پورے پاکستان کی نسبت بلوچستان میں بچوں کی شرح اموات سب سے زیادہ ہے، کم عمر بچی ذہنی اور سماجی طورپر بھی شادی شدہ زندگی کی ذمہ داریاں نبھانی کے لئے تیار نہیں ہوپاتی ہیں – سماجی تنظیم کے رہنماء ثناء درانی کی پریس کانفرنس
دی بلوچستان ویب ڈیسک کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق سماجی تنظیم کے رہنماء ثناء درانی نے کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ بچوں کی اموات کی اہم وجہ کم عمری کی شادیں ہیں، بدقسمتی سے بچوں کی اموات کے اعتبار سے پاکستان کا شمار دنیا میں دوسرے نمبر پر ہوتا ہے اور خصوصاً پورے ملک کی نسبت بلوچستان میں بچوں کی شرح اموات سب سے زیادہ ہے کم عمر بچی ذہنی اور سماجی طورپر بھی شادی شدہ زندگی کی ذمہ داریاں نبھانے کے لئے تیار نہیں ہوپاتی جس سے معاشرے پر بہت منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں اس کے علاوہ کم عمری میں شادی کرنے والی اکثر لڑکیاں اپنی تعلیم کو ادھورا چھوڑنے پر بھی مجبور ہو جاتی ہیں۔
اس موقعے پر عبدالستار بلوچ، ضیاء بلوچ، گل خان نصیر، روبینہ، رضوانہ، ثمرین و دیگر بھی موجود تھیں۔
انہوں نے کہا کہ ہماری موجودہ اراکین اسمبلی سے استدعا ہے کہ بلوچستان میں بچوں کی شادیوں کی ممانعت کافی عرصہ سے منظوری کی منتظر ہے اور اس بل کے تمام نکات پر تمام فریقین متفق ہو چکے ہیں ماسوائے بچوں کے عمر کے تعین پر اس ضمن میں گزارش کی جاتی ہے کہ پاکستان کے دیگر قوانین جیسے شناختی کارڈ کے حصول سے متعلق قوانین جوانائل جسٹس آرڈینس میں بچوں کی عمر 18 برس مختص کی گئی ہے اور تمام بین الاقوامی قوانین میں بھی یہی حد مختص ہے۔
انہوں نے کہا کہ پچھلے دور حکومت میں بچوں کی کم عمری میں شادی کی ممانعت کا بل اسمبلی میں پیش کیا گیا لیکن چند وجوہات کی بناء پر یہ بل پیش نہیں ہو پایا لہٰذا موجودہ اراکین اسمبلی بچوں کی کم عمری میں شادیوں کی ممانعت اسمبلی سے جلد از جلد منظور کرواکر اس تاریخی اقدام کا سہرا اپنے نام کردیں ۔