوچوں کی سرزمین میں بلوچوں کو اقلیت میں تبدیل کرنے کی کوشش کی جارہی ہے جبکہ مشرقی ساحل پر ماہی گیروں کیلئے سرگرمیاں بند ہونے کی صورت میں ہزاروں خاندان بے روزگاری کی عفریت کا شکار ہو کر رہ جائینگے۔
گوادر ایسٹ بے ایکسپریس وے سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ سامراجی طاقت اس منصوبے کے تحت بلوچ قوم پر معاشی اور فوجی یلغار کرنا چاہتا ہے تاکہ وہ اپنی معیشت کو مضبوط کرکے فوجی طاقت کے ذریعے اپنی قبضہ گیریت کو دوام بخشے، چائنا اور پاکستان اکنامک کوریڈور کے تحت جتنے بھی منصوبے بنائے جارہے ہیں ان کے ذریعے وہاں کے مقامی آبادی کو بے دخل کرنے کے ساتھ ساتھ بلوچ قوم کی معاشی ،سماجی اور ثقافتی استحصال کیا جارہا ہے۔
ترجمان نے بلوچی اکیڈمی کے سالانہ گرانٹ میں کٹوتی کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ کئی عرصوں سے بلوچی زبان و ادب کی ترویج و ترقی کیلئے بلوچی اکیڈمی کے خدمات قابل ستائش ہے۔ بلوچی اکیڈمی سمیت کئی ایسے ادارے ہیں جو بلوچ قوم کے زبان و ادب کی ترویج کیلئے کوشاں ہیں کیونکہ قومی تشخص کو زندہ رکھنے میں لسان کو بنیادی اہمیت حاصل ہے۔ قابض طاقتیں محکوم اقوام کے معاشی، سماجی، اقتصادی اور ثقافتی استحصال کرنے کے ساتھ ساتھ وہ اس قوم کے مادری زبانوں کو مفلوج کرتے ہیں۔ حالیہ بلوچی اکیڈمی کے سالانہ گرانٹ میں کمی بھی اسی سلسلے کی کڑی ہے۔