بلوچ مسلح تنظیموں نے مختلف کارراوئیوں کی ذمہ داری قبول کرلی

325

بلوچستان لبریشن فرنٹ کے ترجمان گہرام بلوچ نے خضدار میں دستی بم حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا کہ آج خضدار چمروک میں فوجی کمانڈنٹ خضدار اور ریاستی ڈیتھ اسکواڈ نے ’’پاکستان حمایت‘‘ ریلی نکالی، جس میں عام شہریوں اور اسکول کے بچوں کو زبردستی اور دھوکہ دہی سے حالیہ امریکہ پالیسیوں کے خلاف اور پاکستان کے حمایت میں اکھٹا کیا گیا۔ ریلی کی سربراہی فوجی کمانڈنٹ اور مشہور ڈیتھ اسکواڈ سربراہان کر رہے تھے۔

گہرام بلوچ نے کہا کہ یہ حملہ جلسہ و مجمع کے اندر بھی ہوسکتا تھا لیکن اسکول و کالج کے بچوں کو مدنظر رکھ کراورعام شہریوں کو بچا کر اسے تنبیہ کے طور پر صرف جلسہ منتشر کرنے کیلئے پھینکا گیا۔ طلبا اور معصوم شہریوں کو زبرستی اپنے مفادات کیلئے ڈھال بنانے والے پاکستانی فوج اور اس کے ایجنٹوں کیلئے یہ آخری وارننگ ہے۔ اس کے بعد خضدار یا بلوچستان میں کہیں بھی اس طرح کے جلسے و ریلی، جس میں پاکستانی جھنڈا اور ترانہ و نعرے لگائے گئے، تو نقصانات کی ذمہ داری اس شہر کے نام نہاد سیاسی جماعتیں ہونگی جو شاہ سے زیادہ شاہ کے وفادار بنے ہیں۔ ایسے بلوچ مخالف جماعتیں عبرتناک انجام اور تاریخ کے بے رحم قلم سے محفوظ نہیں رہ سکتے ۔

دریں اثنا بلوچ ریپبلکن آرمی کے ترجمان سرباز بلوچ نے میڈیا کے مختلف نمائدوں سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ گزشتہ شام کو نصیر آباد کے علاقے چتھر میں عام آبادیوں پر فوجی آپریشن میں ملوث پاکستانی فوج کے قافلے پر بلوچ ریپبلکن آرمی کے سرمچاروں نے راکٹ لانچروں اور خودکار ہتھیاروں سے حملہ کیا جس کے بعد پاکستانی فورسز کے ساتھ کئی گھنٹے تک جھڑپ ہوئی ،حملے کے نتیجے میں چھ آرمی اہلکار ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے ہیں ۔

انھوں نے پاکستانی فوج کی اس دعوی کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ جس میں دو بلوچ مزاحمتکاروں کی ہلاکت کا دعوی کیا گیا ہے ۔جن بلوچوں کو شہید کیا گیا ہے ان کا تنظیم سے کوئی تعلق نہیں بلکہ وہ نہتے تھے اور انھیں آپریشن کے دوران حراست میں شہید کیا گیا جبکہ فورسز ان کے بچوں اور خواتین کو بھی اغوا کرکے اپنے ساتھ لے گئے۔ ترجمان نے پسنی حملے کی زمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا کہ 26اگست کو پسنی کے علاقے کلانچ میں بی آر اے کے سرمچاروں نے پاکستان آرمی کے اہلکاروں پر اس وقت حملہ کیا جب وہ کرکٹ کی کھیل میں مصروف تھے حملے میں چھوٹے ہتھیاروں کا استعمال کیا گیا جس کے نتجے میں چھ اہلکار موقع پر ہلاک اور چار زخمی ہوئےاس حملے میں ایک خاتوں سمیت چھ عام افراد زخمی ہوئے جس کی زمہ دار بھی وہ خود ہے

ترجمان نے کہا کہ نہ کہ صرف بی آر اے بلکہ تمام آزادی پسند مسلح تنظمیں اپنے درجنوں بیانات کے زریعے واضع کر چکے ہیں کہ فوجی اہلکاروں ان کے تنصیبات و املاک سے دور رہے اور ان کے تقریبات میں بھی شرکت سے گریز کریں پھر بھی اگر کوئی آرمی کے ارد گرد تماشائی بن جاتا ہے تو اس صورت میں ہونے والے نقصانات کے زمہ دار بھی وہ خود ہی ہونگے۔

ہماری کاروائیاں آزاد و خود مختار بلوچ ریاست کے قیام تک جاری رہیں گے۔

دوسری جانب بلوچ لبریشن آرمی کے ترجمان آزاد بلوچ نے نامعلوم مقام سے سیٹلائٹ فون پہ میڈیا نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ کوہستان مری میں چند روز قبل ہمارے سرمچاروں کی ایف سی اہلکاروں پر پے درپے حملوں کے بعد ردعمل میں آج صبح سویرے سے ہی فورسز نے شدید آپریشن شروع کردیا ہے۔

ضلع کوہلو کے علاقے سہریں کہور، سرتل، بند کوہ، ٹوبو اور گردونواح کے علاقوں میں فوجی آپریشن کرکے بلا اشتعال علاقے میں فائرنگ اور فضائی شیلنگ کی، علاقوں مکینوں کے گھروں کو مسمار کر کے جلایا گیا۔ علاقے کو چاروں طرف سے گھیر ے میں لیکر ناکہ بندی کردی گئی ہے۔ آزاد بلوچ نے کہاکہ دوران آپریشن ہمارے سرمچاروں کی فورسز کے ساتھ جھڑپیں بھی ہوئیں۔ آج صبح آٹھ بجے بلوچ لبریشن آرمی کے سرمچاروں نے ضلع کوہلو کے علاقے سہریں کہور کے مقام چوک سونٹھ میں ایف سی اہلکاروں کی ایک گاڑی کو اس وقت ریموٹ کنٹرول بم کا نشانہ بنایا جب گاڑی میں سوار بارہ اہلکار آپریشن میں حصہ لینے جارہے تھے۔ اس حملے میں فورسز کی گاڑی مکمل طور پر تباہ ہو گئی اور اس میں سوار بارہ اہلکار ہلاک ہوگئے۔

انہوں نے کہا کہ ہماری یہ جنگ بلوچ قومی آزادی تک جاری رہے گی۔